|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2017

بیجنگ: چین نے 50 ارب ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ(سی پیک) بارے خدشات پر مبنی اقوام متحدہ رپورٹ مسترد کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ یہ ایک اقتصادی منصوبہ ہے اور اس سے مسئلہ کشمیر پر بیجنگ کے موقف پر کوئی اثرنہیں پڑے گا ۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اقوام متحدہ کے اکنامک اینڈ سوشل کمیشن برائے ایشیا اورپیسفک نے چین کی ایک رپورٹ میں کہا گیاتھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر تشویش کی بات ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی وجہ سے پاکستان کی بھارت کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ اور سیاسی عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔

رپورٹ میں ان خدشات کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان میں سیاسی عدم استحکام ٹرانزٹ کوریڈور کے ممکنہ فوائد کو کابل اور قندھارکی مرکزی آبادی تک محدود کر سکتا ہے۔

یہ رپورٹ بعنوان دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اینڈ رول آف ای ایس سی اے پی، بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت ایشیا، یورپ اور افریقہ پر مشتمل6 اکنامک کوریڈورز کا احاطہ کرتی ہے۔

رپورٹ کیمطابق سی پیک کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی منصوبوں کا مکمل کیا جانا ہے جس سے چین اور اس کے تجارتی پارٹنرز کیلئے سمندری راستے پیدا ہوں گے، سی پیک سے چین، پاکستان، ایران، انڈیا، افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کے درمیان تجارت میں اضافہ ہو گا۔

اس رپورٹ میں بیجنگ کو بھی تنبہیہ کی گئی تھی کہ اس علاقہ سے گزرنے والا سی پیک روڈ بلوچستان پاکستان میں بھی علیحدگی پسند تحریک کو ہوا دے سکتاہے ۔

ا دھر ترجمان چینی وزارت خارجہ لوکھانگ نے اپنی معمول کی پریس بریفنگ میں چین کے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ مخصوص طورپر سی پیک یا بی آر آئی بیلٹ روڈ منصوبہ کے خلاف نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بین الاقوامی برادری بی آرآئی منصوبہ بارے کیا سوچتی ہے اور ایسی رپورٹ اقوام متحدہ کے ادارے ای ایس اے پی کی جانب سے ہونا اس منصوبہ کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے اور اس پیش قدمی پر ای ایس سی اے پی کس طرح اپنا مثبت کردارادا کر سکتی ہے ۔

ترجمان نے سی پیک بارے خدشات پر مبنی اقوام متحدہ رپورٹ مسترد کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ یہ ایک اقتصادی منصوبہ ہے اور اس سے مسئلہ کشمیر پر بیجنگ کے موقف پر کوئی اثرنہیں پڑے گا ۔