کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی کامیاب کوششوں سے صوبے کے عوام کو گیس کی فراہمی کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے، سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ صوبے کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹروں میں ایل پی جی پلانٹ کی تنصیب اور پائپ لائن کے ذریعے عوام کو گیس کی فراہمی کے منصوبے کے آغاز کر رہی ہے جس پر لاگت کا تخمینہ 14ارب روپے ہے، منصوبے کے لیے اراضی صوبائی حکومت فراہم کرے گی، منصوبے سے متعلق امور کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری سے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کارپوریٹ سروسز عمران فاروقی اور دیگر حکام نے بدھ کے روز یہاں ملاقات کی ، صوبائی وزراء میر سرفراز بگٹی، سردار محمد اسلم بزنجو، میر مجیب الرحمان محمد حسنی، رکن صوبائی اسمبلی پرنس علی بلوچ اور وائس چیئرمین بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ خواجہ ہمایوں نظامی بھی اس موقع پر موجود تھے، منصوبے پر عملدرآمد سے بلوچستان کے عوام کو ان کی دہلیز پر گیس کی فراہمی ممکن ہو سکے گی اور عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا ہو گا، اہمیت کے حامل اس منصوبے کا تمام تر کریڈٹ وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی حکومت کو جاتا ہے، منصوبے کی نگرانی وزیراعلیٰ بلوچستان خود کریں گے، جبکہ صوبائی وزیر داخلہ کو گیس کی فراہمی کے اس منصوبے کا فوکل پرسن مقرر کیا گیا جو کمپنی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتے ہوئے منصوبے کی مقررہ مدت کے اندر تکمیل کو یقینی بنائیں گے، منصوبے کی مدت تکمیل ایک سال ہے تاہم وزیراعلیٰ بلوچستان نے منصوبے پر عملدرآمد کے جلد از جلد آغاز اور اس کی کم سے کم مدت میں تکمیل کی ضرورت پر زور دیا ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ 1952 سے ملک بھر کو گیس فراہم کرنے والے صوبے کے عوام کو اس جدید دور میں بھی گیس کی سہولت کی عدم دستیابی ناصرف بدنامی کا باعث تھی بلکہ ملک دشمن عناصر کو منفی پروپیگنڈہ کرنے کا موقع مل رہا تھا تاہم تمام ضلعی ہیڈ کوارٹروں میں ایل پی جی پلانٹ کے ذریعے گیس کی فراہمی کا یہ منصوبہ ملک اور صوبے کے بارے میں مثبت تاثر اجاگر کریگا، انہوں نے کہا کہ ہم اپنے لوگوں اور بلوچستان کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں ،صوبے میں مختلف منصوبوں پر عملدرآمد کرنے والی سرکاری اور نجی شعبہ کی کمپنیوں کو ہر ممکن سہولیات اور تحفظ فراہم کیا جائیگا تاکہ انہیں کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے اور وہ یکسوئی کے ساتھ اپنے منصوبے مکمل کر سکیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومتی کوششوں کے نتیجے میں بلوچستان میں امن قائم ہوا ہے اور آج صوبہ بھر میں ریاست کی عمل داری اور قانون کی حکمرانی قائم ہے، وزیراعظم محمد نواز شریف بلوچستان کی ترقی میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں اور اس منصوبے میں وفاقی حکومت کے تعاون کے حصول کے لیے وہ وزیراعظم سے بات کریں گے، وزیراعلیٰ نے اس موقع پر بورڈ آف ریونیو کو تمام اضلاع میں ایل پی جی پلانٹ کی تنصیب کے لیے مطلوبہ اراضی کی فوری فراہمی کی ہدایت کی، وزیراعلیٰ نے صوبے کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹروں کو منصوبے میں شامل کرنے کی ہدایت بھی کی جبکہ صوبائی وزیر داخلہ کی نشاندہی پر ڈیرہ بگٹی اور بیکڑ کو بھی منصوبے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں اس بات کا فیصلہ بھی کیا گیا کہ گیس بلوں کی وصولی کے لیے جامع طریقہ کار وضع کیا جائیگا اور عوام میں بلوں کی ادائیگی کے حوالے سے احساس ذمہ داری پیداکرنے کی آگاہی مہم شروع کی جائے گی، بلوچستان کے لیے گیس کے نرخ کم کرانے کے حوالے سے اوگرہ حکام سے بات کیجائے گی تاکہ عام آدمی کو اس کا فائدہ پہنچ سکے، اجلاس میں اس بات کا فیصلہ بھی کیا گیا کہ منصوبے میں ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کو ترجیح دیتے ہوئے وہاں پہلے ایل پی جی پلانٹ نصب کئے جائیں گے، وزیراعلیٰ بلوچستان نے ایس ایس جی سی کمپنی کے مختلف منصوبوں میں روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والے محنت کشوں کے لیے کم سے کم اجرت 14 ہزار روپے مقرر کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا جس پر کمپنی حکام کی جانب سے یقین دلایا گیا کہ ناصرف محنت کشوں کی اجرت کو بڑھایا جائے گا بلکہ اس مد میں ان کے بقایا جات کی ادائیگی بھی کی جائے گی،وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ صوبے میں گڈ گورننس کا قیام اور بدعنوانی کا خاتمہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اس مقصد کے لیے محکمہ انسداد بدعنوانی اور وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کو متحرک اور فعال بنایا گیا ہے اور صوبائی حکومت بدعنوانی کے خاتمے کے لیے نیب کے ساتھ بھی تعاون جاری رکھے گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی نیب بلوچستان عرفان نعیم منگی سے بدھ کے روز یہاں ہونے والی ملاقات کے دوران کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ مانگی ڈیم سمیت صوبے میں جاری تمام چھوٹے بڑے منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا جائیگا، وسائل کے ضیاع اور منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائیگا۔ ڈی جی نیب نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں صوبائی حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے یقین دلایا کہ اس حوالے سے نیب بھی صوبائی حکومت سے بھرپور تعاون کرے گی۔ اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت منعقدہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کوئٹہ ماس ٹرانزٹ لائٹ ریل منصوبے کی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ منصوبے کے معاہدے اورتمام قانونی ،انتظامی اور مالی امور کو جلد از جلد حتمی شکل دے کر منصوبے پر کام کے آغاز اور تیز رفتار تکمیل کو یقینی بنایا جائیگا ، صوبائی وزراء سردار محمد اسلم بزنجو، رحمت صالح بلوچ،اراکین اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو، حاجی اسلام بلوچ، میر عامررند، چیف سیکرٹری بلوچستان شعیب میر، آئی جی پولیس احسن محبوب، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ٹرانسپورٹ، ڈی ایس ریلوے، کمشنر کوئٹہ اور دیگر متعلقہ حکام اجلاس میں شریک تھے، اجلاس میں ٹرین منصوبے کے لیے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کو فوکل محکمہ قرار دیتے ہوئے ہدایت کی گئی کہ محکمہ 18اپریل تک منصوبے کے ٹی او آرز تیار کر کے رپورٹ وزیراعلیٰ بلوچستان کو پیش کرے گا، جبکہ منصوبے کے لیے پروجیکٹ ڈائریکٹر کی تعیناتی کی بھی منظوری دی گئی ، محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے نمائندہ نے اجلاس کو کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین منصوبے پر ہونے والی پیش رفت سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ معاہدے کا ڈرافٹ فریم ورک وزارت مواصلات تیار کرے گی اور وزیراعظم کے آئندہ ماہ دورہ چین سے قبل منصوبے کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی، انہوں نے جے سی سی کے گذشتہ اجلاس میں چینی کمپنی باؤ اسٹیل کی جانب سے گوادر میں اسٹیل مل لگانے کے منظور کئے جانے والے منصوبے کے حوالے سے بتایا کہ چینی کمپنی اس منصوبے میں 10ارب ڈالر کی سرمایہ کرے گی، جس کا پہلا فیز تین سال میں مکمل ہوگا اور اس منصوبے میں 14ہزار سے زائد مقامی افراد کو روزگار کے مواقع ملیں گے، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ہدایت کی کہ مجوزہ منصوبے سے متعلق امورکو مقررہ وقت پر مکمل کیا جائے تاکہ اس پر بروقت عملدرآمد کا آغاز ہو سکے، انہوں نے کہا کہ کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ریل سروس ایک عوامی منصوبہ ہے جس کی تکمیل سے عوام کو سفر کی بہترین سہولت میسر آئے گی اور اس حوالے سے کسی قسم کی تاخیریا سست روی برداشت نہیں کی جائیگی،وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری سے کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین منصوبے پر کام کرنے والی چائنا ہاربر انجینئرنگ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو مسٹر وانگ ژیاؤ پنگ (Mr. Wang Xiaoping) کی قیادت میں کمپنی کے عہدیداروں کے وفد نے ملاقات کی، بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ کے وائس چیئرمین خواجہ ہمایوں نظامی بھی اس موقع پر موجود تھے، ملاقات میں کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین منصوبے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور کمپنی کے وفد نے وزیراعلیٰ کو منصوبے پر اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ سی پیک میں شامل اس اہم منصو بے کے لیے چینی حکومت فنڈنگ کے لیے تیار ہے اور وزیراعظم کے مئی میں دورہ چین کے موقع پر اس منصوبے کی منظوری اور اسے حتمی شکل دے دی جائے گی، انہوں نے بتایا کہ حکومت بلوچستان کے تعاون کے باعث کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین منصوبے پر پیش رفت پشاور اور کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبوں کی پیش رفت سے زیادہ تیز ہے، انہوں نے بتایا کہ چینی ماہرین کی ٹیم نے منصوبے کا سروے مکمل کر کے فیزبلٹی رپورٹ تیار کر لی ہے جبکہ پی سی ون تیاری کے مراحل میں ہے جسے جلد صوبائی حکومت کو پیش کر دیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے منصوبے کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تیز رفتاری سے کام کرنے پر چینی کمپنی کی کارکردگی کو سراہا۔