کراچی: سندھ حکومت کی جانب سے تعلیم کے فروغ پر دعوے تو بہت کئے جاتے ہیں لیکن صورت حال یہ ہے کہ کورنگی میں قائم ایک نجی اسکول دن دیہاڑے کسی نوٹس کے بغیر منہدم کردیا گیا۔
کراچی میں اب سرکاری اسکول کے بعد نجی اسکول کی عمارت بھی گرائی جانے لگی ہیں، کراچی کے علاقے کورنگی کراسنگ میں قائم نجی اسکول آئیڈل پبلک کی عمارت کو دن دیہاڑے منہدم کردیا گیا۔ عمارت گرانے کا معاملہ پہلے معمہ بنا رہا اور جب طلبا و اساتذہ اسکول آئے تو عمارت گری دیکھ کر حیران اور پریشان ہوگئے۔ اسکول کی پرنسپل نورین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کی عمارت کے تمام دستاویزات موجود ہیں لیکن پھر بھی اسکول کی عمارت کو پولیس کی نگرانی میں اور بغیر نوٹس کے گرادیا گیا۔ اسکول میں 2 سو سے زائد بچے زیر تعلیم ہیں اور ان کے ماہانہ ٹیسٹ بھی چل رہے ہیں۔
اسکول پرنسپل کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز تک اسکول میں تمام کلاسز ہوئیں اور دوپہر 2 بجے تک ہم اسکول میں ہی موجود تھے لیکن اس طرح کا کوئی معاملہ نہیں تھا لیکن شام کو اسکول کی عمارت کو منہدم کردیا گیا۔ پرنسپل نورین نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ اسکول کی رجسٹریشن نہیں ہوئی تاہم رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔
ایس ایس پی کورنگی نعمان صدیقی کا کہنا تھا کہ اسکول کے خلاف کس ادارے نے اور کب کارروائی کی اس کا علم نہیں لیکن پرنسپل کی جانب سے پولیس کی نگرانی میں اسکول عمارت گرانے کا بیان درست نہیں۔
دوسری جانب اسکول کی عمارت گرائے جانے کا معمہ اس وقت حل ہوگیا جب کے ڈی اے کے انسداد تجاوزات کے ڈائریکٹر جمیل بلوچ نے بیان دیا کہ کورنگی کراسنگ کے ڈی اے سوسائٹی میں قائم اسکول کی عمارت غیر قانونی ہے اور جب اسکول انتظامیہ کو عمارت گرانے سے پہلے نوٹس دیا تو انہوں نے جعلی دستاویزات دکھائے۔ جمیل بلوچ نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے ڈی اے کے عملے نے کی اور اسکول کی عمارت گرانے سے پہلے نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔