|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2017

صوبہ سندھ کے قحط زدہ ضلع تھرپارکر کے سرکاری ہسپتالوں میں مزید 7 نومولود دم توڑ گئے۔ ان نومولودوں کی ہلاکت کے بعد رواں سال جنوری سے اب تک ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 137 ہوگئی۔ محکمہ صحت کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مِٹھی کے سول ہسپتال، اسلام کوٹ اور نگرپارکر کے دیہی ہیلتھ سینٹرز میں گزشتہ تین روز کے دوران مزید 7 نومولود ہلاک ہوئے۔ اپنے بیمار بچوں کو ہسپتالوں میں لے کر جانے والے والدین نے سہولیات کی کمی اور ڈاکٹر و طبی عملے کی جانب سے بُرے برتاؤ کی شکایات کی۔ مقامی صحافیوں کی کئی بار کی کوششوں کے باوجود محکمہ صحت کے کسی عہدیدار نے حالیہ ہلاکتوں اور ضلع کے ہسپتالوں اور ہیلتھ سینٹرز میں زیر علاج بچوں کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے مٹھی کے سول ہسپتال میں 5 بچوں کی ہلاکت کے واقعے کا ازخود نوٹس لینے کے بعد سندھ حکومت کی طرف سے ہیلتھ افسران کو تھرپارکر سے متعلق میڈیا سے کوئی تفصیل شیئر نہ کرنے کی سختی سے ہدایت کی گئی ہے۔ مقامی سماجی کارکنوں، طبی اور غذائی ماہرین نے ہیلتھ افسران کے رویے کی سختی سے مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ گرم موسم اور پانی کے سنگین بحران کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہورہی ہے۔ مقامی دیہاتوں کے مکینوں نے کہا کہ چھاچھرو، ڈیپلو، نگرپارکر اور ڈاہل کے دور دراز علاقوں میں ان کے کنویں خشک ہوچکے ہیں، جس کے باعث وہ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ یاد رہے کہ 2016 میں ضلع تھرپارکر میں 479 بچے ہلاک ہوئے تھے جن میں سے 404 صرف ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر مٹھی میں ہلاک ہوئے۔