کابل میں پاکستانی سفارتی اہلکاروں کو افغانستان کے جاسوسی ادارے این ڈی ایس نے اغوا کر لیا ، ان کو تین گھنٹوں تک حراست میں رکھا اور ہراساں کیا ۔
ویزا اسسٹنٹ حسن خان زادہ اور ان کے ڈرائیور کو اس وقت مسلح افراد نے قابو میں کر لیا جب وہ اسٹیشنری خرید رہے تھے مسلح افراد کا تعلق افغانستان کے جاسوسی ادارے این ڈی ایس سے بتایاجاتا ہے ۔
ان سرکاری اور سفارتی اہلکاروں کے اغوا پر حکومت پاکستان نے شدید احتجاج کیا۔افغانستان کے ناظم الامور اسلام آباد سفارت خانے کے سربراہ کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ، ان سے شدید احتجاج کیا گیا اور ان کو احتجاجی مراسلہ تھما دیا گیا ۔
افغانستان میں اس قسم کے واقعات پہلے رونما نہیں ہوئے تھے،ان اہلکاروں کو سرکاری گاڑی کے ساتھ اغوا کیا گیا ،ان کو کیوں اغوا کیا گیا، ان کے مقاصد کیا تھے ابھی تک یہ معلومات حاصل نہیں ہوئیں ۔
شاید بھارت کی مثال سامنے رکھ کر افغانستان کے این ڈی ایس نے پاکستانی سفارت کاروں اور اہلکاروں کوہراساں کرنا شروع کردیا ہے ۔ اس طرح کے واقعات بھارت میں آئے دن ہوتے رہتے ہیں ان کا نشانہ صرف پاکستانی سفارت کار یا سفارتی اہلکار ہوتے ہیں ۔
اب افغانستان اور اس کے جاسوسی ادارے نے بھی بھارت کے نقش قدم پر چلنا شروع کردیا ہے ۔ اس کی ابتداء ہوگئی ہے ،اس کا یہ مطلب لیا جائے کہ افغانستان شاید مستقبل قریب میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کے موڈ میں نظر نہیں آتا ، وہ خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ کرنا چاہتا ہے ۔
حالیہ دنوں میں افغان مسلح افواج اور سرحدی محافظین نے چمن کے دو گاؤں پر فائر کھول دیا اور کئی لوگوں کو ہلاک اور زخمی کردیا ۔ یہ فائرنگ بلا کسی اشتعال کے تھی جس کا مطلب واضح مطلب یہ ہے کہ افغانستان اور اس حکمران پاکستان کے ساتھ تعلقات کشیدہ رکھنا چاہتے ہیں ۔
چمن سرحد دوبارہ کھولنے کا ان کا کوئی ارادہ نظر نہیں آتا۔ اس پالیسی کے نتیجے میں پاکستان اور افغانستان کے مابین فلیگ اجلاس بھی ناکام رہا ۔
کابل میں سفارتی اہلکاروں کا اغوا
وقتِ اشاعت : May 19 – 2017