|

وقتِ اشاعت :   May 3 – 2017

گوادر : سینیٹ اسپیشل کمیٹی برائے سی پیک پروجیکٹ کا ایک 12 رکنی وفد نے گوادر پورٹ اور گوادر ایمرجنسی میڈیکل کیرئیر سینٹر جو کہ چائنہ ریڈ کراس فاؤنڈیشن کی جانب سے تعمیر کی جارہی ہے پورٹ میں زیر تعمیر بزنس سینٹر کا معائنہ اور دورہ کیا۔ اس موقع پر گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیرمین دوستین خان جمالدینی نے سینیٹ کی اسپیشل کمیٹی برائے سی پیک پروجیکٹ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 46 ارب ڈالر سے شروع ہونے والے سی پیک میں صرف سڑکیں ہی نہیں بلکہ مختلف نویت کے بجلی کے پیداوار کے منصوبے سمیت ریلوے اور اسپیشل اکنامک زون کے منصوبے بھی شامل ہیں ۔ اس کے پہلے مرحلے میں انرجی سیکٹر اور شاہراؤں کے بعد دوسرے مرحلے میں صنعتوں کے قیام پر بھی عمل درآمد کی جائے گی۔ ان منصوبوں سے علاقائی تجارت اور کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئی گی۔ جبکہ خطے میں معاشی صورت حال میں استحکام کے باعث خطہ ترقی اور خوشحالی کے منازل طے کریگا۔ اسپیشل کمیٹی کے چیرمین تاج حیدر نے کہا کہ ہماری کوشش ہیکہ پاکستان کا ہر حصہ ترقی کرے ۔ یہی وجہ ہیکہ ہم گوادر کے دورے پر آئے ہیں اور گوادر کی ترقیاتی منصوبوں کا معائنہ کرینگے۔ انھوں نے کہا کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان اور چین سمیت پوری دنیا کیلئے معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور ترقی کا منصوبہ ہے ۔ جس سے یہاں کے مقامی لوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع میسر آئے گے۔ بریفنگ میں چیرمین گوادر پورٹ اتھارٹی نے گوادر پورٹ کے زیر نگرانی میں جاری تمام منصوبوں سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دی ۔ اس موقع پر کمیٹی نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کیلئے ایک عظیم معاشی منصوبہ ہے جس کی کامیابی کیلئے نوجوان نسل کو آگے آنا ہوگا۔ سی پیک منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اس منصوبے سے علاقہ کا تقدیر بدل جائے گی ۔ جبکہ اس ریجن کے کروڑوں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملے گے۔ ان میں پہلا حق یہاں کے مقامی لوگوں کا ہے ۔ سی پیک منصوبے سے مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ملک سی پیک منصوبے سے منسلک روٹ دنیا کے دیگر ممالک سے منسلک ہوجائے گا۔