|

وقتِ اشاعت :   April 26 – 2017

کوئٹہ: گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ علاقائی اور عالمی امن کیلئے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق جلدازجلد حل کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے شروع ہی سے کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی دوٹوک حمایت کی ہے اور یہ آئندہ بھی جاری رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے زیر تربیت آفیسران سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنہوں نے منگل کے روز بریگیڈئر(ر) سید اختر حسین شاہ کی قیادت میں گورنر ہاؤس کوئٹہ میں ان سے ملاقات کی۔ گورنر نے شرکاء کو بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں، امن وامان کی صورتحال اور چین پاکستان اقتصادی رادہاری سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جواب دےئے اس موقع پر گورنر نے کہا کہ عالمی سطح پر بڑے ممالک کی معیشت عمومی بحران کا شکار ہے اور سی پیک سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ عالمی معیشت کو سہارا دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک بلوچستان کو گلگت اور کشمیر کے توسط سے چین کے شہر کاشغر سے ملائے گا اسی منصوبے پر عملدرآمد کے بلوچستان گلگت اور کشمیر پر خاص طور سے مثبت اور تعمیری اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمیں جن اہم ترین چیلنجوں کا سامنا ہے ان میں کرپشن اور بیڈ گورننس شامل ہے سرکاری آفیسران کو اسی ماحول کو بدلنے ، اچھی طرز حکمرانی کو یقینی بنانے کیلئے بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ اگر افیسران دیانتداری سے اپنے فرائض انجام دیں تو کئی مسئلوں اور چیلنجوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے معاشرے میں بڑھتے ہوئے جرائم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں نہ صرف حکومت بلکہ معاشرے کے تمام حصوں کو بھرپور فعال ردعمل ظاہر کرنا چاہئے تاکہ مٹھی بھر شرپسند عناصر پر بآسانی قابو پایا جاسکے۔ اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈاکٹر عمر بابر، سیکرٹری داخلہ ڈاکٹر اکبر حریفال اور ایڈیشنل سیکرٹری فنانس شیرین ناز بھی موجود تھے۔ آخر میں مہمانان گرامی کے ساتھ یادگاری شیلڈز اور تحائف کا بھی تبادلہ ہوا۔دریں اثناء گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ بلوچستان معدنی وقدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور یہاں بین الاقوامی معیار کے مطابق بہترین پھل اور میوہ جات پیدا ہوتے ہیں لیکن یہ امر باعث افسوس ہے کہ پیداوار کی ضروری حفاظت ، مارکیٹنگ کیلئے ان کی تیاری اور منصوبہ بندی کی کمی کے باعث ہم ان کی ایکسپورٹ اور ان سے فوائد حاصل کرنے سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دستیاب وسائل کو بروئے کار لانے کیلئے بنیادی صنعتی ڈھانچے اور مارکیٹ میکنزم کو ترقی دینے کی ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان میں ایجادات تا جدت کاری کے موضوع پر منعقدہ دور وزہ سیمینار کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ اس سیمینار میں ملک بھر سے محققین اور ماہرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک ناقابل تردید حقیقت بن چکی ہے اس منصوبے پر عملدرآمد سے پورا خطہ تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کا اہم مرکز بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام محنت اور لگن کے حامل ہیں اور قدرتی وسائل و معدنیات بھی وافر مقدار میں دستیاب ہیں۔ اگر منصوبہ بندی کے ساتھ صوبے کے وسائل اورافرادی قوت کو مناسب طور پر بروئے کار لایا جائے تو بلوچستان بہت جلد وسط ایشیا اور دیگر ممالک کو تیار اشیاء برآمد کرنے کے قابل ہوجائے گاانہوں نے اس موقع پر مختلف تعلیمی ا داروں سے تعلق رکھنے والے ماہرین و محققین پر زور دیا کہ وہ بلوچستان میں بنیادی صنعتیں لگانے میں اپنے علم و تجربے کی روشنی میں کردار ادا کریں۔ا نہوں نے سیمینار کے اہتمام پر منتظمین کی تعریف کرنے کے ساتھ ساتھ طلباء اور طالبات کی جانب سے دیدہ زیب اور مفید اسٹالز لگانے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ ایسی معیاری اور صحت مند تقریبات کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے آخر میں مقالے پیش کرنے والے ماہرین و محققین میں یادگاری شیلڈز تقسیم کیں۔ قبل ازیں گورنر بلوچستان نے نمائش کا افتتاح کیا ور لگائے گئے اسٹالوں کا معائنہ کیا۔ گورنر اس موقع پر طلباء و طالبات میں گھل مل گئے اور بنائی گئی سائنسی تخلیقات کو سراہا ور ان کو ان میں مزید محنت اور نکھار پیدا کرنے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال پاکستان سائنس فاؤنڈیسن کے چےئرمین ڈاکٹر محمد اشرف، کوہاٹ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شفیق الرحمن ، پاکستان کونسل فارسائنس اینڈ ریسرچ کے ڈاکٹر انوارالحق، وائس چانسلر یونیورسٹی آف بلوچستان پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال اور لسبیلہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر دوست محمد بلوچ بھی موجود تھے۔