|

وقتِ اشاعت :   April 9 – 2017

نئی دہلی: بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے دورہ بھارت کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ سول نیوکلیئر انرجی سمیت 22 معاہدوں پر دستخط کردیے۔، شیخ حسینہ واجد ان دونوں 4 روزہ دورے پر بھارت میں موجود ہیں۔حسینہ واجد کے دورے کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش کے لیے آسان شرائط پر 4.5 ارب ڈالر قرض کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔تاہم دونوں ملکوں کے درمیان کئی برسوں سے جاری دریائے تیستا کے پانی کے تنازع پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکا البتہ بھارتی وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ اس مسئلے کا بھی جلد حل نکال لیا جائے گا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق حسینہ واجد سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ’بھارت ہمیشہ بنگلہ دیش اور اس کے عوام کی خوشحالی کے لیے ساتھ کھڑا ہوا ہے، ہم دیرینہ اور قابل بھروسہ اتحادی ہیں‘۔مودی نے کہا کہ ’اس موقع پر میں بنگلہ دیش کے ترجیحی پروجیکٹ کی جلد تکمیل کے لیے 4.5 ارب ڈالر کے نئے قرضے کا اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس کررہا ہوں جس کے بعد گزشتہ 6 برسوں میں بنگلہ دیش کے لیے ہماری معاونت 8 ارب ڈالر سے بڑھ جائے گی‘۔اس موقع پر بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ ’ہم بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے پر عزم ہیں اور ہمارے دوستانہ و تعاون پر مبنی تعلقات سے پورا جنوبی ایشیا مستفید ہوگا‘۔علاوہ ازیں نریندر مودی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’ہم شیخ حسینہ واجد کے دہشت گردی سے نمٹنے کے عزم سے متاثر ہیں اور ان کی زیرو ٹالیرنس پالیسی ہمیں بہت متاثر کرتی ہے‘۔یاد رہے کہ بنگلہ دیش کئی برسوں سے چین سے سب سے زیادہ اسلحہ خرینے میں مصروف رہا ہے تاہم 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد نریندر مودی جنوبی ایشیا میں بھارتی بالادستی کے خواہاں ہیں۔شیخ حسینہ واجد سیاسی جماعت عوامی لیگ کی سربراہ ہیں اور پاکستان سے علیحدگی کی تحریک کی قیادت کرنے والے شیخ مجیب الرحمٰن کی بیٹی ہیں۔بنگلہ دیشی حکومت کہتی ہے کہ 1971 کے تنازع میں تقریباً 30 لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔یاد رہے کہ 2015 میں نریندر مودی نے بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا اور اس دوران انہوں نے 1971 کے دوران سابق مشرقی پاکستان میں ہندوستان کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا جبکہ انہیں اس سلسلے میں اعزازی شیلڈ بھی بنگلہ دیش کی جانب سے دی گئی تھی۔دریں اثناء بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان ایک مسافر ٹرین سروس تقریبا 50 سال کے بعد دوبارہ شروع کر دی گئی جو اس وقت چلتی تھی جب بنگلہ دیش پاکستان کا حصہ تھا۔بھارتی میڈیا کے مطابق کولکتہ سے بنگلہ دیش کے شہر کھلنا کے درمیان چلنے والی فرینڈشپ ایکسپریس ٹرین کی آزمائشی سروس کا افتتاح بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے دور بھارت کے دوران دہلی میں کیا ہے۔خیال رہے کہ بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ اور کولکتہ کے درمیان پہلی فرینڈشپ ایکسپریس کا آغاز تو سنہ 2008 میں کیا گیا تھا تاہم سنہ 1947 میں تقسیم ہونے والے بنگال کے اس خطے میں بہتر ریل رابطے قائم کرنے کے مطالبات سامنے آئے تھے۔ٹرین سروس کے علاوہ نئی بس سروس بھی متعارف کروائی جا رہی ہے۔بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ جمعے کو انڈیا کے چار روزہ دورے پر نئی دہلی پہنچی تھیں۔خیال رہے کہ انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کے سنہ 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد شیخ حیسنہ کا انڈیا کا یہ پہلا دورہ ہے۔بنگلہ دیشی وزیراعظم کے دور انڈیا کے دوران دونوں ممالک کے مابین 21 معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں جس میں 50 کروڑ ڈالر پر مشتمل دفاعی معاہدہ بھی شامل ہے۔