|

وقتِ اشاعت :   May 20 – 2017

کوئٹہ:  چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نورمحمد مسکانزئی نے کہا ہے کہ محکموں میں اختیارات کا استعمال کیسے کرنا ہے اور کس کو کرنا ہے یہ بالکل متعین اور واضح ہے ۔

جس سے کوئی سرکاری اہلکار نکلنے کا مجاز نہیں ہے سرکاری ملازمین کو سرکاری رہائش گاہوں الاٹمنٹ پسند و ناپسند کی بنیاد کے بجائے حقداروں کو دیکھتے ہوئے کی جائے ۔

پرنسپل گورنمنٹ گرلز کالج جناح ٹان کو سرکاری رہائش گاہ سے بے دخل کرنے کے احکامات پر عملدرآمد 4مئی کو جاری ہونیوالے وزیر تعلیم کے حکم پر عملدرآمد روک دیا جاتا ہے ۔

یہ حکم چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نورمحمد مسکانزئی و جسٹس ہاشم خان کاکڑ پر مشتمل بینچ نے پرنسپل گرلز کالج پروفیسر ڈاکٹر شگفتہ اقبال پرنسپل گرلز کالج جناح ٹان برخلاف گورنمنٹ آف بلوچستان بذریعہ چیف سیکرٹری بلوچستان ، صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحمن زیاتوال،سیکرٹری ایجوکیشن وڈائریکٹر ایجوکیشن کیخلاف دائر آئینی درخواست نمبر466/2017میں حکم صادر کرتے ہوئے کیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پروفیسر شگفتہ اقبال جو کہ اس وقت پرنسپل گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج جناح ٹان کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہی ہیں ایک سرکاری رہائش گاہ میں مقیم ہے ان کی رہائش گاہ کی استحقا ق کو مس نورجہاں کھیتران نے چیلنج کررکھا ہے۔

جنہیں ان کے بعد پرنسپل ڈگری کالج کوئٹہ ژوب مقرر کیاگیا ہے اس سلسلے میں ٹرائل کورٹ اور اپیلیٹ کورٹ نے ایک وسط مدتی حکم جاری کیا ہے جو کہ ابھی تک برقرار ہے مگر باوجود اس حکم کے وزیر تعلیم نے 4مئی2017کو ایک حکم کے ذریعے مدعی مقدمہ کو مذکورہ بالا رہائش گاہ ایک ہفتے میں خالی کرنے کی ہدایت کی ہے درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں اس بات پر اصرار کیا کہ وزیر تعلیم کے پاس ایسا حکم جاری کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہے اور ساتھ یہ موقف بھی اختیار کیا ہے کہ ان کی موکلہ کا صوبائی وزیر تعلیم کے ساتھ ذاتی مخاصمت ہے ۔

کیونکہ درخواست گزار نے 20لاکھ روپے کی فرنیچر کا ٹھیکہ وزیر تعلیم کے دامادکو دینے سے انکار کردیا تھا جس کے باعث مدعی مقدمہ کیخلاف ایک بے بنیاد انکوائری شروع کروائی گئی ہے اس کے علاوہ مذکورہ حکم جاری کیا گیا ۔

جو مکان کو خالی کرانے کیلئے ہیں عدالت عالیہ نے حکم جاری کیا کہ آیا مدعی کے وکیل کے مطابق الاٹمنٹ کا معاملہ الاٹمنٹ کمیٹی کے اختیار میں آتا ہے کہ نہیں وزیر تعلیم مدعی عالیہ کے درخواست میں اٹھائے گئے قابل سماعت اور اس بابت تمام فریقین نوٹس جاری کیے جائیں اور 4مئی کو وزیر تعلیم کا جاری کردہ حکم پر عملدرآمد آئندہ پیشی تک روکنے کے احکامات دیا جاتا ہے ۔