|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2017

خاران: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سابق سینیٹر ثناء بلوچ مرکزی کمیٹی کے رکن و سابق نائب ناظم میر محمد اسماعیل پیرکزئی مرکزی رہنما و سابق تحصیل ناظم خاران حاجی میر محمد جمعہ کبدانی نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ خاران میں عوامی فنڈز ضائع ہو رہے ہیں صوبائی حکومت کی جانب سے دیئے گئے 20 کروڑ روپے بھی کرپشن اور فج اسکیم کی نذر ہو گئے ایم پی اے خاران کے گھریلو ملازم کے نام پر ورک آرڈرز جاری کر کے کرپشن اور لوٹ مار کے بازار کو گرم رکھا گیا ہے احتسابی ادارے گونگے اور بہرے نظر آ رہے اور عوام کی طرف دھکیل دیا گیا ہے حکومت کی جانب سے دیئے گئے عوامی رقوم چند اشخاص کے جیبوں میں چلے جا رہے ہی ہیں اور عوام ان ترقیاتی رقوم سے مستفید ہو رہے ہیں خاران شہر میں پہلے سلامت اور صحیح سڑکوں کو معمولی لگ اور مٹی نما پتھر کے ساتھ مکس کر کے خاران کے عوام کے کارآمد قوم کو ہڑپ کیا جا رہا ہے جب بی این پی کے زندہ ضمیر رہنما ان عوامی حقوق لوٹنے والوں کے اصلیت عوام کے سامنے آشکار کرتے ہیں تو کرپشن کے بڑے بت بھی بولنے لگتے ہیں کیونکہ حقیقت بہت چھبتا ہے جس سے درد اور تکلیف کی کیفیت طاری ہوتی ہے اسی طرح عوام روزانہ تکالیف جھیل رہی ہے جب کہ یہ عوامی دولت لوٹنے والے جھوٹی ترقی کے دعوے کرتے نہیں تھکتے لیکن عوام ان مصائب اور مشکلات سے تھک گئی ہے اور اب بی این پی تھکے ہوئے عوام کی امید بن کر تعمیری انداز میں ان لٹیروں کے اصلیت کو ظاہر کر رہا ہے بی این پی کے رہنما نے کہاکہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کے ہوم ڈسٹرکٹ ہونے کی وجہ سے ان لوٹ مار اور عوامی فنڈز کے ضیاع کو از خود نوٹس لینا چاہیئے تاکہ خاران کے عوام کے سہولت اور آسودگی کیلئے مختص دولت کو چند اشخاص کرپشن کر کے شیر مادر سمجھ کر ہڑپ نہ کریں یہ عجیب شہر بن گیا ہے کہ جونیئر ایکسئین C&W خودٹھکیدار ہے اور خود ایکسئین بھی ہے سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات کے باوجود موصوف چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کے ہوم ڈسٹرکٹ میں ناجائز طور پر کرسی پر براجمان ہے اور سپریم کورٹ کے حکم کیسر عام خلاف ورزی کر رہا ہے جس یہ تاثر ملتا ہے کہ موجودہ جونیئر ایکسئین C&W طاقتور شخص ہے اور جس طرح چاہے عوامی فنڈز کو لوٹ لیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے کرپشن کے پیسوں سے چند افراد کو روزن داری پر چند ہزار روپے دے کر اپنے صفت و تعریف کیلئے استعمال کرنے سے موجودہ جونیئر ایکسئین C&W اپنے آپ کو نہیں بچا پائے گا ہم موصو ف کے خلاف تمام ثبوت اثبات کے ساتھ میدان میں اترے ہیں ہم خاران کے عوام کو اس لٹیروں کے سر غنہ سے چھٹکاراہ دلا کر رہیں گے بی این پی کے رہنما نے کہاکہ خاران میں معزز عدلیہ کے فیصلوں کو ڈپٹی کمشنر خاران نے ہوا میں اڑا دیا سرکاری زمین کو ہائی کورٹ کے سامنے ڈپٹی کمشنر خاران نے تحویل میں لینے کا اقرار کیا کہ ہم نے لینڈ مافیا سے سرکاری زمین واقع سیکرٹریٹ کو قبضے میں لی ہے اور سرکاری سیل لگا دی ہے لیکن انتہائی تعجب کی بات ہے کہ ایم پی اے خاران کے گھریلو ملازم نے سرکاری وردی میں ملبوس درجنوں غیر قانونی گارڈ کے ساتھ توڑ کر اپنے ذاتی مشینری اور سامان رکھوادیا ہے اور ڈی سی خاران بے بس دکھائی دے رہا ہے ہائی کورٹ کے واضح حکم کے باوجود اگر اس طرح قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہے تو عوام بھی قانون کو نہ ماننے پر مجبور ہو گی لہذا چیف جسٹس ہائی کورٹ بلوچستان اپنے ہی حکم کے خلاف ورزی پر ڈپٹی کمشنر خاران کو معطل اور سرکاری زمین کو واگزار کرنے کا حکم دیں تاکہ خاران کے عوام کو یہ تسلی ہو کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالا تر نہیں ہے