لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب 2 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ان کی لاشوں کو مسخ کیے جانے کے بھارتی دعوؤں کی اسلام آباد کی جانب سے سختی سے تردید کے باوجود بھارت کے وائس چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل سارتھ چند کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج ‘جو کرے گی’ اسے عوام کے سامنے بیان نہیں کیا جاسکتا۔
بھارتی ویب سائٹ ‘دی ہندو’ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک عوامی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے بھارتی وائس چیف آف آرمی اسٹاف نے پاکستان کو دھمکی دی کہ اس کا بدلہ ‘بھارت اپنی مرضی کے وقت اور مقام پر لے گا’۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں بھارتی فوج نے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے ایل او سی کے قریب ہندوستانی پوسٹوں پر راکٹ اور مارٹر فائر کیے اور غیر فوجی اقدام کرتے ہوئے گشت پر تعینات 2 ہندوستانی فوجیوں کی لاشیں مسخ کردیں۔
تاہم پاک فوج نے ان دعوؤں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ نہ ہی پاک فوج نے ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اور نہ ہی بھارت کے الزام کے مطابق باٹ (بارڈر ایکشن ٹیم) نے ایل او سی کے بٹل سیکٹر پر حملہ کیا۔
پاکستان کی جانب سے دعوؤں کو تردید کو نظرانداز کرتے جنرل سارتھ چند کا کہنا تھا، ‘وہ کہتے ہیں ان کی فورسز نے ایسا نہیں کیا، تو پھر ایسا کس نے کیا ہے؟ انہوں نے یہ کیا ہے اور انہیں اس بات کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے نتائج کا سامنا کرنا ہوگا’۔
اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کرکے فوجیوں کی لاشوں کی بے حرمتی پر اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرا چکی ہے۔
اس سلسلے میں یکم مئی کو پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان ہاٹ لائن پر بھی رابطہ ہوا جس میں مبینہ طور پر دو بھارتی فوجیوں کی لاشوں کی بے توقیری کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مذکورہ رابطے میں واضح کیا گیا کہ ‘پاک فوج اعلیٰ اور پروفیشنل آرمی ہے، پاک فوج کسی بھی فوجی کی بے توقیری نہیں کرتی، چاہے وہ بھارتی ہی کیوں نہ ہو’۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق پاکستانی ڈی جی ایم او نے اپنے بھارتی ہم منصب سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حوالے سے شواہد فراہم کریں۔
یاد رہے کہ جنوری 2013 میں بھی بھارت کی جانب سے میندھر سیکٹر میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں دو بھارتی فوجیوں کی ہلاکت اور ان کی لاشوں کو مسخ کیے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم پاک آرمی کی تحقیقات میں ان ہلاکتوں کے کوئی شواہد سامنے نہیں آسکے۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور بھارت کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔
کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔
بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوؤں نے بھی پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کیا تھا۔