|

وقتِ اشاعت :   June 9 – 2017

 اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزارے حسین نواز کا کہنا ہے کہ دنیا کی کوئی عدالت شکوک و شبہات کی بنیاد پر کسی کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتی۔

جے آئی ٹی کے سامنے پانچویں پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ آج کی پیشی کے بعد مجھے نہیں لگتا کہ جے آئی ٹی مجھے آئندہ بھی طلب کرے گی لیکن اگر انہوں نے بلایا تو قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے دوبارہ پیش ہوں گا۔

ایک سوال کے جواب میں حسین نواز کا کہنا تھا کہ کارروائی سے مطمئن میں نے نہیں جے آئی ٹی نے ہونا ہے، ان سے پوچھا جائے کہ وہ کس حد تک مطمئن ہیں۔ فی الحال الیکشن لڑنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا اور اگر حسن نواز نے میڈیا سے بات نہیں کی تو یہ ان کا ذاتی فیصلہ تھا۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں حسین نواز نے کہا کہ جہاں تک ثبوت کا تعلق ہے تو انہیں کوئی ثبوت نہیں ملے گا کیونکہ ثبوت ہو گا تو ملے گا، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ اگر ثبوت ملتا ہے تو اس پر کارروائی ہونی چاہیئے اور سزا ملنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ شکوک و شبہات تو انسانوں کو اپنی ذات پر بھی ہو جاتے ہیں اور ستم ظریفوں نے تو نبی اکرم ﷺ کی ازواج مطہرات پر بھی الزامات لگائے تھے جس کی صفائی پھر اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں فرمائی، دنیا کی کوئی عدالت شکوک و شبہات کی بنیاد پر کسی کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتی اور شکوک و شبہات سے بچنا چاہیئے کیونکہ یہ ایک شیطانی عمل ہے۔

جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے جب بھی بلایا وہ پیش ہوئے لیکن اب جے آئی ٹی کے معاملے پر کئی سوالات جنم لے رہے ہیں، ثبوت پر کارروائی ہوتی ہے تو ٹھیک ہے لیکن شکوک وشبہات پر کوئی حکومت اور عدالت کارروائی نہیں کر سکتی۔