|

وقتِ اشاعت :   April 9 – 2017

کوئٹہ : صوبائی وزیر داخلہ میر سرفرازبگٹی نے کہاہے کہ موجودہ حکومت نے پولیس کو مکمل طو رپر غیر سیاسی کردیا ہے جس پولیس اہلکار کی ٹرانسفر کی بات کی گئی ہے میں نہ صرف اس سے لاعلم ہوں بلکہ اس سے لاتعلقی کابھی اظہار کرتا ہوں، سمگلنگ سمگلنگ ہوتی ہے اسے کسی صورت تجارت نہیں کہا جاسکتا فورسز نے صوبے میں قیام امن کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں معزز رکن نے جس مسئلے کی نشاندہی کی ہے اس پر فورسز کے اعلیٰ حکام سے بات کی جائے گی،اٹھارہویں ترمیم کے بعد اسلحہ لائسنسوں کے اجراء کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس آگیا ہے مگر تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہورہا ہمیں وفاقی حکومت کو لکھنا چاہئے کہ آپ یہ اختیار صوبوں کو منتقل کردیں ،وہ ہفتے کو بلوچستان اسمبلی اجلاس میں اراکین کے اٹھائے گئے نکتہ ہائے اعتراض پر اظہار خیال کررہے تھے ،انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد اسلحہ لائسنسوں کے اجراء کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس آگیا ہے مگر تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہورہا ہمیں وفاقی حکومت کو لکھنا چاہئے کہ آپ یہ اختیار صوبوں کو منتقل کردیں ۔انہوں نے کہا کہ اس امر میں کوئی صداقت نہیں کہ پولیس اور ٹریفک پولیس رات کے اوقات میں گاڑیوں کی چیکنگ نہیں کرتی میرے پاس ثبوت ہیں کہ پولیس رات کے اوقات میں بھی چیکنگ کرتی ہے گاڑیوں کے لائسنس ہم نے کمپیوٹرائزڈ کردیئے ہیں انہوں نے کہا کہ سمگلنگ سمگلنگ ہوتی ہے اسے کسی صورت تجارت نہیں کہا جاسکتا فورسز نے صوبے میں قیام امن کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں معزز رکن نے جس مسئلے کی نشاندہی کی ہے اس پر فورسز کے اعلیٰ حکام سے بات کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پولیس کو مکمل طو رپر غیر سیاسی کردیا ہے جس پولیس اہلکار کی ٹرانسفر کی بات کی گئی ہے میں نہ صرف اس سے لاعلم ہوں بلکہ اس سے لاتعلقی کابھی اظہار کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی خصوصی ہدایات ہیں کہ اسامیوں پر بھرتیوں کے عمل کو صاف شفاف طریقے سے مکمل کیا جائے انہوں نے کہا کہ ایسی شکایات آرہی ہیں کہ خلاف ضابطہ یا پیسے لے کر بھرتیاں ہوتی ہیں میں اس ایوان میں کہتا ہوں کہ ہم نہیں لیتے پیسے اگر واقعی لئے جارہے ہیں تو پھر بیورو کریسی لیتی ہوگی پیسے لے کر بھرتیاں کرنے سے تو بہتر ہے کہ ہم بھرتیاں ہی نہ کریں ۔صوبائی وزیر داخلہ و قبائلی امور میر سرفرازبگٹی نے کہا کہ جس آلے کی بات کی جارہی ہے وہ اسلحے کی نشاندہی کے لئے نہیں بلکہ دھماکہ خیز مواد کی نشاندہی کے لئے استعمال ہوتا ہے قومی تنصیبات کی سیکورٹی کے لئے ہر ممکن انتظامات کئے گئے ہیں میری متعلقہ حکام سے بات ہوتی رہتی ہے کوئٹہ ایئر پورٹ کی سیکورٹی بہت سخت اور بہتر ہے جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ نہ صرف ایئر پورٹ کی سیکورٹی کو یقینی بنایا گیا ہے بلکہ قریبی آبادیوں کا بھی ہم نے سروے کیا ہوا ہے ایئر پورٹس کی سیکورٹی کے حوالے سے خود میں نے کئی اجلاسوں میں شرکت کی ہے محرک کو چاہئے کہ اپنی قرار داد پر زور نہ دیں ہم لوگوں کی سیکورٹی کو ممکن بنارہے ہیں ۔