|

وقتِ اشاعت :   June 11 – 2017

ایران کا کہنا ہے کہ انھوں نے گذشتہ ہفتے ہونے والے دو بم دھماکوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کو ہلاک کردیا ہے، اس دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی آئی آر اے این کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران کے انٹیلی جنس کے وزیر محمد علوی کے مطابق حملے کے بعد مبینہ ملزم ہمسایہ ملک میں چلا گیا تھا جسے ایرانی انٹیلی جنس اہلکاروں نے خفیہ کارروائی کے تحت ’جہنم بھیج دیا ہے‘۔

محمد علوی نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی اور نہ ہی اپنے بیان کی تصدیق کے لیے کوئی ثبوت ہی پیش کیا۔

خیال رہے کہ 7 جون 2017 کو ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع سابق سپریم لیڈر اور روحانی پیشوا آیت اللہ خمینی کے مزار پر خودکش حملے اور ایرانی پارلیمنٹ میں فائرنگ کے واقعے میں 17 افراد ہلاک جبکہ 50 زخمی ہوئے تھے۔

ایران کی وزارت انٹیلی جنس کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے 7 جون کو ہونے والے حملوں کے بعد 41 افراد کو حراست میں لیا گیا، جن پر ‘داعش کا ایجنٹ’ ہونے کا شبہ ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ابتداء میں ان حملوں کو ‘فائر کریکرز’ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘اس طرح کے فائرورک سے ایران پر کوئی اثر نہیں پڑے گا’۔

تاہم جمعہ کے روز وہ ان حملوں پر امریکا اور سعودی عرب کے خلاف بھڑک اٹھے۔

اپنے تعزیتی بیان میں آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ‘ایسے اقدامات کا نتیجہ امریکی حکومت اور خطے میں موجود ان کے ایجنٹس جیسے کہ سعودی عرب کے خلاف نفرت انگیز جذبات کو ہوا دینے کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا’۔