کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ دشت ‘ اسپلنجی ‘ دلبند سمیت قریبی علاقوں میں خانہ و مردم شماری کے عمل کو شروع نہ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چاغی ‘ دالبندین کلی قاسم میں افغان مہاجرین کو مردم شماری کا حصہ بنانا قابل قبول اقدام نہیں ایسے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مردم و خانہ شماری کی افادیت سے بخوبی آگاہ ہیں۔
اسے صاف شفاف غیر جانبدار بنانے کی اشد ضرورت ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ محکمہ شماریات کے ارباب و اختیار کو فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ درج بالا علاقوں میں خانہ شماری و مردم شماری کا عملہ نہیں پہنچا فوری طور پر مردم شماری کا سلسلہ شروع کیا جائے ۔
عدالت عالیہ کے فیصلے کے بعد ریاست خود قانونی طور پر پابند ہو چکی ہے کہ وہ بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کریں افغان مہاجرین کو دور رکھیں دالبندین میں اساتذہ کرام برملا کلی قاسم میں عوامی نشاندہی کے باوجود مہاجرین کو شامل کررہے ہیں ۔
دشت ‘ اسلپنجی ‘ دلبند کے علاقوں میں سینکڑوں کی تعداد میں گھر اب تک شمار نہیں کئے گئے مقامی لوگوں نے بارہا اس بارے میں آگاہ کیا اس کے باوجود ٹھس سے مس نہ ہونا عوام کے ساتھ زیادتی کے مترادف عمل ہے پارٹی بیان میں ضلع چاغی کے جنرل سیکرٹری محمد بخش بلوچ ‘ شیر دل سمالانی نے کلی قاسم کے حوالے سے مقامی عملے کو آگاہ کیا کہ افغان مہاجرین کو مردم شماری کا حصہ نہ بنایا جائے ۔
لیکن عملے نے فورسز کے بغیر جا کر انہیں مردم شماری کا حصہ بنایا اور شمار کیا گیا بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی نے جائز خدشات و تحفظات کا اظہار کیا مردم شماری کی شفافیت ہر صورت لازم ہونی چاہئے اس سے قبل بھی متعدد واقعات ہوئے پارٹی نے آواز بلند کی اب چونکہ مردم شماری آخری مراحل میں ہے۔
شفافیت کیلئے اقدام کئے جائیں اور غیر ملکیوں کو شامل نہ کیا جائے محکمہ شماریات کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر گھر کو شمار کرے سابق مردم شماریوں میں بلوچوں کو نظر انداز کیا گیا اگر اب بھی ایسا کیا گیا تو ناانصافی کے مترادف عمل ہوگا –
دشت اسپلنجی ،دلبند سمیت قریبی علاقوں میں مردم شماری کا عمل شروع نہ ہونا باعث تشویش ہے،بی این پی
وقتِ اشاعت : May 21 – 2017