|

وقتِ اشاعت :   May 19 – 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کے انتخاب میں روس کے اثرانداز ہونے سے متعلق تفتیش کے لیے خصوصی کاؤنسل کی تقرری کے فیصلے سے امریکہ کو بہت بڑی زک پہنچ رہی ہے۔

واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بات کرتے ہوئے انھوں نے ایک بار پھر اپنا دفاع کیا اور انتخابی مہم کے دوران روس کے ساتھ کسی بھی طرح کی ملی بھگت سے انکار کیا۔

ان کا کہنا تھا: ‘یہ پورا معاملہ محض نشانہ بنانے کے لیے ہے جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلنا۔ ‘

واضح رہے کہ اس معاملے کی تفتیش کے لیے ایف بی آئی کے سابق سربراہ رابرٹ مولیر کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ تقریبا سبھی جماعتوں کے سیاسی رہنماؤں نے ان کی تقرری کا خیر مقدم کیا ہے۔

گذشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی تحقیقی ادارے ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کو برطرف کر دیا تھا جس کے بعد سے اس معاملے کی خصوصی تفتیش کے لیے انتظامیہ پر زبردست دباؤ تھا۔

جمعرات کو صدر ٹرمپ نے اس بات کی تردید کی تھی کہ انھوں نے جیمز کومی کو برطرف کر کے اس معاملے کی تفتیش پر اثرا انداز ہونے کی کوشش کی۔

ان کا کہنا تھا: ‘ڈائریکٹر کومی بیشتر افراد میں کافی غیر مقبول تھے۔ جب میں نے فیصلہ کیا تو حقیقت میں یہ سوچا کہ یہ فیصلہ دونوں جماعتوں کی جانب سے ہوگا کیونکہ آپ کو صرف رپبلکنز ہی نہیں بلکہ ڈیموکریٹک پارٹی کے لوگوں کو بھی دیکھنا ہوگا، وہ سب ڈائریکٹر کومی کے بارے میں بری بھلی باتیں کر رہے تھے۔’

بدھ کے روز ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ تاریخ میں کسی بھی سیاست دان کے ساتھ اس طرح کا غیر منصفانہ سلوک نہیں کیا گيا ہوگا جس طرح سے ان کے ساتھ کیا جارہا ہے۔

روس سے روابط سے متعلق تفتیش کے لیے خصوصی کاؤنسل کی تقرری کے فیصلے سے وائٹ ہاؤس کے بھی بہت سے افسران بھی حیرت زدہ تھے کیونکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اس پر فیصلہ کرنے کے بعد صرف ٹرمپ کو ہی آگاہ کیا تھا۔

ایف بی آئی اور کانگریس دونوں ہی ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم اور روس کے درمیان ممکنہ روابط سے متعلق تفتیش کرنا چاہتے ہیں اور اب اس کی تفتیش رابرٹ مولیر کے حوالے کی گئی ہے۔

امریکہ کے خفیہ اداروں کا ماننا ہے کہ روس نے نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کو کامیابی دلوانے کے لیے اثرا انداز ہونے کی کوشش کی۔

نائب اٹارنی جنرل روزیزسٹیئن راڈ نے مولیر کی تقرری کا اعلان کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ عوامی دلچسپی اور مفاد کے پیش نظر وہ اس معاملے کی تفتیش ایسے شخص کی نگرانی میں چاہتے ہیں جو آزادانہ طور پر اپنے دائر اختیار کا استعمال کر سکے۔

اپنی تقرری کے بعد رابرٹ مولیر نے ایک بیان میں کہا: ‘میں یہ ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنی صلاحیتوں کے مطابق اسے بخوبی نبھانے کی کوشش کروں گا۔’