|

وقتِ اشاعت :   May 1 – 2017

انڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی فوج نے اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں گشت کرنے والی فوجی پارٹی پر حملہ کر کے دو فوجیوں کو ہلاک اور ان کی لاشیں مسخ کر دی ہیں۔ تاہم پاکستانی فوج نے ان دعووں کو جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے ایل او سی کے پار کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ انڈین فوج کی شمالی کمان کی جانب سے پیر کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق یہ واقعہ لائن آف کنٹرول پر کرشنا گھاٹی سیکٹر میں پیش آیا۔ بیان کے مطابق پاکستانی فوج نے پہلے ایل او سی پر قائم انڈین فوج کی دو فارورڈ چوکیوں پر بلااشتعال مارٹر گولے اور راکٹ داغے اور پھر ساتھ ہی پاکستانی ‘بارڈر ایکشن ٹیم’ نے ان چوکیوں کے درمیان گشت کرنے والے فوجیوں پر حملہ کر دیا۔ انڈین فوج نے اس حملے میں مرنے والوں کی تعداد تو نہیں بتائی تاہم دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں پاکستانی فوجیوں نے دو فوجیوں کی لاشیں مسخ کر دیں۔ بیان میں اس مبینہ اقدام کو عسکری روایات کے منافی قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کی اس قابلِ نفرت حرکت کا مناسب جواب دیا جائے گا۔ انڈین فوج نے بیان میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔ ادھر پاکستانی فوج نے انڈین الزامات کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے بٹل سیکٹر (انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے کرشنا گھاٹی سیکٹر) میں نہ تو لائن آف کنٹرول پر فائربندی کی کوئی خلاف ورزی کی ہے اور نہ ہی کوئی ‘بیٹ ایکشن’ کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انڈین فوج کی جانب سے اس کے فوجیوں کی لاشیں مسخ کرنے کے الزامات بھی جھوٹے ہیں۔ پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ایک پیشہ ور فوج ہے اور کسی بھی فوجی کی چاہے وہ انڈین ہی کیوں نہ ہو، بےحرمتی نہیں کرے گی۔ انڈیا کی جانب سے پاکستان پر اپنے فوجیوں کی لاشوں کی بےحرمتی کے الزامات پہلے بھی لگائے جاتے رہے ہیں اور پاکستانی حکام ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔ گذشتہ سال نومبر میں انڈیا نے پاکستان پر کنٹرول لائن کے قریب ہی تین انڈین فوجیوں کو مارنے اور ان میں سے ایک کی لاش مسخ کرنے کا الزام لگایا تھا۔ اس سے قبل30 اکتوبر 2016 کو کو بھی مندیپ سنگھ نامی فوجی کی ہلاکت کے بعد ان کی لاش کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا گیا تھا. خیال رہے کہ انڈین فوج کی جانب سے پاکستانی فوج پر کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول کے علاقے میں حملے کا یہ الزام ایک ایسے وقت میں لگایا گیا ہے جب ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان انڈیا کے دورے پر ہیں۔ طیب اردوغان نے اپنے دورے کے آغاز سے قبل ایک انڈین ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نہ صرف انڈیا کی حکومت پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ بحال کرے بلکہ اس سلسلے میں ثالثی کی پیشکش بھی کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں مزید ہلاکتیں نہیں ہونے دینی چاہییں۔ کثیر الملکی بات چیت کے ذریعے جس میں ہم بھی شریک ہو سکتے ہیں ہمیں اس مسئلے کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔’ انڈیا پہنچنے کے بعد بھی اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا ہے کہ تنازعات کو طول دینا اور انھیں مستقبل میں لے جانا آئندہ نسلوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی کیونکہ اس کی قیمت انھیں چکانی پڑے گی۔