|

وقتِ اشاعت :   May 20 – 2017

عالمی عدالت انصاف نے ریاست پاکستان کو حکم دیا ہے کہ وہ بھارتی جاسوس کو پھانسی دینے کی سزا معطل کر دے۔ حتمی فیصلہ بعد میں آئے گا تاہم یہ مختصر فیصلہ تھا، عدالت عالیہ کے تمام جج حضرات اس فیصلے پر متفق تھے اور کسی نے بھی اختلافی نوٹ نہیں لکھا ۔

اس فیصلے سے پاکستان کے بین الاقوامی ساکھ کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا کے اکثر ممالک بھارت کی چاپلوسی کرتے نظر آرہے ہیں حالانکہ زمینی حقائق کچھ اور ہیں بھارتی جاسوس کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔

اس پر الزام تھا کہ وہ دہشت گردی کی وارداتوں کے علاوہ پاکستان میں بلوچ آزادی پسندوں کی معاونت کرتا آیا ہے اور اس کی دہشت گردوں اور بلوچ آزادی پسندوں سے رابطے تھے ۔ بلکہ بھارتی جاسوس نے اپنے ویڈیو بیان میں ان تمام الزامات کو تسلیم بھی کیا تھا ۔

عالمی عدالت انصاف کا یہ استفسارکہ بھارتی جاسوس کو سفارتی کونسلر رسائی کیوں نہیں دی گئی۔ پاکستان کی طرف سے یہ واضح جواب تھا کہ ان کو د وسرے ملک میں جاسوسی اور دہشت گردی کرانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اس غیر ملکی کو سفارتی رعایت حاصل نہیں تھی اس کا ثبوت یہ ہے کہ اس کے پاس سے دو پاسپورٹ مختلف ناموں سے بر آمد ہوئے ۔

اس کو فوجی عدالت میں پیش کیا گیا اس پر ملکی قوانین کے مطابق مقدمہ چلایا گیا اور فوجی عدالت نے اس کو موت کی سزا سنائی ۔ بھارتی جاسوس کے پاس فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق موجود ہے بلکہ آخری وقت میں وہ صدر پاکستان سے رحم کی اپیل کرسکتے ہیں ۔

عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلہ میں یہ حکم بھی صادر کیا ہے کہ بھارتی جاسوس کو کونسلر رسائی کی سہولت دی جائے ۔اب معلوم نہیں حکومت اس معاملے میں کیا فیصلہ کرے گی، ظاہر بات ہے کہ حکومت پاکستان اس معاملے میں قانونی مشاورت ضرور کرے گی اور عالمی عدالت میں مقدمے کی پیروی زیادہ بہتر اندازمیں کی جائے گی۔

حکومت پاکستان کو مناسب وقت مل گیا ہے کہ وہ عالمی عدالت انصاف میں اپنا موقف زیادہ بہتر اندا زمیں پیش کرے ۔ اس سے متعلق بہتر تیاری کی جائے اور زیادہ بہتر وکلاء پر مشتمل ٹیم تشکیل دی جائے تاکہ پاکستان یہ مقدمہ بھرپور اندازمیں لڑے ۔

عالمی عدالت کافیصلہ ہر لحاظ سے افسوسناک ہے پہلے تو یہ کہ حکومت پاکستان نے اس مقدمے کو لڑنے کی بھرپور تیاری نہیں کی بلکہ حکومت پہلے یہ واضح کرے کہ اس نے کیونکراس بات کی حامی بھری کہ بھارتی جاسوس کا مقدمہ عالمی عدالت انصاف میں پیش کیاجائے ۔

یہ کس کا حکم تھا وزیراعظم پاکستان اس بات کی پہلے وضاحت کریں کہ یہ سب کچھ کیوں کیاگیا۔

دوسری بات یہ کہ پہلے مرحلے میں پاکستان کے مقدمے کو اچھی طرح کیوں پیش نہیں کیا گیا البتہ دوسرے مرحلے کے لئے بھرپوری تیاری ضروری ہے ۔

چونکہ یہ عالمی عدالت انصاف کا حکم ہے کہ بھارتی جاسوس کو کونسلر رسائی دی جائے ۔

حکومت پاکستان اس پر اپنا موقف پہلے واضح کرے کہ وہ اس حکم کو تسلیم کرے گا یا نہیں ۔

گزشتہ دنوں بھارتی حکام نے سفارتی ذرائع سے پاکستان پر اپنا دباؤ بر قرار رکھا اور مسلسل یہ مطالبہ کرتے رہے کہ ان کو کونسلر رسائی دی جائے ۔

ہر بار حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ نے اس مطالبہ کو رد کردیا اور واضح کیا کہ مجرم کو جاسوسی اور دہشت گردی کے جرم میں سزا ہوئی ہے وہ بھارتی جاسوس ہے اور عام قیدی نہیں ہے اورنہ ہی وہ جنگی قیدی ہے کہ اس کو ویانا کنونشن کے تحت تمام سہولیات دی جائیں ۔

پہلے تو یہ موقف ٹھیک معلوم ہوتا تھا اب عالمی عدالت انصاف کا حکم نامہ آگیا ہے کہ بھارتی جاسوس کو کونسلر رسائی دی جائے ، اب معاملات کی نوعیت تبدیل ہوگئی ہے۔