بھارتی سپریم کورٹ نے دہلی گینگ ریپ کیس میں سزائے موت پانے والوں کی جانب سے دی جانے والی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ملزمان کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جب کبھی بھی پھانسی کی بات کی جائے گی تو اس کیس کی مثال دی جائے گی۔
اس فیصلے پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے زیادتی کاشکار ہونے والی 23 سالہ جیوتی سنگھ کی والدہ نے کہا کہ ’ہمیں انصاف مل گیا ہے، ہم اسی دن کے لیے زندہ تھے‘، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ان ملزمان کی عمر قید پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے اس فیصلے پر کہا ہے کہ بھارت کی روح کو جھنجوڑ دینے والےاس دلخراش واقعے میں انصاف مل گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ باعزت، باوقار اور برابری کی بنیاد پر زندگی گزارنا ہر بھارتی بیٹی کا حق ہے اور یہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم اسے یقینی بنائیں۔
تاہم اس موقع پر ملزمان کے وکلاء نے کہا ہے کہ ہم سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
یاد رہے کہ 16 دسمبر 2012 کو نئی دہلی میں 6 لڑکوں نے جیوتی سنگھ نامی ایک لڑکی کو چلتی ہوئی بس میں ریپ کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد انہیں سنگا پور کے ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 29 دسمبر 2012 کو چل بسی تھی۔
اس واقعے کے بعد پورے بھارت میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔
پولیس نے اس کیس میں ملوث 6 ملزمان اکشے ٹھاکر، ونے شرما، پون گپتا، مکیش سنگھ، رام سنگ اور محمد افروز کو گرفتار کر لیا تھا۔
کم عمر ہونے کی وجہ سے محمد افروز کو تین سالہ اصلاحی قید با مشقت سنائی گئی تھی اور اسے پچھلے ہی سال رہا کر دیا گیا تھا جبکہ رام سنگھ نے دوران قید مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی۔