کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دنوں کوئٹہ ہدہ میں مردم شماری عملے کی جانب سے جعلی مردم شماری فارم جو فوٹو اسٹیٹ کرائی گئی ہے علاقے میں تقسیم کی گئی اور سازش کے تحت دیگر زبانوں کو نظر انداز کر کے صرف پشتو زبان لکھا گیا تاکہ لوگ اس فارم کو پر کر کے دیں تاکہ دوبارہ اصل فارم پر کی جا ئے اور پشتونوں کی آبادی کو زیادہ شمار کیا جائے یہ عمل قابل مذمت ہے ہم نے جن خدشات کا اظہار کیا تھا وہ درست ثابت ہو رہے ہیں صوبائی حکومت میں شامل جماعت دیگر جماعتیں بلوچوں کو محرومیوں کی جانب دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں اب تو جعل سازی کے ذریعے جعلی مردم شماری کا تقسیم کئے جا رہے ہیں جس میں بلوچی ‘ براہوئی اور دیگر زبانوں کو شامل کرنے کے بجائے صرف پشتون زبان لکھا گیا ہے تاکہ سادہ لوگ یہ فارم پر کر کے دیں اور بعد میں اصل فارم پر کوائف درج کر کے زبان پشتون لکھی جائے تو اصولاً مردم شماری کے قوانین کے برخلاف اقدام ہے اسی اثناء پارٹی کے مرکزی سیکرٹری آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ‘ میر غلام رسول مینگل سمیت پارٹی کے دیگر ساتھیوں نے اس متعلق ہدہ منو جان روڈ کا دورہ کیا اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر یاسر بازئی ‘ محکمہ شماریات کے محمد شریف اور فوجی افسران کو ثبوت دکھا کر مسئلے کی نشاندہی کی اس موقع پر جن علاقوں میں یہ فارم تقسیم کئے گئے تھے علاقہ مکینوں نے بڑی تعداد میں آ کر گواہی بھی دی کہ یہ فوٹو اسٹیٹ فارم تقسیم کئے گئے جو گہری گھناؤنی سازش ہے آئے روز پارٹی بیانات میں جو خدشات و تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے چند اضلاع میں جو سازشیں کی جا رہی ہیں اب تو نوبت اس حد تک آ پہنچی ہے کہ سرعام فوٹو اسٹیٹ فارم تقسیم کئے جا رہے ہیں کیونکہ اس تمام عمل میں صوبائی حکومت کی اتحادی جماعت شامل ہے اور صوبائی حکومت کی مشینری کو غیر قانونی طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے جو کسی بھی صورت درست اقدام نہیں کوئٹہ میں اس سے پہلے بھی ایسے واقعات ہوئے جہاں مردم شماری کے عملے سے سادہ کاغذ پر کوائف درج کرنے کے واقعات اور پینسل سے انٹری کی گئی بلوچوں کی دو بڑی قومی زبانوں بلوچی و براہوئی کو دانستہ طور پر نظر انداز کرنے کا مقصد ہماری تعداد کو کم ظاہر کرنا ہے کوئٹہ کے بیشتر علاقے نواں کلی ‘ پشتون آباد ‘ خروٹ آباد ‘ مشرقی بائی پاس ‘ بھوسہ منڈی ‘ سیٹلائٹ ٹاؤن ‘ کچلاک میں افغان مہاجرین کو پاکستانی شمار کیا جا رہا ہے حالانکہ معزز عدالت عالیہ کے فیصلے کے بعد انتظامیہ اور ملکی ریاستی ادارے قانونی طور پر پابند ہیں کہ غیر ملکی افغان مہاجرین کو شماریات کے عمل سے دور رکھا جائے بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کیا جائے لیکن یہاں بلوچ آبادی کے خلاف بھی سازشیں کی جا رہی ہیں اور بلوچ علاقوں میں اب بھی خانہ شماری ‘ مردم شماری کا عمل سست روی کا شکار ہے اکثریتی علاقوں میں مردم شماری کا عملہ پہنچ نہیں سکا سنجدی ‘ مارگٹ ‘ کلی محمد شہی ‘ ژڑخو ‘ ڈیگاری ‘ پیر اسماعیل ‘ قلات کور سمیت بیشتر سریاب کے علاقے اب بھی خانہ شماری ‘ مردم شماری سے محروم ہیں بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کے ارباب و اختیار ‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت محکمہ شماریات صاف شفاف غیر جانبدار مردم شماری کے عمل کو یقینی بنائیں کوئٹہ میں مردم شماری کے حوالے سے چند دن باقی رہ گئے ہیں لہذا صاف شفاف مردم شماری کے عمل کو یقینی اور تیز کیا جائے ۔