|

وقتِ اشاعت :   April 7 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہاگیاہے کہ بلوچستان حکومت کی ذرا سی عدم دلچسپی کے باعث آج بلوچستان کا گرین بیلٹ تباہی کے دہانے پر جاپہنچاہے ،آج اس میں جعفرآباد ،نصیرآباد ،صحبت پور اوردیگر علاقے شامل ہیں ،عرصہ8سال سے مسلسل پٹ فیڈر کیئرتر کینال کی کمانڈ کی مردم خیز 40فیصد زرعی زمینیں موسم خریث کی سیزن میں صحرا تھر کا منظر پیش کررہی ہے ،اب موسم ربی کے گندم تیار ہوکر مارکیٹ میں پہنچ گیاہے مگر محکمہ فوڈ بلوچستان کی طرف سے خریداری سینٹر قائم کرنے کی بجائے صرف ایک خبر اخبارات میں داغا گیا وزیراعلیٰ بلوچستان ملک سے باہر ہے اور سمری ان کی ٹیبل پر پڑی ہوئی ہے ،دوسری طرف پٹ فیڈر اورکیر تھر کینال میں موسم خریف کی سیزن میں عرصہ 10سال سے مسلسل بااثر لوگ غیر قانونی طور پر کینال لڑکے کمانڈ کے پانی کو اپنے بیرون کی خوشکابہ بنجر اراضی پر چاول کی ممنون کاشت کرکے ہزاروں کاشتکاروں اور زمینداروں کی مردم خیز زرعی اراضی کو بنجر اور غیر آباد کرتے چلے آرہے ہیں جو قابل مذمت ہے اور ناانصافی کا منہ بولتا ثبوت ہے ،عدالت عالیہ کے 30دسمبر 2015کو اپنے فیصلے میں محکمہ ایری گیشن بلوچستان کو حکم دیا تھاکہ پٹ فیڈر اورکیر تھر کینال سے ہرقسم کی پانی کی چوری کو روکا جائے تاکہ پانی کی کمانڈ اصل حقداروں تک پہنچایاجائے ،بلوچستان نیشنل پارٹی نئی چیف سیکرٹری پر واضح کرناچاہتی ہے کہ عدالت عالیہ بلوچستان کے فیصلے پرعملدر آمد کرکے آنے والے خریف کی سیزن میں بیرون کینال کی ممنوعہ فصل کاشت کرنا رکوائے ،اور نصیر آباد ڈویژن کے تمام اضلاع میں وافر مقدار میں گندم کی خریداری کے سینٹر قائم کرکے کسانوں اور کاشتکاروں کو نقصانات سے بچایاجائے ،بیان میں کہاگیاکہ پٹ فیڈر،کیر تھر کینال بلوچستان کی دو نہریں ہے جس کی مسلسل سیلابوں کے بعد ان کی حالت خراب ہوگئی حالانکہ وفاقی اور صوبائی حکومت ان کی کدھائی اور صفائی کو شگاپوں کو پر کرنے کیلئے کروڑوں روپے دیتی چلی آرہی ہے لیکن یہ کروڑوں روپے کرپشن کی نظر ہوجاتی ہے ، اب پٹ فیڈر کینال کی حالت یہ ہے کہ گڈو بیراج سے اپنے حصے کے 6ہزار 7سو کیوسک پانی لینے کی بجائے بمشکل 3ہزار 5سو کیوسک پانی لے رہاہے اور 3ہزار کیوسک پانی سے موسم خریث میں پٹ فیڈر کینال کے بیرون میں میر حسن سے لیکر منجھو شوریٰ تک پٹ فیڈر کینال کے کندے پر غیر قانی پمپنگ مشینیں لگائی ہوئی جس سے 40فیصد اراضی غیر آباد ہورہاہے ،بیان کے آخر میں کہاگیاکہ موسم خریف کے شروع ہونے سے پہلے پٹ فیڈر اورکیر تھر کینال کی بیرون میں چاول کی غیر قانونی کاشت پر مکمل پابندی عائد کرکے بلوچستان ہائی کورٹ کے احکامات پر من وعن عملدرآمدکرایاجائے تاکہ آخری علاقوں کی زمینیں بھی زیر آب ہوسکے اور مجموعی طورپر کاشتکاروں ،کسانوں اورزمینداروں کو اجتماعی طورپر مستفید ہوسکے ۔