آج دنیا بھر میں مزدوروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے دنیا بھرمیں مزدور تنظیمیں اس دن جلوس نکالتی ہیں اور مزدوروں کے بنیادی حقوق کے حصول کی جدوجہد کا اعادہ کرتی ہیں یہ دن شہدائے شکاگو کی یادمیں منایا جاتا ہے ۔ پاکستان بھر میں بھی مزدور تنظیمیں اس دن کو اس جذبے کے ساتھ مناتی ہیں کہ وہ مزدوروں کے بنیادی حقوق کی حفاطت کریں گی اور ان تمام قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گی جو ان کا استحصال کررہی ہیں ۔ سوویت یونین کے دوران روس مزدوروں کے حقوق کا زبردست ریاستی علمبردار تھا اب بھی دنیا بھر کے بعض ممالک مزدوروں کے حقوق کے ریاستی علمبردار ہیں اور ان کو زیادہ سے زیادہ حقوق دلانے کی جدوجہد میں پیش پیش ہیں۔ پاکستان میں مزدوروں کی تحریک کافی طاقتور اور مقبول ہے یہاں بھی مزدور انجمنیں بڑی بڑی ریلیاں نکالتی ہیں اوربڑے بڑے جلوسوں کی قیادت مزدور رہنماء کرتے ہیں وہ جلسوں میں تقاریر کرتے ہیں اور عوام کے سامنے اپنے پالیسی کی وضاحت بھی کرتے ہیں۔ بلوچستان میں کوئٹہ کے علاوہ اہم جلوس حب کے صنعتی علاقے اور گڈانی کے شپ بریکنگ یارڈ سے نکلتے ہیں، تمام ترقی پسند سیاسی رہنما بھی ان جلسے اور جلوس میں شرکت کرتے ہیں بعض بائیں بازو کی پارٹیاں یہ دن اپنے طورپر مناتی ہیں ۔ پاکستان میں حکمران مسلم لیگ کی تاجروں اور صنعت کاروں کی حکومت ہے ۔ یہ صنعت کاروں اور تاجروں کے مفادات کی نگران حکومت ہے اس کا مزدوروں کے حقوق اور ان کی جدوجہد سے کوئی واسطہ نہیں ۔ اس کی مثال یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں وزیراعظم نے ’’برآمدکنندگان ‘‘ کے لئے 180ارب روپے کا پیکج دیا ۔یہ برآمد کنندگان سابق ٹیکسٹائل مافیا کے نام سے مشہور ہے ۔ اس مافیا نے و فاقی حکومت سے 180ارب روپے خیرات کے طورپر حاصل کیا کہ وہ ملکی برآمدات میں اضافہ کریں گے اور خود زیادہ منافع حاصل کریں گے۔ حکومت نے مزدوروں کے لئے کوئی پیکج نہیں دیا، نہ غربت اور بے روزگاری کم کرنے کے اقدامات کیے ۔ جلد یا بدیر صنعت کاروں کی حکومت کا عوام اور خصوصاً مزدوروں سے ایک زبردست ٹکراؤ ہوگا جو ملکی سالمیت اور اس کی معیشت کے لئے خطر ناک ثابت ہو سکتا ہے ۔ اس کی وجہ زبردست استحصال ہے کیونکہ مخصوص مفادات کے لوگوں نے اقتدار پر قبضہ کر رکھا ہے اور عوام الناس کو نان شبینہ سے محروم کررکھا ہے ۔ایک دلدوز واقعہ جوحال ہی میں پیش آیا ایک والد نے اپنے پانچ بچوں کو ہلاک کرنے کے بعد خود کشی کر لی ۔ وجہ صر ف اور صرف غربت تھی جس پر حکومت کوئی توجہ دینے پر تیار نظر نہیں آتی ۔ اس سال یوم مئی یا مزدوروں کا عالمی دن پاکستان میں زیادہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ معاشی بحران زیادہ سنگین صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے حکمران صرف اپنے ذاتی اور خاندانی مفادات کے تحفظ میں لگے ہوئے ہیں اور ان کو عوام الناس اور ملکی سالمیت کی کوئی فکر نہیں کہ پاکستان چاروں طرف سے مخالف ریاستوں میں گھرا ہوا ہے ۔ پہلے تو تعلقات صرف بھارت کے ساتھ خراب تھے بعد میں افغانستان کے ساتھ خراب ہوئے اور اب ایران بھی پاکستان کو دھمکیاں دینے پر اتر آیا ہے۔ وسیع ساحل مکران پر زبردست امریکی بحری بیڑہ گوادر کے قریب بین الاقوامی سرحدوں پر سالوں سے موجود ہے ایران اس کے خلاف احتجاج کررہا ہے مگر ہمارے حکمران اس پر خاموش ہیں ۔ لہذا ملک کے کسی بھی کونے سے اچھی خبریں نہیں آر ہیں ۔