|

وقتِ اشاعت :   April 12 – 2017

کوئٹہ : ڈرگ کو رٹ کو ئٹہ کے چیئر مین عبدالمجید ناصر ،ممبران گل عا لم خان اور ارسلا خان نے غیر معیا ری ،ان رجسٹررڈ اور بغیر لا ئسنس کے ادویات کی خرید و فروخت کے مقد ما ت میں نا مزدادویہ ساز کمپنی سمیت 4میڈیکل اسٹور ما لکان کے عدا لت میں پیش نہ ہو نے پر نا قا بل ضمانت وارنٹ گرفتار ی جا ری کر دئیے ہیں جبکہ ایک اور ادویہ ساز کمپنی کے حکام سمیت 3میڈیکل اسٹور ما لکان پر فرد جرم بھی عائد کی گئی ہے ۔گزشتہ روز ڈرگ کو رٹ میں دائر کیسز کی سما عت کی پیروی محکمہ صحت کی جانب سے سید نجم الدین آغا ایڈووکیٹ نے کی ۔کیسز کی سما عت شروع ہو ئی تو حیدر آ باد کی میڈیسن کمپنی میڈی میکرز کے منیجنگ ڈائریکٹر مسٹر شکور ،پروڈکشن انچارج محمد علی شیخ اور کوالٹی کنٹرول انچا رج منصب قریشی عدالت کے روبرو پیش نہ ہوسکے جس پر عدالت نے مذکورہ ملزمان کے ایک مرتبہ پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے احکامات صادر کرتے ہوئے وارنٹ کیپٹیل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او )حیدر آباد کو بھجوانے کی ہدایت کی عدالت نے میڈی میکرز ادویہ ساز کمپنی کے لائسنس منسوخی کے لئے ڈرگ ریگولیٹر ی اتھارٹی اسلام آباد کو مراسلہ بھی بھجواادیا جس میں ڈرگ ریگولیٹر ی اتھارٹی کو مذکورہ کمپنی کا لائسنس منسوخ کرنے کا حکم دیا گیا تھا ،اس کے علاوہ عمران میڈیکل سٹور کیس میں نامزد ملزم محمد عمران ،رمضان میڈیکل سٹور کے وزیر خان اورسپر سلمان میڈیکل سٹور کے نیک محمد بھی اپنے خلاف دائر کیسز کی سماعت کے موقع پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ کیسز میں نامزد ملزمان کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیاجائے ،گزشتہ روز ادویہ ساز کمپنی سر ل لمیٹڈ کے کیس کی بھی سماعت ہوئی تو اس موقع پر کمپنی کے ڈائریکٹر سید ندیم احمد ،سید اصغر علی عباس علوی اور انور جمال عدالت میں پیش ہوئے اور ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکے بطور ضمانت جمع کئے ، سماعت کے دوران مذکورہ ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی جنہوں نے صحت جرم سے انکار کیا بعدازاں کیس کی سماعت کو ملتوی کردیا گیا اس کے علاوہ کیپٹن عبدالخالق میڈیکل سٹور کیس میں نامزد ملزم عبدالباقی ،ماشاء اللہ میڈیکل سٹور کے حبیب الرحمن پر بھی فرد جرم عائد کردی گئی جنہوں نے صحت جرم سے انکار کیا ،بعدازاں مذکورہ کیسز کو برائے شہادت نئی تاریخ دیدی گئی ، اس کے علاوہ دو درجن سے زائد مزید کیسز کی بھی سماعت ہوئی جن میں گواہان استغاثہ کے بیانات قلم بند کرلئے گئے ۔