|

وقتِ اشاعت :   April 14 – 2017

امریکی غیر جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے میں سب سے طاقتور بم جی بی یو 43/بی ہے جس کو ‘مدر آف آل بومبز’ (Mother of All Bombs) بھی کہا جاتا ہے۔ امریکہ نے اس بم کو پہلی بار 13 اپریل کو افغانستان کے ننگرہار صوبے میں نام نہاد دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں کے خلاف استعمال کیا ہے۔ اس بم کا خول نسبتاً پتلا ہوتا ہے۔ یہ بم اپنے ہدف تک جی پی ایس کے ذریعے تک پہنچتا ہے جس کا وزن 21 ہزار پاؤنڈ ہے۔ 11 ستمبر 2007 میں روسی فوج نے اعلان کیا تھا کہ اس نے ‘فادر آف آل بومبز’ کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ روسی فوج کا دعویٰ تھا کہ ان کا بم امریکی جی بی یو 43/بی سے چار گنا زیادہ طاقتور ہے۔ اطلاعات کے مطابق روسی بم میں 7.8 ٹن تھرموبیرک آتش گیر مادہ ہے جبکہ امریکی جی بی یو 43/بی میں آٹھ ٹن ہے۔ روسی بم پھٹنے پر 44 ٹن ٹی این ٹی کے مقابلے کا دھماکہ کرتا ہے۔ اس بم کے بلاسٹ کا قطر 300 میٹر ہے جو کہ امریکی بم سے دگنا ہے۔ اس کے علاوہ بم گرنے کے مرکز پر درجہ حرارت بھی امریکی بم سے دو بنا زیادہ ہے۔ جی بی یو 43/بی گائیڈڈ بم ہے جس پر 18 ہزار 700 پاؤنڈ کا وار ہیڈ نصب ہوتا ہے۔ جی بی یو 43/بی ڈیزی کٹر بم کی جدید شکل ہے۔ یہ بم عراق کی جنگ سے نو ہفتہ قبل جلدی میں تیار کیا گیا تھا لیکن عراق کی جنگ میں اس کو استعمال نہیں کیا گیا۔ یہ بم زیر زمین تنصیبات اور سرنگیں تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس بم کی قیمت 16 لاکھ ڈالر ہے اور اس کا پہلی بار تجربہ 2003 میں کیا گیا تھا۔ جی بی یو 43/بی کو سی 130 سے پیراشوٹ کے ساتھ گرایا جاتا ہے۔