|

وقتِ اشاعت :   May 24 – 2017

خبر یہ ہے کہ پی آئی اے کی لندن جانے والی پرواز سے بیس کلو ہیروئن برآمد ہوئی ۔ اس سے قبل لندن کے ائیر پورٹ پر بھی تلاشی کے دوران پی آئی اے کے جہاز سے بیس کلو ہیروئن بر آمد ہوئی تھی ۔

لندن میں حکام نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ ان کو جہاز میں ہیروئن رکھنے کی اطلاع ای میل کے ذریعے ملی تھی ۔

یہ حیرانی کی بات ہے کہ دوسری بار بھی پی آئی اے کے لندن جانے والی جہاز کو ٹارگٹ بنایا گیا ۔

اس سے یہ صاف اور واضح اشارہ ملتا ہے کہ بہت ہی زیادہ طاقتور عناصر اس سازش کے پس پشت ہیں اور وہ ہر قیمت پر پی آئی اے کو تباہ کرنے کے درپے ہیں، یہ ممکن ہی نہیں کم زور عناصر یہ جرات کرسکیں ۔

لندن چونکہ بین الاقوامی میڈیا اور سیاست کا ایک اہم ترین مرکز ہے اس لیے دوسری بار بھی پی آئی اے کی لندن پرواز کو چنا گیا ۔ اتفاق سے اسی فلائٹ سے وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز بھی لندن جارہی تھیں۔

اے ایس ایف اور پی آئی اے کی سیکورٹی نے مشترکہ کارروائی کرکے اسلام آباد ائیر پورٹ پر روانگی سے قبل جہاز کی تلاشی لی اور بیس کلو ہیروئن برآمد کر لی ۔ جب بھی پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت آتی ہے قومی ادارے بالخصوص پی آئی اے اس کے نشانے پر ہوتی ہے ۔

گزشتہ ادوار میں مسلم لیگ کی حکومت نے سینکڑوں قومی ادارے نیلام کرنے کے بعد پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل مل کو اپنے دوستوں کے ہاتھوں فروخت کرنے کی کوشش کی ۔ پی آئی اے کے مزدوروں اور ملازموں نے اس کوشش کو ناکام بنایا اور پی آئی اے کو فروخت ہونے سے بچایا ۔

ان دونوں اداروں کی فروخت کے خلاف مزدوروں ‘ ملازموں کے علاوہ پیپلزپارٹی نے اہم ترین کردار ادا کیا ۔ یوں ایک طرح سے حکومت پی آئی اے کو فروخت نہیں کر سکی ۔

اب حکومت کے حامی عناصر پی آئی اے کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ اس کے نقصانات میں اضافہ ہو اور آخر کار اس کو سستے داموں دوستوں کے ہاتھوں فروخت کیاجائے ۔

یہ بات تو طے ہے کہ یہ کام پی آئی اے کے ملازموں نے ہی کیا ہے، جس جگہ سے ہیروئن برآمد ہوئی اس جگہ تک رسائی صرف اور صرف پی آئی اے کے ملازمین کو حاصل ہے ۔

یہ بھی ممکنات میں شامل ہے کہ پی آئی اے کے ملازمین کا کوئی ٹولہ اپنے طورپر یہ حرکت کرے ، اس کی پس پشت انتہائی طاقتور اور مضبوط ہاتھ دکھائی دے رہے ہیں ،شاید وہ ضرورت سے زیادہ طاقتور ہیں ، ان پر گرفت ممکن نظر نہیں آتی ۔

اس لئے یہ سول سوسائٹی ،قومی سیاسی پارٹیوں اور عوام الناس کی ذمہ داری ہے کہ وہ منافع کمانے والے قومی اداروں کو حریص حکمرانوں کے ہاتھوں سے محفوظ رکھیں اور کسی قیمت پر ان کو نقصان پہنچنے نہ دیں ۔

اس کارروائی سے صاف اندازہ ہورہا ہے کہ حکمرانوں کا ایک طاقتور طبقہ ہر قیمت پر پی آئی اے کو پہلے بدنام اور بعد میں کوڑیوں کے دام فروخت کرنا چاہتا ہے ۔

پی آئی ا ے کے ملازمین بھی اس سازش کو کامیاب نہ ہونے دیں ۔ پاکستانی اسٹیل مل کا دفاع سندھ کے دلیر عوام کررہے ہیں، حکمران سازش کرکے پاکستان اسٹیل مل کو بھارتی تاجروں کے ہاتھ فروخت کرنا چاہتے ہیں ۔

اگر یہ مل پنجاب میں ہوتا تو اس کی قیمت اربوں میں ہوتی ۔ بد نصیبی ہے کہ یہ مل سندھ میں ہے اس لیے وہ حکمرانوں کے غیض و غضب کا نشانہ بنی ہوئی ہے ۔

ہم پاکستان کے تمام سیاسی پارٹیوں سے گزارش کرتے ہیں کہ پی آئی اے، اسٹیل مل اور تیل و گیس کے قومی اداروں کو تحفظ دیں تاکہ مسلم لیگ کی حکومت ان کو فروخت نہ کرسکے اور اپنے وقتی مفادات کے حصول کے لیے قومی اداروں کو اپنے عزیز رشتہ دار سرمایہ داروں میں ریوڑیوں کی طرح نہ بانٹ سکے۔

اس سے قبل حکمران بنک اور دوسرے منافع بخش ادارے فروخت کرکے قومی جرم کا ارتکاب کر چکے ہیں اب گنتی کے ایک آدھ ادارے رہ گئے ہیں جن کی قومی سطح پر حفاظت لازمی ہے اس میں سرفہرست پی آئی اے ‘ اسٹیل مل‘ تیل اور گیس کے ادارے شامل ہیں۔

بہر حال آزاد انہ ذرائع سے یہ تحقیقات ہونی چائییں کہ کن عناصر کی ایماء پر پی آئی اے کے جہاز میں ہیروئن رکھا گیا، یہ ضروری ہے کہ ان عناصر کو بے نقاب کیاجائے اور ان کو قرار واقعی سزا بھی دی جائے ۔