|

وقتِ اشاعت :   April 13 – 2017

دمشق: شام کے صدر بشار الاسد کا کہنا ہے کہ کیمیائی حملہ کیے جانے کی اطلاعات من گھڑت اور 100 فیصد جھوٹ پر مبنی ہیں، جن کا مقصد ملک کی فورسز پر امریکی فضائی حملے کا جواز پیدا کرنا تھا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کو خصوصی انٹرویو کے دوران بشارالاسد نے کہا کہ شام کی حملے کی قوت امریکی حملے سے متاثر نہیں ہوگی، تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ امریکا کی جانب سے مزید حملے ہوسکتے ہیں۔ بشارالاسد نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے کئی سال قبل اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے تمام ذخیرے بین الاقوامی انسپکٹروں کے حوالے کر دیئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی یہ واضح نہیں کہ کیمیائی حملہ واقعی ہوا یا نہیں، کیونکہ ویڈیو کی تصدیق کیسے ہوسکتی ہے؟ اور اب کئی جعلی ویڈیوز موجود ہیں۔‘ واضح رہے کہ 4 اپریل کو شام کے صوبے ادلب کے علاقے خان شیخون میں مبینہ کیمیائی حملے کے نتیجے میں 31 بچوں سمیت 87 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ شام کے صدر نے کہا کہ مبینہ کیمیائی حملے کا ثبوت عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی ایک شاخ کی کی جانب سے سامنے لایا گیا، جو کہ خود ادلب پر قابض ہے۔‘ کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) نے مبینہ حملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا، تاہم روس نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی شام سے تحقیقات کا مطالبہ کیے جانے سے متعلق قرارداد ویٹو کردی۔ بشارالاسد کا کہنا تھا کہ وہ کسی تحقیقات کی اجازت صرف اس صورت میں دیں گے جب وہ غیر جانبدار ہو اور انہیں یقین دلایا جائے کہ غیر جانبدار ممالک اس میں حصہ لیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ تحقیقات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ او پی سی ڈبلیو نے 2014 اور 2015 میں بشارالاسد کی حکومت پر کم از کم دو کیمیائی حملوں کا الزام لگایا تھا۔ مبینہ کیمیائی حملے کے حالیہ واقعے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر شامی حکومت کے خلاف داغے گئے 59 ٹام ہاک کروز میزائلوں کے نتیجے میں 44 فوجی ہلاک جبکہ شامی ایئربیس مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا۔