|

وقتِ اشاعت :   May 2 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی زیر اہتمام عالمی محنت کشوں کے دن کے مناسبت پراور شگاکو کے جانثاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے پروگرام پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا پروگرام کے صدارت شگاگو کے جانثاروں کی فکر سے کرائی گئی جبکہ مہمان خاص پارٹی کے مرکزی لیبر سیکرٹری چیئرمین منظور بلوچ اور اعزازی مہمان پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ تھے، شہدائے شگاگو دنیا کے تمام مظلوم قوموں شہدائے بلوچستان کے عظیم قربانیوں کی خاطر دو منٹ کھڑے ہوکر احترامً خاموشی اختیار کی گئی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی لیبر سیکرٹری چیئر مین منظور بلوچ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی کمیٹی کے رکن چیئر مین جاوید بلوچ، بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے ممبر عتیق بلوچ، ڈاکٹر علی احمد قمبرانی، میر نجیب اللہ جتک سید ناصر علی شاہ ہزارہ ،خدائے رحیم لہڑی اور سمیع اللہ کاکڑ نے خطاب کیا اس موقع پر اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلعی سینئر نائب صدر یونس بلوچ نے سرانجام دیئے مقررین نے شگاگو کے جانثاروں کی عظیم قربانیوں کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی جانوں کا نذانہ دیکر عالمی سطح پر مزدوروں کے ساتھ روا رکھے گئے ناروا اور آمرانہ پالیسیوں کو للکارتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ محنت کشوں کی جدوجہد کے نتیجے میں آج استحصالی قوتوں کی عزائم کو ناکام بنایا جاسکتا ہے جس انداز میں محنت کشوں کو اس سے پہلے ظلم و بربریت استحصال کا شکار تھے انہی کے جدوجہد کے نتیجے میں محنت کش متحد اور منظم ہوئے شگاگو کے جانثاروں نے سفید پرچم اٹھائے ہوئے اپنے اوپر مظالم کے خلاف ایک پرامن ریلی نکالی تاکہ دنیا کے سامنے ناانصافیوں کو اجاگر کیا جاسکے اس ریلی پر ملازمین کو قتل و غارت گری کا نشانہ بنایا اور آج محنت کشوں کی پرچم ان کے جانوں کے لہو کے نتیجے میں سرخ نشان کی علامت بن چکی ہے انہوں نے کہا کہ آج بھی اس ملک سمیت پورے دنیا میں ملازمین کو وہ حقوق اور احترام کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا ہے اور ان کے بنیادی انسانی اور سماجی حقوق کو استعماری قوتوں نے غصب کررکھا ہے محنت کش مسائل و مشکلات اور زندگی کے تمام تر سہولیات سے محروم دربدر کی ٹھوکریں اور پسماندگیوں کا شکار ہیں جبکہ حکمران محنت کشوں کی دنیا محنت اپنے زاتی مفاداور مراعات کو حاصل کرنے میں مصروف عمل ہے اور انہوں نے ملازمین کو محکوم اور غلاموں کی طرز زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہوا ہے جس کے نتیجے میں یہاں کے محنت کشوں میں حساس محرومی اور بے چینی پائی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ شگاگو کے جانثاروں سے پہلے حکمران محنت کشوں سے اٹھارہ انیس گھنٹوں تک کام کرواتے تھے اور ان کے جدوجہد کے بعد آج محنت کش طبقہ کو آٹھ گھنٹے کا ریلیف ملا ہے آج بھی ڈاؤن سائزنگ پروائٹائزیشن نجکاری اور ڈیلی ویجز کی بنیادوں پر ملازمین کی استحصال کا سلسلہ جاری ہے مختلف ملٹی نیشنل کمپنیوں سے قرضے لے کر ان کا تمام تر بوجھ اور ملبہ غریب عوام اور ملازمین سے نکالا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال سانحہ گڈانی میں جو دلخراش واقعہ رونما ہوا اس کے نتیجے میں سینکڑوں ملازمین قتل و غارت گری کا نشانہ بنے اور حکمرانوں نے ان کے فلاح و بہبود ترقی و خوشحالی کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا ملازمین کو حکمرانوں نے ہمیشہ ملازمین کو جمہوریت مذہب روٹی کپڑا مکان اور دیگر خوشنما نعروں کے ذریعے استحصال کرکے اپنے اقتدار کیلئے سیڑھی کا ذریعہ بنا کر اقتدار پر رسائی کے بعد وہ ملازمین کے خلاف آمرانہ آرڈیننس اور دیگر محنت کش عوام کے خلاف پالیسیاں اور اقدامات کو تقویت پہنچایا یہی وجہ ہے کہ آج بھی بلوچستان میں محنت کش طبقہ اپنے بنیادی حقوق کے حصول کیلئے سراپا احتجاج اور دھرنے میں مصروف ہیں آج پورے ملک میں محنت کشوں کا عالمی دن عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جارہا ہے بلوچستان کے پیرامیڈیکل اسٹاف ایسو سی ایشن کے ملازمین جو گذشتہ کئی دنوں سے ظلم و ستم آنسو گیس کی شیلنگ دھرنے ان کا راستہ روکنے انھیں جمہوری انداز میں آواز بلند کرنے اور حقوق سے محروم کرنے کے بعد آج جس انداز میں انھیں گرفتار کیا گیا یہ پوری دنیا کے سامنے یہاں کے حکمرانوں کی ملازمین کے ساتھ ناانصافیوں کی مظالم کا منہ بولتا ثبوت ہیں مقررین نے کہا کہ بی این پی نے ہمیشہ ملازمین کے حقوق کیلئے جدوجہد میں کلیدی کردار ادا کیا اور اپنے دور اقتدار میں پارٹی نے کبھی بھی ملازمین کو احتجاج کرنے پر مجبور نہیں کیا اور سردار اختر جان مینگل دور حکومت میں ملازمین کے مطالبات قلات اسٹیٹ الاؤنس کو بحال کرکے جس کے نتیجے میں آج بلوچستان کے کونے کونے کے ملازمین مستفید ہورہے ہیں اور پارٹی کسی بھی صورت میں ملازمین کو جاری ناانصافیوں اور آمرانہ طرز حکمرانوں کے اوچھے ہتھکنڈوں کے سامنے تن و تنہا نہیں چھوڑینگے اور ہر فورم پر محنت کشوں کی آئینی قانونی بنیادی سیاسی سماجی اور انسانی حقوق کی حصول کی آواز اور جدوجہد میں شامل ہوکر کسی قسم کی قربانی اور جدوجہد سے دریغ نہیں کرینگے اور پارٹی اپنا بھر پور سیاسی کردار ادا کریگی چونکہ ہماری سیاست اور جدوجہد کا مقصد یہاں پر ہونے والے سیاسی سماجی اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا راستہ روکنا اور ان کے لئے سیاسی اور جمہوری انداز میں آواز بلند کرنا ہے ، اس موقع پر پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے اراکین اختر حسین لانگو، غلام نبی مری ، سردار عمران بنگلزئی ، میر جمال لانگو، ضلعی جوائنٹ سیکرٹری محمد لقمان کاکڑ، بی این پی مستونگ کے ضلعی جنرل سیکرٹری میر عبدالغفار مینگل ، احمد نواز بلوچ، آغا خالد شاہ دلسوز ، حاجی محمد ابراہیم پرکانی بابو میر انور نوتیزئی ، حاجی نذیر احمد لانگو، سعید کرد، صلاح الدین شاہوانی ، حاجی عبدالوحید لہڑی، شوکت بلوچ، کامریڈ رحمت اللہ بلوچ، رضا جان شاہی زئی ، جاوید رخشانی ، حاجی عبدالباسط لہڑی ، آغاحاجی محمد حسین ہزارہ ، دوست جان بلوچ، شکیل بلوچ، بابو کھوسہ ، صدام حسین مینگل ، ندیم دہوار، عبدالحمید لانگو، میر زعفران مینگل ، علی اکبر مینگل ، نبیل راجا، ماسٹر محمد ابراہیم لانگو، سبزلی مری ، موسیٰ خان مینگل ،محمد ہادی ہزارہ ، حسین علی ہزارہ، شاہ جہاں بنگلزئی ملک محمد عمربنگلزئی بہاول خان بنگلزئی سکندر مینگل ، سمیت پارٹی کے دیگر عہدیداران اور کارکنان موجود تھے ۔