|

وقتِ اشاعت :   June 9 – 2017

 اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کاکہنا ہے کہ نواز شریف کی موجودگی میں جے آئی ٹی کام نہیں کر سکتی لہذا سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی تحقیقات مکمل ہونے تک وزیراعظم سے استعفیٰ لے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ موٹو گینگ میں نئے نئے فنکاروں کا اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور پاناما کیس کی جے آئی ٹی پر حملے بھی بڑھتے جا رہے ہیں جس میں مزید اضافے کا بھی خدشہ ہے اور جے آئی ٹی پر حملے کا مطلب سپریم کورٹ پر حملہ ہے کیونکہ یہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ جے آئی ٹی کو متنازع بنائیں گے اور پھر اس کا بائیکاٹ بھی کر سکتے ہیں، نواز شریف کی موجودگی میں یہ جے آئی ٹی کام نہیں کر سکتی لہذا سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی تحقیقات مکمل ہونے تک وزیراعظم سے استعفیٰ لے۔

عمران خان نے کہا کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ جے آئی ٹی کو اتنا متنازع بنا دیا جائے کہ یہ لوگ ایک بار پھر بچ جائیں جیسے پہلے بچتے آئیں ہیں، جے آئی ٹی نے بھی سپریم کورٹ کو کہا ہے کہ راستے میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں جب کہ ایس ای سی پی کا چیرمین اسحاق ڈار کا آدمی ہے اور ان کے خلاف حدیبیہ پیپر مل کا مقدمہ بھی ہے لہذا وہ کس طرح سے ان کے خلاف بیان دے گا۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح کے بیانات (ن) لیگی رہنما دے رہے ہیں تو اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ لوگ سپریم کورٹ پر حملہ بھی کریں گے لہذا پارٹی ورکرز کو تیار رہنے کی کال دے دی ہے، ہم سڑکوں پر نکل کر سپریم کورٹ کا دفاع کریں گے۔

چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) والے حسین نواز کو مظلوم بچہ بنا کر پیش کر رہے ہیں، حسین نواز 45 سال کا ہے اور اس نے 2 شادیاں کر رکھی ہیں جبکہ اس کے خلاف اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے کیسز ہیں۔

یہ لوگ جے آئی ٹی سے اس لئے ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ ان کا سارا سچ سامنے آ جائے گا، میں نے تو سپریم کورٹ میں اپنی اراضی کے سارے خریدو فروخت کے کاغذات پیش کر دیئے ہیں لیکن ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے تو پیش کیسے کریں۔

عمران خان نے شیخ رشید کے ساتھ پارلیمنٹ ہاؤس میں پیش آنے والے واقعہ کی بھی مذمت کی اور کہا کہ ان کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب (ن) لیگ نے پہلے سے پلان کیا ہوا تھا۔ اس کے علاوہ عمران خان نے جمشید دستی کی گرفتاری کی بھی پرزور مذمت کی۔