|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2017

سندھ رینجرز نے ایک کارروائی میں خاتون سمیت پانچ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ۔ کراچی میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے کہ دہشت گردوں نے بزنس روڈ اور اردو بازار کے قریب ایک فلیٹ کرایہ پر لیا تھا اور اس میں کئی ماہ سے رہائش پذیر تھے ۔ علاقہ مکینوں کو اس وقت حیرانگی ہوئی جب دہشت گردوں نے فلیٹ سے رینجرز پر کریکر بم سے حملہ کیا جس میں رینجرز کے اہلکار زخمی ہوئے ۔ فوری کاروائی کرتے ہوئے رینجرزنے فلیٹ کو گھیرے میں لے لیا، فلیٹ میں مقیم دہشت گرد مورچہ بند ہوگئے ، سات گھنٹے تک رینجرز کی کارروائی چلتی رہی اور آخر کار فلیٹ پر حملہ کیا گیا ۔ کچھ تو گولیاں لگنے سے ہلاک ہوگئے ، کاروائی کے دوران گولی لگنے سے ایک خاتون اور ایک کم سن بچہ بھی ہلاک ہوا ۔ سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود کشی کی اور خود کو باردوی مواد سے اڑا دیا ۔ بعد میں معلوم ہوا کہ فلیٹ میں ایک بچہ بھی دہشت گردوں کے ساتھ ہلاک ہوگیا ۔ شہر کے بیچ فلیٹ میں دہشت گردوں کا رہائش اختیار کرناباعث حیرت ہے ۔ معلوم ہوتا ہے کہ دہشت گردوں نے اپنی منصوبہ بندی اور طریقہ کار تبدیل کردیا ہے ۔اب وہ دوردراز علاقوں میں رہنے کے بجائے شہر کے وسط میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں شاید عوام کے جم غفیر میں وہ خود کوزیادہ محفوظ سمجھتے ہیں ۔ پہلے یہ فلیٹ پشین کے ایک رہائشی نے پندرہ ہزار روپے کرایہ پر لیا اور بعد میں اس شخص نے یہ فلیٹ دہشت گردوں کو بیس ہزار روپے ماہانہ کرائے پر دے دیا جہاں انہوں نے فلیٹ کو دہشت گردی کے اڈے کے طورپر استعمال کیا ۔ اگر وہ کریکرز کا حملہ رینجرز پر نہ کرتے تو کسی کو معلوم نہیں ہوتا کہ یہ فلیٹ دہشت گردی کے اڈے کے طورپر استعمال ہورہا ہے ۔یہ واقعہ سیکورٹی اداروں کے لئے ایک نیا چیلنج لے کرآیا ہے کہ اب وہ شہر کے وسط اور گنجان آباد علاقوں میں بھی دہشت گردوں کو تلاش کریں ۔ پہلے تو وہ شہر کے مضافات میں کارروائیاں کرتے تھے ، اب وہ عین شہر کے وسط میں موجود ہیں ۔ کوئی ایک خودکش بمبار بڑے پیمانے پر انسانوں کی ہلاکت کا باعث بن سکتا ہے ۔ اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ افغانستان ‘ بھارت ‘ بنگال اور برما سے آئے ہوئے تمام تارکین وطن کو ان کے ملک واپس بھیجا جائے ۔ ترجیحاً افغانستان سے آئے ہوئے تارکین وطن کوواپس بھیجا جائے کیونکہ افغانستان کے ساتھ سفارت کاری ناکام ہوچکی ہے اور افغانستان کی جانب سے بھی دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔ اس لیے 31دسمبر کا انتظار نہ کیاجائے ، جتنی جلدممکن ہو زیادہ سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن کو پاکستان سے واپس بھیجاجائے بلکہ رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو بھی وقت سے پہلے ان کے ملک واپس بھیجا جائے وہ بھی رضا کارانہ طور پر ‘ ان کو ترغیب دی جائے کہ وہ جلد سے جلد وطن واپس جائیں اور موسم سرما سے پہلے اپنا گھر دوبارہ آباد کریں اور اپنے لیے اور خاندان کے لئے ذرائع زیست تلاش کریں ۔ حکمران یہ غلطی دوبارہ نہ دہرائیں کہ موجودہ حالات میں افغانستان ‘ بھارت کے ساتھ دوستی ختم کر ے گا اور پھر سے پاکستان کی بالا دستی تسلیم کرے گا۔ اس کے برعکس افغانستان زیادہ شدت کے ساتھ پاکستان مخالف سرگرمیاں جاری رکھے گا۔ اگلے چند ہفتوں میں صدر ٹرمپ اپنی افغان پالیسی کا اعلان کریں گے۔ اندازہ ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ امریکی افواج افغانستان روانہ کریں گے اور طالبان کے تمام ٹھکانوں پر ہوائی حملے کریں گے ۔ ممکن ہے کہ وہ ہوائی حملے پاکستان کی سرزمین پر ہوں جیسا کہ پہلے امریکی ڈرون حملوں میں طالبان کے بعض دہشت گرد رہنماؤں کو ہلاک کیاجا چکا ہے ۔ اس لیے یہ عین ممکن ہے کہ امریکا اپنی اس پالیسی کا اعادہ کرے اور طالبان اور داعش کے ٹھکانوں پرمسلسل حملے کرے جس سے ہماری مشکلات میں مزیداضافہ ہوگا، اس لئے افغان تارکین وطن کو جلد سے جلد وطن واپس بھیجنے کے انتظامات کیجئے جائیں تا کہ ان میں چھپے شرپسند عناصر پاکستان میں افراتفری کا باعث نہ بنیں۔