|

وقتِ اشاعت :   April 24 – 2017

نوشکی : نیشنل پارٹی کے سربراہ وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ ہم نے مردم شماری کی بائیکاٹ نہیں کی ہے ہرفرد کا اندراج قومی ذمہ داری ہے، مردم شماری میں غیر ملکیوں کوشامل نہ کی جائے ،مردم شماری اگر بلوچ قوم کے مفادمیں نہیں ہوا تو تسلیم نہیں کرینگے، گوادر کوبچانے اور اپنی قسمت بدلنے کیلئے زیادہ سے زیادہ سی پیک کا حصہ بنے ،نوجوان فنی تعلیم حاصل کریں، بی این پی کاقیام نہ قوم اور نہ ہی وطن کیلئے تھا بلکہ الیکشن اور اقتدار کیلئے تھا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے میر گل خان نصیر چوک پر بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جلسے سے نیشنل پارٹی کے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، سینیٹر کبیر محمدشہی ،صوبائی وزراء سردار اسلم بزنجو، نواب محمدخان شاہوانی، رحمت صالح بلوچ ، ایم پی اے ڈاکٹر شمع اسحاق، ایم پی اے یاسمین لہڑی ،میر طاہر خان بزنجو ، عبدالخالق بلوچ، جان محمد بلیدی ، واجہ خیر جان بلوچ، ایڈووکیٹ گل حسن مینگل، سردار آصف شیر جمالدینی ، میر جمعہ خان بادینی، ضلعی آرگنائزر خیر بخش بلوچ، بی ایس او پجار کے آغا داد شاہ ودیگر نے خطاب کیا، قبل ازیں ایڈووکیٹ گل حسن مینگل نے نیشنل پارٹی میں شمولیت کااعلان کیا، نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل خان بزنجو نے انکشاف کیا کہ سردار عطاء اللہ مینگل کے کہنے پر ہم الیکشن جیتنے اور اقتدار کے حصول کیلئے بی این پی بنایا ، بی این پی کا قیام نہ قوم اور نہ ہی وطن کیلئے تھا، ہم صرف حکومت بنانے کیلئے ایک ہو گئے، ایک قوم بننے کیلئے نہیں، مجھ پر بی این پی کو توڑنے اور غداری کے الزامات لگانے والے ان لوگوں کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں جو اختر مینگل اور ان کے والد کے خلاف کون سی بری بات نہیں کی، اس وقت تومیں نے ایک بیان تک بھی نہیں دی، احسان شاہ، اسد بلوچ اور اسرار زہری کو اکٹھے کرنے کامقصد صرف اقتدار کا حصول ہے، بی این پی کی قیادت آج ایک ایک کر کے ان کے گھروں کو جارہی ہے، جن سے ماضی میں اختر مینگل ہاتھ ملانا گوارہ نہیں کرتے تھے، انہوں نے کہا کہ سیاست اقتدار حاصل کرنے کیلئے کر رہے ہیں تاکہ بلوچوں کے حقوق کا تحفظ کرسکیں اگرسیاست سے جنت حاصل کرنا ہوتو تو مسجد میں بیٹھ کر تہجد پڑتے تھے، تمام وزرائے اعلیٰ کیخلاف کرپشن کے کیسز بنے ہیں لیکن نیشنل پارٹی پاکستان کی میڈیا کو چیلنج کرتی ہے کہ اگر ہماری لیڈر شپ پر کرپشن ثابت ہوئی تو گردن کاٹ دی جائے، انہوں نے کہا کہ گوادر سی پیک بلوچ قوم کے حق میں ہے یا نہیں ابھی تک ہم دیکھ رہے ہیں، لیکن سی پیک کو ہم روک نہیں سکتے گوادر کو بچانے اور بلوچوں کی قسمت بدلنے کیلئے زیادہ سے زیادہ سی پیک کا حصہ بنے آنے والا وقت بلوچ قوم کا ہوگا، بلوچ قوم با صلاحیت ہے گوادر ہم سب کا ہے، اپنے بچوں کو فنی تربیت اور تعلیم دیکر تیار کریں بلوچ قوم پر چیلنج قبول کر کے سرخرو ہوئی ہے، مردم شماری کا ہم نے بائیکاٹ نہیں کیا، ہر فرد کو اندراج کرانا قومی ذمہ داری ہے ،اگر غیر ملکیوں کو شامل کر کے بلوچ قوم کے مفادات کو نقصان پہنچایاگیا تو مردم شمار ی کو تسلیم نہیں کرینگے ،سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی بابابزنجو گل خان نصیر عزیز کرد کی سیاسی وارث ہے، ہم بلوچ قوم کو خطے کی سب سے بڑی قوم اور بلوچستان کو سب سے بڑی سرزمین سمجھتے ہیں، ہماری پارٹی بلوچ قوم کی وجود معاشی ، ثقافتی اور سیاسی جغرافیائی بقاء کیلئے جدوجہد کر رہی ہے، گل خان نصیر ہمارا قومی ہیرو ہے، مولا بخش دشتی شہید فدا یاسین بلوچ اور بے شمارشہداء نے گل خان نصیر کی جدوجہد کو آگے بڑھایا ، انقلاب اور انقلاب دشمن کے نام پر نسیم ڈاکٹر شفیع اور دوسرے رہنماؤں کو شہید کیاگیا، انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو بلوچستان میں آگ لگی ہوئی تھی ہم اس آگ کو بجھانے کی کوشش کی مذہبی وقومی انتہاء پسندی سے نکالنے کی کوشش کی، نیشنل پارٹی ان غاصب قوتوں جو بلوچستان کے وسائل پر نظر لگائے ہیں اژدھا بن کر ریکوڈک اور وسائل کا دفاع کریگی ، سی پیک اور مردم شماری دو چیلنجز کا ہمیں سامنا ہے، گوادر میں یا جوج ماجوج کے یلغار کو کسی صورت برداشت نہیں کرینگے، اگر کوئی سرمایہ کاری کیلئے آئے گا تو ہماری سر آنکھوں پر ، گوادر پہلے کے لوگوں کا ہے، پھر بلوچستان کے عوام کا ہے، ملازمت کاروبار پر پہلا حق گوادر کے لوگوں کا پھر بلوچستان کے عوام کا ہے، گوادر بلوچوں کی نشانی ہے، اسی لئے ہمیں پسند ہے، اگر گوادر کی ترقی نہیں ہوگی تو نیشنل پارٹی اپنا کردار اداکریگی، مردم شماری کے حوالے سے نیشنل پارٹی نے ڈیرہ اللہ یار سے کوہلو اور کیچ تک پندرہ پندرہ روز جانفشانی سے کام کیا ہے، آج کے جلسے میں عوام کی مہرومحبت اور دوستی کی علامت ہے، آنیوالے انتخابات میں بلوچستان اسمبلی کو نیشنل پارٹی کے کارکنوں سے ایسابھر دیں تاکہ ہمیں کسی سے اتحاد کی ضرورت ہی نہ پڑے، میر طاہر خان بزنجو نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے ہم نے پر امن مذاکرات شروع کئے جس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آئے، ان مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھایا جائے اور بلوچستان کے مسئلہ کوسیاسی انداز میں حل کی جائے، نیشنل پارٹی پر امن جدوجہد نا انصافیوں کیخلاف اور حقوق کے حصول کیلئے ہے، بلوچستان بڑے دلدل میں پھنس گئی ہے، ساری کوششوں کے باوجود دلدل سے نکل نہیں پارہی ہے، پر تشدد سیاست نے بلوچستان کوپچاس سال پیچھے دھکیل دیاہے، سیاست زراعت تعلیم ہر چیز تباہ ہوچکی ہے، تعلیم یافتہ اور لائق نوجوان بے وقت مارے گئے، سردار اسلم بزنجو نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اپنے دورم یں بلوچستان میں امن اور ترقی لایا پنجاب کو گالی دینے والے خود پنجابیوں کو ملازمت دیئے، مشتاق رئیسانی اور ایک دوسرے شخص جس کا نام نہیں لیتا ایئر پورٹ سے ڈالر پکڑے گئے اگرہم اسمبلیوں میں نہ ہوتے تو پشتونخوا کے سامنے کون رکاوٹ بنتا، غریبوں کے بچوں کو بندوق تھما کر پہاڑوں میں بھجوانے والے سرداروں نوابوں کے بچے باہر تعلیم حاصل کرتے ہیں، سینیٹر کبیر محمد شہی نے کہا کہ 2010سے آغاز حقوق بلوچستان پرعمل درآمد نہیں ہورہاہے، ریکوڈک اور بلوچستان کی دولت فروخت کرنے والوں کو بے نقاب کرینگے، 2018کے الیکشن میں اگر نیشنل پارٹی سیاہ اور سفید کا مالک ہواتو بلوچستان کا معاشی مسئلہ حل کرینگے، جان محمد بلیدی نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے خلاف صف بندی کی جارہی ہے، ہماری پارٹی روز بروز فعال ہورہی ہے، جو مخالفین کو ہضم نہیں ہوئی ، نیشنل پارٹی قومی حقوق پر کمپرومائنز نہیں کریگی ۔