|

وقتِ اشاعت :   May 24 – 2017

کوئٹہ:  کوئٹہ میں نامعلوم افراد نے خاتون سمیت دو چینی باشندوں کو اسلحہ کے زور پر اغواء کرلیا۔ ایک اور چینی خاتون کو شہری نے ملزمان کی فائرنگ سے زخمی ہونے کے باوجود مزاحمت کرکے بچالیا۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اور سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرکے تحقیقات شروع کردیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے غفلت برتنے پر علاقہ ڈی ایس پی اور دو تھانوں کے ایس ایچ اوز کو معطل کردیا۔ ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کے مطابق واقعہ کوئٹہ کے پوش علاقے جناح ٹاؤن میں پیش آیا۔ مارکیٹ میں خریداری کیلئے آنے والی دو خواتین سمیت تین چینی باشندوں کو کار سوار نامعلوم مسلح افراد نے یرغمال بنا کر گاڑی میں بٹھانے کی کوشش کی۔

اس دوران چیخ و پکار پر ایک راہ گیر محمد ظاہر درانی مدد کیلئے آیا۔ محمد ظاہر درانی نے اغواء کاروں سے ایک خاتون کو چھڑالیا۔ باقی دو چینی باشندوں کو بچانے کی کوشش میں اغواء کاروں نے انہیں گولی مار کر زخمی کردیا اور چھبیس سالہ مینگ لی اور چوبیس سالہ لی ژی ہینگ کو اغواء کرکے نامعلوم مقام کی طرف فرار ہوگئے۔

بچ جانیوالی چینی خاتون نے قریبی پولیس تھانے جاکر پناہ لی۔ زخمی کو شہریوں نے فوری طور پر سول اسپتال کوئٹہ پہنچایا۔ ڈاکٹر کے مطابق زخمی محمد ظاہر درانی کو دائیں ران پر ایک گولی لگی ہے۔ زخمی نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا ہے کہ وہ موٹرسائیکل پر جناح ٹاؤن سے ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر کی جانب جارہے تھے اس دوران تین چینی باشندوں کو مسلح افراد زبردستی گاڑی میں بٹارہے تھے۔

چیخ و پکار پر وہ آگے بڑھے تو اغواء کاروں نے خود کرائم برانچ کے اہلکار ظاہر کیا اور مداخلت نہ کرنے کا کہا۔ عینی شاہد زخمی نے پولیس کو مزید بتایا کہ انہوں نے خاتون سے بد سلوکی نہ کرنے اور مسلح افراد کو کارڈ دکھانے کا کہا تو ڈرائیور سائیڈ سے ایک مسلح شخص نے گاڑی سے اتر کر فائرنگ شروع کردی۔ اس دوران ایک چینی خاتون بھاگنے میں کامیاب ہوگئی جبکہ باقی دو چینی باشندوں کو مسلح افراد اپنے ہمراہ لے گئے۔

انہوں نے پولیس کو بتایا کہ ملزمان سلیٹی رنگ کی ٹیوٹا جی ایل آئی ٹوڈی کار میں سوار تھے۔ اطلاع ملنے پر قائمقام ڈی آئی جی کوئٹہ اعتزاز گورایا، ایس ایس پی آپریشن نصیب اللہ اور دیگر اعلیٰ پولیس حکام، سی آئی اے کی کرائم سین ٹیم، ایف سی اور انٹیلی جنس اداروں کے اعلیٰ حکام بھی موقع پر پہنچے۔ شہر بھر میں ناکہ بندی کرکے مغویوں کی تلاش شروع کردی ہے۔ مشتبہ علاقوں میں چھاپے بھی مارہے جارہے ہیں۔

پولیس نے جناح ٹاؤں اور اس کے قریبی علاقوں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز کا ریکارڈ حاصل بھی کرلی ہیں تاکہ اغواء کاروں کی نقل و حرکت سے متعلق معلوم کیا جاسکے۔ ایک فوٹیج میں معلوم ہوا کہ ملزمان نے کالے شیشوں والی سلیٹی رنگ کی کار استعمال کی۔ ترجمان حکومت بلوچستان انوار الحق کاکڑ کے مطابق سی پیک کے پراجیکٹس سے منسلک چینی باشندے اردو کا کورس کررہے تھے۔

مغویوں نے پولیس کو اپنی نقل و حرکت سے آگاہ نہیں کیا تھا۔ جبکہ متعلقہ تھانے کے پولیس کا مؤقف ہے کہ چینی باشندے اپنی سیکورٹی سے متعلق لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نقل و حرکت کرتے تھے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے چینی باشندوں کے اغواء پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔ابتدائی رپورٹ میں وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ چینی باشندے گوالمنڈی تھانہ کی حدود میں پٹیل روڈ پر رہائش پذیر تھے جبکہ وہ کام اور لینگوئج کورس کے سلسلے میں جناح ٹاؤں میں موجود تھے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے چینی باشندوں کی سیکورٹی سے متعلق غفلت برتنے پر جناح ٹاؤن کے ڈی ایس پی،ایس ایچ او اور گوالمنڈی تھانے کے ایس ایچ او کو معطل کردیا۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے آئی جی پولیس کو کوئٹہ سمیت صوبہ بھر میں چینی باشندوں اور دیگر غیر ملکیوں کے مکمل کوائف تیار کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعلیٰ نے یہ بھی ہدایت کی کہ غیر ملکیوں کی سیکورٹی کے لیے 24گھنٹے کے اندر ایس او پی تیار کی جائے اور غیر ملکی باشندوں کو اپنی نقل و حمل اور رہائش سے متعلق متعلقہ تھانہ تفصیلات فراہم کرنے کا پابند کیا جائے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے حکم دیا کہ مغوی چینی باشندوں کی فوری اور بحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جائے اور اس سلسلے میں تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے جناح ٹاؤن سے چینی باشندوں کے اغواء کے واقعہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی پولیس کو ڈی ایس پی کینٹ، ایس ایچ او جناح ٹاؤن اور ایس ایچ او گوالمنڈی تھانہ کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیا ہے، جبکہ وزیراعلیٰ نے مغویوں کی فوری اور باحفاظت بازیابی کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لانے ،انٹیلی جنس ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنیوالے تمام اداروں کو مشترکہ اور مربوط کاروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعلیٰ نے آئی جی پولیس کو کوئٹہ سمیت صوبہ بھر میں مقیم چینی باشندوں اور دیگر غیر ملکیوں کے مکمل کوائف پر مشتمل ڈیٹا مرتب کرنے اور ان باشندوں کی حفاظت کے لیے 24 گھنٹے میں ایس او پی تیار کرنے کی ہدایت ہے۔

وزیراعلیٰ نے غیر ملکی باشندوں کو اپنی رہائش اور آمدورفت کے حوالے سے متعلقہ تھانہ میں معلومات فراہم کرنے کی پابندی کو بھی ایس او پی کا حصہ بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح غیر ملکی باشندوں کی سیکورٹی ممکن ہو سکے گی، وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ آئندہ جس علاقہ میں بھی اغواء کا کوئی واقعہ رونما ہوا اس علاقے کے پولیس افیسران کے خلاف کاروائی کی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر ترقی کے عمل اور سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے سرگرم عمل ہیں جنہیں ناکام بنانے کے لیے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر تمام اداروں کو زیادہ مستعد اور چوکنا رہنے کی ضرورت ہے ، اس حوالے سے کسی کی لاپرواہی اور متساہل برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے۔

اغواء کا یہ واقعہ بھی ملک کو بدنام کرنے اور خوف و ہراس پیدا کرنے کی مزموم سازش ہے جسے ہر صورت ناکام بنایا جائیگا، دریں اثناء وزیراعلیٰ کے حکم اور آئی جی پولیس کی ہدایت کی روشنی میں ایڈیشنل آئی جی پولیس ڈاکٹر مجیب الرحمان نے ڈی ایس پی کینٹ، ایس ایچ او تھانہ جناح ٹاؤن اور ایس ایچ او تھانہ گوالمنڈی کی معطلی کے احکامات جاری کر دئیے ہیں واضح رہے کہ مغوی چینی باشندے تھانہ گوالمنڈی کی حدود میں رہائش پذیر تھے جنہیں تھانہ جناح ٹاؤن کی حدود سے اغواء کیا گیا۔