|

وقتِ اشاعت :   May 1 – 2017

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا کہ موجودہ حکومت محنت کشوں اور عام لوگوں کی حکومت ہے اور یہ محض نعرہ بازی نہیں بلکہ حکومت نے مزدوروں کے حالات کار بہتر بنانے، ان کے اداروں کی اصلاح اور نظم وضبط کی بہتری کے لئے عملی اقدامات کئے ہیں جس کا مشاہدہ بلوچستان کے عوام کررہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے محنت کشوں کا کم سے کم معاوضہ 14ہزار روپے مقرر کیا ہے اور محکمہ محنت کو ہدایت کی گئی ہے کہ صوبے میں کام کرنے والے تمام اداروں کو اپنے اداروں میں کام کرنے والے محنت کشوں کو اس معاوضہ کی ادائیگی کا پابند بنایا جائے۔ محنت کشوں کے عالمی دن یکم مئی پر جاری ہونے والے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ یوم مئی منانے کا مقصد جہاں شگاگو کے مزدوروں کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے وہیں انسان کے ہاتھوں انسان کے استحصال کے خاتمہ کے لئے جدوجہد کو جاری رکھنے کے عزم کی تجدید کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ ے کہا ہے کہ حکومت معاشرے کی عمومی ترقی کے لئے محنت کے احترام اور محنت کشوں کی فلاح وبہبود اور ان کے تحفظ کو اولین اہمیت دیتی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھی محنت کی عظمت پر پختہ یقین رکھتے ہیں اور آئندہ بھی کارکنوں کی فلاح وبہبود کے لئے کام کرتے رہیں گے۔ وزیراعلیٰ نے مزدوروں پر زور دیا کہ وہ اپنے اداروں کو مستحکم کرنے اور اپنی محنت کے احترام کو قائم کرنے میں سب سے زیادہ فعال ، تعمیری اور ترقی پسند کردار خود ادا کرسکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے تحت بلوچستان کے چھ مقامات پر فری ٹریڈ زونز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس سے روزگار کے بے پناہ مواقع پیدا ہونگے اور ہنر مند افرادی قوت کی مانگ اور کھپت میں اضافہ ہوگا، ہماری کوشش ہوگی کہ اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں بلوچستان کے لوگوں کو روزگار کی فراہمی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ مزدور کسان اور محنت کش ہی کسی ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں جن معاشروں نے مزدوروں کی عظمت اور اہمیت کو پہچانا ہے انہوں نے ہی معاشی اور اقتصادی میدان میں ترقی کی منازل طے کی ہیں اور ہم بھی مزدوروں اور محنت کشوں کے ذریعہ اپنے معدنی و دیگر وسائل کو بروئے کار لاکر ترقی کے دروازے کھولیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مزدوروں اور محنت کشوں کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے جامع لیبر پالیسی کو جلد حتمی شکل دے کر قانون سازی کے لیے اسمبلی میں پیش کر دیا جائیگا۔