|

وقتِ اشاعت :   May 19 – 2017

کوئٹہ: پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف کی جندال سے ملاقات کے بعد عالمی عدالت انصاف کا وہ فیصلہ آیا جس سے بھارت میں خوشیاں منائیں گئیں۔ پاکستان میں کمپنیوں کی حکومت ہے۔

ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح ملک پر شریف خاندان کی لمیٹڈ کمپنی حکومت کررہی ہے ،سندھ میں زرداری، خیبر پشتونکوا میں اسفندیار ولی اور مولاناف ضل الرحمان اور بلوچستان میں اچکزئی اینڈ کمپنی کی حکومت ہے۔

پاناما جے آئی ٹی نواز شریف کے خاندان کے بزنس پارٹنروں کی بھی تحقیقات کریں۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ کے ایوب اسٹیڈیم فٹبال گراؤنڈ میں میں پانچ سال بعد پی ٹی آئی کے زیر اہتمام ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، سردار یار محمد رند اور دیگر عہدیداروں کے رہنماؤں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے بھی خطاب کیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ شاندار استقبال پر کوئٹہ کے عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں بلوچستان کو اللہ نے ایک خوبصورت خطہ بنایا ہے جہاں ماشااللہ زبردست موسم ، خوبصورت اور باشعور لوگ ہیں آج میں خاص طور پر اس لئے آیا ہوں میرے بلوچستان کے پاکستانیوں آپ یہ سمجھیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں کہاں جا رہے ہیں ہمیں کہاں جانا چاہیئے ۔

اللہ نے پاکستان کو سب کچھ دیا ہر قسم کا موسم زرخیز زمین ،پانی اورپہاڑ دئیے لیکن سوال یہ ہے کہ یہاں اتنی غربت اور بے روزگاری کیوں ہے وہ ملک جو دنیا کا امیر ترین ملک تھا وہ اتنا پیچھے کیوں رہ گیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ دنیا کے تمام ملک گھومے ہیں ،سوئیزرلینڈ میں صرف پہاڑ ہیں پاکستان کا شمالی علاقہ بھی خوبصورتی میں سوئٹزر لینڈ سے کم نہیں لیکن وہ ملک جس کے پاس صرف پہاڑ ہیں دنیا کا خوشحال ملک ہے اورپاکستان ،نائجیریا اورکانگو جیسے ممالک میں وسائل کے باوجود غربت اور بے روزگاری ہے اسکی بنیادی وجہ کرپشن ہے۔

عمران خان نے کہاکہ انگریز برصغیر سے حکومت کر کے گیا تو برطانیہ دنیا کا سب سے امیر ترین خطہ بن گیا جبکہ برصغیر غریب ترین خطوں میں سے ایک تھا ،بنگال کے لوگ اس لئے غریب ہوئے کہ انگریزوں نے یہاں کے کاروبار سے ہونے والے منافع کو ایسٹ انڈ یا کمپنی کے ذریعے برطانیہ بھیجا اسی لئے وہ امیر تر ہوگئے۔

عمران خان نے کہاکہ ہمارے ملک میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح شریف خاندان کی لمیٹڈ کمپنی حکومت کر رہی ہے ،سندھ میں زرداری اینڈ کمپنی ، خیبر پختونخواء میں اسفند یار ولی اورمولانا فضل الرحمان اینڈ کمپنی جبکہ بلوچستان میں اچکزئی اینڈ کمپنی کی حکومت ہے ۔

ملک میں حکمرانوں کی کمپنیاں امیر اور عوام غریب ہوتے جا رہے ہیں حکمران عوام کے ٹیکس کا پیسہ منی لانڈر نگ کرتے ہیں اسے کرپشن کہا جاتا ہے چار سالوں میں پاکستان کے 800 ارب روپے سے دبئی میں جائیداد خریدی گئیں، فلیٹس بنائے گئے ، پیسہ باہر بھیجا گیا۔

جس سے مہنگے محلات خریدے گئے ، پاکستانی عوام کا ہر سال 1 ہزار ارب روپے چوری ہو کر ملک سے باہر جاتا ہے یہی پیسہ پاکستان میں خرچ ہو تو خوشحالی آسکتی ہے ، فیکٹریاں بن سکتے ہیں ، روزگار آسکتا ہے جامعات بن سکتی ہیں۔

پاکستان کا پیسہ پاکستان کے عوام کا ہے عوام پر خرچ ہونا چاہئے ، پیسہ خرچ ہو گا تو قوم خود ترقی کرے گی۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ قوم پہلا نقصان کرپشن سے دوسرا منی لانڈرنگ سے اٹھاتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ جرمنی اورجاپان نے ایک دوسرے کو جنگ عظیم میں تہس نہس کیا اگر وہاں نواز کا فارمولا ہوتا تو قومیں ختم ہوچکی ہوتی لیکن جرمنی اور جاپان نے جنگ عظیم کے بعد اپنی عوام پر سرمایہ کاری کی اور اپنے وسائل عوام کی فلاح وبہبود کیلئے استعمال کی اس لئے وہ آج دنیا کی خوشحال ترین ممالک میں سے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ خیبرپشتونخوا کا ترقیاتی بجٹ ایک سو 10ارب روپے ہیں جبکہ ملک سے سالانہ ایک ہزار ارب روپے باہر منتقل کئے جارہے ہیں ،یہ کہنادرست نہیں کہ کرپشن سے عام آدمی کو کوئی فرق نہیں پڑتا کرپشن کی معنی ہے کہ ہر کسی کے گھر میں ڈاکہ اسی لئے تو غریب غریب تر جبکہ لوٹ مار میں ملوث عناصر امیر تر ہوتے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جن ممالک کے سربراہان کے پانامہ میں نام آئے وہاں عوام نے خود سڑکوں پر نکل کر انہیں گھر بھیجا لیکن یہاں عمران خان کو اس سلسلے میں عوام کو سڑکوں پر نکالنا پڑتاہے ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں آج صحت اور تعلیم کا شعبہ تباہ حال ہے اگر کرپشن نہ ہوتی تو نوجوانوں کو پڑھنے کے لئے باہر نہ جانا پڑتا۔کرپشن سے سب سے زیادہ بلوچستان کے لوگ متاثرہوئے اور سب سے زیادہ انہی کے حقوق پر ڈاکے ڈالے گئے ہیں ایک تو وفاق بلوچستان کو اس کے فنڈز نہیں دے رہا تودوسری جانب یہاں کی لیڈرشپ لوٹ مارکررہے ہیں جب تک اس سلسلے میں نوجوان کھڑے نہیں ہونگے ۔

اس وقت تک معاشی خوشحالی ممکن نہیں ۔مشتاق رئیسانی نے اڑھائی ارب چوری کئے جو عوام کے پیسے تھے ،انہوں نے عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈالا ۔مشتاق رئیسانی اکیلا نہیں اور بھی لوگ ان کے ساتھ تھے ۔عجیب بات یہ ہے کہ دنیا آگے جارہی ہے جبکہ کوئٹہ پیچھے جارہاہے یہاں عوام اور نوجوانوں کو روزگار ،صحت ،تعلیم ،پینے کے صاف پانی سمیت کوئی سہولت میسر نہیں ۔

عمران خان نے کہاکہ جلسہ گاہ آنے سے قبل بتایاگیاکہ یہاں خطرہ ہے لیکن میں نے کہا کہ جب قوم خوف کے بت کو توڑنے فیصلہ کر لے تو کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔

ایمان لانے والے صرف اللہ سے ڈرتے ہیں اور موت کا ایک دن متعین ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی جاسوسکلبھوشن نے یہاں بلوچستان میں آکر دہشتگردی کی ،کراچی میں دہشت گردی کروانے کا اعتراف کیا ۔نواز شریف بتائے کہ اگر پاکستان کا کوئی جاسوس ہندوستان میں پکڑا جاتا تو مجھے اور سب کو پتہ ہے ۔

اس کے ساتھ کیا ہونا تھا ، کیا بھارت عالمی عدالت کی پرواہ کرتا ہندوستان نے کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں کو پاکستانی جاسوس سے خطرہ ہے ہم اسے پھانسی دیں گے ۔

ڈان لیکس کے بعد پاکستانی قوم کو نواز شریف پر کوئی اعتماد نہیں رہا ، وہ پاکستان نہیں بلکہ اپنے مفادات کو تحفظ دے رہا ہے ۔وزیراعظم کے میڈیا سیل ڈان لیکس کے پیچھے کارفرما تھی ۔

انہوں نے کہاکہ ایسٹ انڈیا کمپنی تب برصغیر میں کامیاب ہوئی جب اسے میر جعفر اور میر صادق ملے پاکستانی فوج کو نوازشریف کی میڈیا سیل کی وجہ سے سبکی کاسامنا کرناپڑا وہاں سے تاثر دیا گیاکہ دہشت گردوں کے پیچھے شائد پاک فوج ہے یہ بات نوازشریف کی میڈیا سیل سے نکلی ،انہوں نے کہاکہ سجن جندال کے نوازشریف سے ملاقات کے بعد ہمیں خدشات ہوگئے تھے ۔

جندال نواز شریف سے ملنے آیا اور اس کے بعد عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کو بچالیا جس پر ہندوستان میں خوشیاں پھیل گئیں۔عمران خان نے کہا کہ نواز شریف بتائیں کہ آپ کے خاندان کی بیرون ملک کون کون سے جائیدادیں ہیں اورآپ کے شراکت دار کون کون ہیں ۔ہندوستانی شراکت داروں کا نام بھی بتائیں ۔

پاناما جے آئی ٹی اس بات کی بھی پوری تحقیقات کرے کہ نواز شریف کی جائیداد اور سرمایہ دنیا میں کہاں کہاں ہے ، جے آئی ٹی ان کی کی جائیداد کے متعلق معلومات کے حصول کے لئے دنیا میں اپیل کرے۔

انہوں نے کہا کہ حکمران کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا فوج کو بدنام کررہا ہے جو غلط ہے، نواز شریف تم نے میڈیا کی آواز بند کرنے کی کوشش کی ،سوشل میڈیا کی آزادی کو نقصان پہنچایا۔

سوشل میڈیا پر ایکٹو تحریک انصاف کے نوجوانوں کو تنگ کئے جانے کاسلسلہ چل پڑاہے ہم واضح کرناچاہتے ہیں کہ حکومت یہ روش ترک کرے بصورت دیگر ہمارے لئے سڑکوں پر نکلنا کوئی مشکل کام نہیں ہوگا۔

نواز شریف کو کہتا ہوں کہ ہمارے سوشل میڈیا کے لوگوں کو تنگ نہ کرو ، ہم یہ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے ۔عمران خان نے کہاکہ سب جانتے ہیں کہ پاکستانی فوج سے غداری کس نے کی ۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ بلوچستان پولیس نے رات سے ایک ہی بات ہم سے کی کہ ہمیں تو پولیس کا وہ ایکٹ چائیے جو خیبر پختونخواء کے پاس ہے ۔

جب تک پولیس کا نظام بہتر نہیں لوگوں کا جان مال محفوظ نہیں ہوگا اور خوشحالی نہیں آتی لوگ سرمایہ کاری کرتے ہوئے ڈرتے ہیں ، حالات کی بہتری کی وجہ سے آج لوگ کے پی میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں ۔

تحریک انصاف کے سربراہ نے مزید کہا کہ کے پی کی پولیس غیر سیاسی ہے جب موقع ملا تو بلوچستان کی پولیس کو کے پی پولیس کے لیول پر لے کر جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چار سالوں میں پتہ چلا چھوٹے صوبے کیوں مایوس ہیں ،کے پی کے لوگوں کو گیس بجلی اور پانی کا شیئر نہیں ملتا،یہی شکایت بلوچستان کے عوام کی بھی ہے ،سردار یار محمد رند کہتے ہیں کہ بلوچستان میں کچھی کینال بن جائے اور کے پی میں چشمہ رائٹ ڈیم بن جائے تو دونوں صوبے خوشحال ہو جائیں گے۔

اناج اگے گا دنیا کو بیچیں گے پاکستان ترقی کرے گاکے پی میں چار لاکھ ایکڑ زمین زیر کاشت آجائے گی۔عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم قرضہ اسکیم سے 75 فیصد فائدہ ن لیگ اٹھا رہی ہے ہم ایسا نظام لائیں گے جس سے سب کو فائدہ ہو اورایسا نظام لائیں گے کہ طاقت ور کرپٹ لوگوں کو پکڑاجائیاور عوام کو انصاف ملے ، ایم پی اے ایم این اے کو پیسہ نہ جائے بلکہ عوام کو نچلی سطح پر منتقل ہو ۔

ہم ایسی نیب لائیں گے جو سب کو پکڑے گی ۔ نواز شریف کے احتساب سے کرپشن ختم ہو گی ، اوپر بیٹھا شخص کرپٹ ہو تو اداروں کو خراب کر دیتا ہے۔