کوئٹہ میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے رمضان المبارک میں سستے بازار ایوب اسٹیڈیم ، با چا خان چوک، نواں کلی، سریاب سمیت دیگر علاقوں میں تو لگا دیئے گئے ہیں لیکن وہاں اشیاء خوردونوش اور سبزیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ کوئٹہ میں رمضان المبارک کے آتے ہی اشیاء خوردونوش ، سبزیوں اور گوشت کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔
دکانداروں نے پرائس کنٹرول کمیٹی کی لسٹ توآویزاں کردی ہیں مگر اس پرعملدرآمد نہیں ہورہا وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے اہم اجلاس میں کوئٹہ کے شہریوں کو سستے داموں اشیاء خوردونوش کی فراہمی کا فیصلہ کیاگیا، رمضان کی آمدکے ساتھ ہی منافع خور ایک بار پھر سرگرم ہوگئے، اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو پر لگ گئے قیمتیں عام آدمی کی دسترس سے باہر ہو گئیں۔
رمضان سے قبل 25 روپے کلو میں فروخت ہونے والا آلو اب 40 روپے، پیاز 30 سے 40 ، لیموں نے تو400 روپے فی کلو کیساتھ ہوش ہی اڑا دیئے جبکہ ہری مرچ 60 روپے کلو تک جاپہنچی پھلوں کی قیمتوں میں 25روپے کلو فروخت ہونے والا تربوز پچاس روپے، آڑو 300 ، آلو بخارا 400، سیب 150،لال سیب 300، چیکو 100، فالسہ 120، آم 120 اور خوبانی 200 روپے کلو تک پہنچ گئی ہے۔
سبزیوں اور پھلوں میں اضافہ کے بعدبیسن 40 روپے کے اضافے کے ساتھ 140 روپے، چاول 10 روپے اضافہ کے ساتھ 130 دال چنہ 12 روپے اضافہ کے ساتھ 130 اور مرغی کے نرخوں میں 20 روپے فی کلو کا اضافہ کردیاگیاہے جس پر شہری شکوہ کرتے نظر آرہے ہیں۔
ہر سال ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اشیاء خوردنوش کی قیمتوں میں استحکام کے دعوے تو بہت کئے جاتے ہیں جو محض دعوؤں تک ہی محدود رہتے ہیں۔ ماہ رمضان میں کھانے پینے کی اشیا ء کی قیمتوں میں اضافہ سے ہر شخص متاثر ہوتا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت ماہ رمضان میں کھانے پینے کی اشیاء کے نرخوں میں استحکام لانے کے دعوؤں سے نکل کر عملی اقدمات کرے تاکہ شہریوں کو سستی اور معیاری اشیاء میسر آسکیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان حالیہ سستے بازاروں کی غیرفعالیت اور مہنگے داموں اشیاء کی فروخت کا نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی کی ہدایات جاری کریں کیونکہ عوام کی امیدیں حکومت سے وابستہ ہیں کہ انہیں ماضی کی طرح کسی دھوکے میں نہیں رکھاجائے گااور ان کیلئے ریلیف صرف اعلانات اور دعوؤں تک ہی محدودنہیں ہونگے۔
حکومت کی جانب سے مانیٹرنگ سسٹم متعارف کرایا جائے ساتھ انتظامیہ کو پابند بناتے ہوئے تمام سستے بازاروں کے دورے کی ہدایت کی جائے تاکہ سستے بازاروں میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔ اب تک کی آمدہ اطلاعات کے مطابق سستے بازاروں میں بھی اشیاء خوردونوش کی قیمتیں مہنگی ہیں جبکہ عام بازاروں میں قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ منافع خور اور ذخیرہ اندوز ایک بار پھر سرگرم ہوگئے ہیں جو عوام کا خون چوس رہے ہیں۔
حکومت سخت ایکشن لیتے ہوئے عوام کو سستے اورمعیاری اشیاء کی فراہمی کیلئے انتظامیہ کو روزانہ کی بنیاد رپورٹ طلب کرنے کی ہدایت کرے اس سے بہت زیادہ فرق پڑے گا اور عوام کو ریلیف بھی ملے گا۔کوئٹہ شہر کی صورتحال سے اندرون بلوچستان کا اندازہ بخوبی لگایاجاسکتا ہے کہ وہاں سستے بازاروں سے عوام کو کس قدر ریلیف مل رہی ہے۔
اندرون بلوچستان عام لوگوں کی روزانہ آمدنی ہی اتنی نہیں کہ وہ اس مہنگائی کو برداشت کریں غریب عوام کیلئے ماہ صیام اور عید ایک خوشی کا تہوار ہی ہوتا ہے مگر اس مبارک مہینے میں بھی وہ اذیت سے دوچار رہتے ہیں دسترخوانوں کو سجانے کی خواہش تو سبھی رکھتے ہیں مگر مہنگائی کی وجہ سے غریبوں کی تمام خواہشات دم توڑ جاتی ہیں، اگر نظام کو بہتر انداز میں مانیٹر کیاجائے ۔
ہنگامی بنیادوں پرکام کیاجائے تو یقیناغریب عوام کے دستر خوان بھی سج جائیں گے اور غریب عوام بھی رمضان کے ماہ مبارک میں سستی اشیاء سے اپنی خواہشات پوری کرینگے۔حکومت کو چاہئے کہ عوام کو سستے بازاروں سے فوری ریلیف دینے کیلئے ٹھوس اقدامات کرے اور سرگرم منافع خوروں کے خلاف کارروائی عمل میں لاتے ہوئے انہیں قانون کی گرفت میں لایاجائے۔
حکومتی سستے رمضان بازار،منافع خور پھر سرگرم
وقتِ اشاعت : May 30 – 2017