|

وقتِ اشاعت :   June 9 – 2017

کوئٹہ : لاپتہ بلوچ اسیران وشہدا ء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2694دن ہوگے اظہاریکجہتی کرنیوالوں میں مستونگ سے بی این ایم کا ایک وفد نے لاپتہ افراد وشہداء کے لواحقین سے اظہاریکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ سنگ پرسنز کے چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ذاکر مجید بلوچ کے آٹھ سال خفیہ اداروں کے ٹارچر سیلوں میں پورے ہونے پروالدہ کی پیغام جیساکہ آپ جاتنے ہیں ذاکر مجید بلوچ کو اداروں کے اہلکار 8جون 2009کو مستونگ جنگل کراس پڑنگ آباد سے ماوراے عدالت وقانون گوا ہ ہون کے سامنے اٹھاکرلے گئے ۔

آج ذاکر مجید بلوچ کو پورے آٹھ سال مکمل ہوچکے ہیں کہ وہ کال کو ٹھڑیوں میں پرتشدد اور گمنامی کی زندگی گزار رہاہے اور باہر اہل خانہ کرب میں مبتلاہے ذاکر مجید بلوچ کی بیمار والدہ زندہ ہیں اور ان کے والدین میر سوال ہے کیا آپ کے بے گناہ جوان بیٹوں کو اس طرح کوئی اٹھا کر لیجائے اور آٹھ سالوں تک آپ کو پتہ نہ چلے آپکے بیٹے کے بارے میں اور آپ بیٹے کی دید کو ترسیں پھر آپ لوگوں کی کیفیت کیا ہوگی کیایہ صدمہ آپ لوگ برداشت کرپاوگے جس دن سے میرے بیٹے کو اٹھا کر لے گئے ہیں ۔

اسی دن سے ہم اہل خانہ اپیل پہ اپیل کررہے ہیں کہ ذاکر مجید بلوچ کو بازیاب کرواگر وہ مجرم ہیں تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے اپنے قومی حقوق کی آواز بلند کرنا جرم ہے تو میرے بیٹے کو بلوچستان کے کسی جیل میں قتل کردو میرے اور ساری دنیا کے سامنے سزا دو لیکن ہماری آواز سننے کے بجائے بلوچ قوم کو مزید ظلم وبربریت کی جانب دکھیلا جارہاہے ۔

ہزاروں لاپتہ بلوچ فرزندوں کی مسخ شدہ لاشیں پھنکی گئی ہے اپنے ہی قانون اور انصاف کے اداروں کی توہین کی ہے میرے بیٹے کا قصور یہ ہے کہ وہ ایک طالب علم اور سیاسی رہنما ہیں کیا سیاست کرنا بہت بڑا گناہ ہے کہ جس کی سزا مجھے اورمیرے بیٹے کو دی جارہی ہے ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ ہم تما انسانی حقوق کے تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمارے پیاروں کو تاحال لاپتہ ہیں ہمیں ان سے متعلق یہ جانکاری دی جائے کہ وہ کہاں اورکس حال میں ہیں ہم اپیل کرتے ہیں کہ تمام بلوچ فرزندوں کو عدالتوں کے سامنے پیش کرکے ان پر مقدمات چلائیں اگر واقعی مں ان کیخلاف کوئی مقدمات ہے تو قانون ان کے مقررہے انہیں سزادی جائے ۔