|

وقتِ اشاعت :   May 2 – 2017

کوئٹہ: ملک بھر کی طرح صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں یوم مزدور کے موقع پر مختلف مزدوروں اور لیبر یونین کے زیر اہتمام ریلیاں نکالی گئی اور جلسے منعقد کئے گئے پاکستان ورکرز کنفیڈریشن (ر) بلوچستان ، آل پاکستان لیبر لیبر فیڈریشن،پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین (ر) سی بی اے ، پاکستان ورکرز کنفیڈریشن،پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن سمیت دیگر ورکرز یونین کے زیر اہتمام کوئٹہ کے مختلف علاقوں لیاقت پارک، میٹرو پولٹین کارپوریشن سمیت دیگر مقامات پر یوم مئی کی مناسبت سے شکا گو کے محنت کشوں کو سرخ سلام پیش کرنے کے لئے پروگرام منعقد کئے گئے جس میں مزدوروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اس موقع پر مقررین اورمزدور رہنماؤں نے کہا کہ ہمیشہ سامراجی قوتوں اور سر مایہ داروں، جاگیرداروں نے مزدوروں کے اتحاد کو منتشر کر نے کے لئے اپنا کردار ادا کیا ہے لیکن دنیا بھر میں مزدور ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر اپنے حقوق کے حصول کے لئے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں حکمران مزدوروں کے مسائل کو تر جیحی بنیادوں پر حل کریں تاکہ انہیں زندگی کی بنیادی سہولیات میسر آسکے مزدوروں کی جدوجہد اور اقدامات سے سرمایہ داروں اور جا گیرداروں کی ترقی کا پہیہ رواں دواں رہتا ہے لیکن مزدوروں کو ان کا حق نہیں ملتا یوم مئی اور مزدوروں کے عالمی دن کی مناسبت سے کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں تربت، نوشکی، قلات، خضدار، سبی، نصیر آباد، لورالائی، پشین، قلعہ سیف اللہ میں ہزاروں محنت کشوں نے جلوس ، ریلیاں نکالی اور جلسے منعقد کئے گئے کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن سے ریلی نکالی گئی اور لیاقت پار ک میں جلسہ منعقد ہوا جس سے پاکستان ورکرز کنفیڈریشن بلوچستان کے رہنماؤں محمد رمضان اچکزئی، خان زمان، بشیر احمد رند،ضیاء الرحمن ساسولی،عبدالمعروف آزاد، محمد قاسم، حاجی عزیز اللہ،عابد بٹ ،عبدالحئی جانان خان کاکڑ اور دیگر نے 1886 ؁ء کے جان نثاروں کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی جانیں قربان کر کے اپنے خون سفید جھنڈے کو سرخ بنا دیا انہی قربانیوں کی بدولت آج اوقات کار اور قانون سازی موجود ہے لیکن بد قسمتی سے آج بھی مزدور تقسیم در تقسیم اور مجبوری کی زنجیروں میں جھکڑ کر دنیا بھر کی طرح ہمارے ملک میں بھی کمزور ہو چکے ہیں وقت اور حالات کا قاضا ہے کہ ان مظاہم اور نا انصافی کے خلاف بے بسی کی زندگی گزارنے کی بجائے اپنے حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کر کے اپنا حق چھینیں تاکہ سرمایہ دارانہ نظام اور آمرانہ جمہوریت میں ہونیوالی نا انصافیوں کو روکا جا سکے کیونکہ اس طرح کے ماحول میں امیر آئے روز امیر تر اور غریب غریب سے غریب تر ہو کر فاقہ کشی کر کے زندگی گزارنے پر مجبور ہے جس کی وجہ سے بے روزگاری اور مہنگائی سے تنگ لو گ اپنے بچوں کی زندگیاں ختم کر کے خود بھی خودکشیاں کر رہے ہیں اور امیر مراعات یافتہ طبقہ ووٹ پیسوں سے لے کر غریبوں اور محنت کشوں کے حق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں مقررین نے کہا کہ ایوانوں میں پہنچنے والے اپنے رشتہ داروں، عزیز واقارب کے لئے مراعات جبکہ غریب اور مزدوروں کے لئے کچھ نہیں کر تے مقررین نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے میں ججز نے وزیراعظم کو صادق اور امین نہیں کہا اس لئے انہیں اخلاقی طور پر مستعفی ہو نا جا چا ہئے جبکہ ان کے ساتھی، رفقا اور وزراء ، اپوزیشن کے دیگر مراعات یافتہ مٹھائیاں تقسیم کر رہے ہیں یہی مراعات یافتہ لوگ حکومت کے ذریعے بیرونی ممالک علاج کی غرض سے جاتے ہیں اور ان کی جائیدادیں اور سرمایہ بھی بیرونی ممالک میں پڑا ہوا ہے مقررین نے کہا کہ عدالتی نظام انصاف دینے میں ناکام ہے عدالت عالیہ کی جانب سے ایک فیصلے میں فوت شدہ اور ریٹائرڈ ملازمین کے بچوں کی کوٹہ پر بھرتی کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا لیکن اسی کوٹہ کے تحت ججز ، جرنیلوں، بیورو کریٹس، جرنلسٹ کو مہنگے پلاٹ دیئے اور اسی طرح سفری سہولیات میں بھی کوٹے کے ذریعے سہولیات دی جا رہی ہے اس کے علاوہ انجینئر ز اور ڈاکٹروں کو ٹے پر داخلہ دیا جا تا ہے ان کو غیر قانونی قرار نہیں دیا گیا اس لئے ہم سجھتی ہے کہ کہ بزات خود آئین کے آرٹیکل25 کے تحت امتیازی سلوک ہے مقررین نے کہا کہ منتخب نمائندوں نے اپنی تنخواہوں 124 فیصد جبکہ ججوں کی تنخواہوں7 سے8 لاکھ روپے تک بڑھائیں کارپوریشنز ، کمپنیوں اور خود مختار اداروں میں50 لاکھ سے1 کروڑ روپے تک تنخواہیں موجود ہیں جبکہ مزدوروں کو حکومت کی جانب سے مقررہ کردہ کم از کم14 ہزار کی تنخواہ بھی نہیں ملتی اور ان کے اہل خانہ فاقہ کشی پر مجبور ہیں گزشتہ برس گڈانی میں 26 مزدور جبکہ اس سال 6 مزدور جھلس کر شہید ہوئے اور ان دونوں واقعات میں100 مزدور معذور ہوئے اور ان مزدوروں کو سانحہ8 اگست کوئٹہ کے شہداء کی طرح ایک ایک کروڑ روپے معاوضہ نہیں ملا اور نہ ہی ذمہ داروں کو سزا دی گئی اور سرمایہ داروں نے اپنے اثر ر سوخ سے دوبارہ کام شروع کر دیا ہے جو مزدوروں کے لئے خطرہ ہے مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر گورنر ، وزیراعلیٰ کے بیانات غیر رسمی ہے موجودہ اتحادی حکومت کے دور میں چیف سیکرٹری کا رویہ مزدوروں کے ساتھ درست نہیں مزدوروں کے ورکر ویلفیئر فنڈ کے170 ارب روپے کا وفاقی وزیر داخلہ غیر قانونی طور پر استعمال کر رہا ہے جس کی وجہ ورکر کی ڈیٹھ اور میرج گرانٹ اور اسکا لر شپ کے کیسز دو سال سے روکے ہوئے ہیں اولڈ ایچ بینیفٹ کے45 ارب روپے لوٹے گئے اور کیس عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے پنشنرز کی پنشن نہ بڑھنے سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے سوشل سیکورٹی کے ہسپتال ویران پڑے ہیں وہاں پر سہولیات کا فقدان ہے ڈیلی ویجز مزدوروں، کسانوں، ہاری اور بے روزگار نوجوانوں اور خواتین کے لئے قانون میں کوئی وظیفہ مقرر نہیں جس کی وجہ سے بے روزگار انتہا پسندی اور دہشتگردوں کے ساتھ مل کر خطرات پیدا کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں نوجوان مرد اور عورت کو روزگار دینے72 قوانین کو یکجارکر کر کے چھ قوانین بنانے مزدرووں کیلئے قائم اداروں سے کرپشن ختم کی جائے اور مزدوروں کو آپس میں دست وگریباں کرنے کی بجائے ان کے مسائل حل کئے جائے ان کے بچوں کو تعلیم، صحت، پینے کے صاف پانی اور سر چھپانے کے لئے جگہ فراہم کی جائے مہنگائی کی تناسب سے بجٹ میں 50 فیصد اضافہ کر کے نجکاری کو ترک کیا جائے ایماندار اور باصلاحیت لو گوں کو آگے بڑھنے کا موقع دیا جائے فوت شدہ ملازمین کے بچوں کو بھرتی کرنے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں روزگار کے مواقع دیئے جائے سی پیک منصوبے کو بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے پہلے مکمل کر کے زراعت ، کانکنی، ماہی گیری اور دیگر شعبوں سے وابستہ مزدوروں کے لئے حفاظتی اقدامات کئے جائے اور بلوچستان کے نوجوانوں کو ہنر مند بنا نے کے لئے تربیت دی جائے پی ڈبلیو ڈی ایمپلائز یونین کے صدر محمد قاسم خان، طارق محمود ، حاجی مسلم، محمد الیاس، ماسٹر خدائے رحیم، بہادر شاہ، محمد اکبر، عبدالباقی، سید ستار شاہ، چیئرمین خیر محمد فورمین نے کہا کہ 1886 اور اس سے قبل مزدوروں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا تا تھا جس کے بعد مزدوروں کے نمائندوں نے سر جوڑ کر یکم1886 کے دن اس وقت کی سامراجی حکومت ، کارخانہ داروں، جا گیرداروں، سرمایہ داروں کو اپنے مطالبات پیش کئے اور امریکہ کے شہر شکا گو میں مزدوروں کے پرامن جلوس نکالے گئے مطالبات تسلیم نہ ہونے پر یکم مئی کو جلوس نکالا جس میں مزدوروں کو شہید کر کے سفید جھنڈے کو ان خون سے سرخ کیا گیا کیونکہ سرمایہ دار طبقے کو مزدوروں کا اتحاد منظور نہیںآخر کار سامراج نے مزدوروں کے سامنے گھٹنے ٹھیکے آل پاکستان لیبر فیڈریشن اور پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن ،سلطان محمد خان، عبدالستار، شاہ علی بگٹی، صفدر کرد، محمد زمین،سعید احمد بلا نوشی، طارق کدیزئی، محمد سلام بلوچ، سلام زہری، جہانزیب خان ، نجیب اللہ اچکزئی، محمد اکرم بلوچ، عبدالخالق کھیتران، نصیب اللہ درانی، سعید احمد قلندرانی، عرفان اللہ ، محمد فاروق ، حاجی ولی محمد، میر قادر بخش، خدائے داد سمیت دیگر رہنماؤں نے کہا کہ ہم شکا گو کے جانثاروں کو خرج عقیدت پیش کر تے ہیں آج131 واں یوم مزدور دنیا بھر کے باشعور محنت کشوں کا بین القوامی دن ہے کیونکہ1886 میں شکا گو میں محنت کشوں نے اوقات کار کم کرنے کے لئے آواز بلند کی تھی کہ سرمایہ داروں اور جاگیردوں نے پرامن تحریک کو ناکام بنا نے کے لئے مزدوروں پر گولیاں چلا کر انہیں شہید کر دیا جس کے خون سے سرخ پرچم محنت کش طبقے کی عظمت کا عالمی نشان بن گیا اور کام کا دورانیہ 16 گھنٹے کی بجائے8 گھنٹے مقرر ہوا مقررین نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں 4 لیبر قوانین، مرکزی وصوبائی کے نام سے موجود ہے جبکہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے لیبر قوانین کو صوبوں کو منتقل کیا اس موقع پر انہوں نے 24 قراردادیں پیش کی جنہیں شرکاء نے منظور کیا جس میں مزدوروں کی فلاح وببہود، بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری کے خاتمے اور ان کی مراعات اور تنخواہوں میں اضافے سمیت دیگر مطالبات شامل تھے ڈیرہ مراد جمالی میں ایری گیشن ایمپلائز یونین واپڈا ہائیدرویونین اور مزدور مستری یونین کے زیر اہتمام ریلیاں نکالی گئی اور پروگرام منعقد ہوئے جن سے عبدالطیف ، بختیار خان، خدا بخش، نذیراحمد، در محمد، عبدالنبی، محمد امین، لعل محمد، لیاقت علی، ارشاد علی،محمد ہارون ، عبدالزاق، تاج بلوچ، امداد علی مری نے مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر کہا کہ مزدوروں نے ہمیشہ قربانیاں دی اور شکا گو کے مزدوروں کی قربانیوں اور جدوجہد کو ہمیشہ یا درکھا جائیگا اسی طرح بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر ریلیاں نکالی گئی اور جلسے منعقد کئے گئے جس میں مزدوروں نے شکا گو کے مزدوروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کے مزدور ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر تمام مسائل کے حل کو یقینی بنا سکتے ہیں ۔