|

وقتِ اشاعت :   June 16 – 2017

کراچی: پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم جب بطور ملزم پیش ہو تو سب کچھ ختم ہوجاتا ہے اسی لیے اگر نواز شریف کی جگہ وہ ہوتے تو جے آئی ٹی کے سامنے کبھی وزیر اعظم کی حیثیت سے پیش نہ ہوتے۔ 

کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے پاس کوئی سچائی نہیں انہوں نے جو بیان دیا وہ سچائی انہیں لکھ کردی گئی تھی ، اگر انہوں نے کچھ کیا ہی نہیں تو قوم سے کیوں مخاطب ہوئے، قومی اسمبلی میں بیانات کیوں دیتے رہے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف بھولے اور بادشاہ آدمی ہیں اور کبھی کبھی کسی اور کو بھی بھولا بنانے کے لئے خود بھولے بن جاتے ہیں، نوازشریف خود اتنے ہوشیار نہیں مجھے پتہ ہے کہ کتھ پتلیوں کے تماشے میں کون ناچ رہا ہے کون نچارہا ہے ان کے پیچھے ایک ٹیم کام کررہی ہے وہ ٹیم انہیں ہوشیار بنانے کی کوشش کرتی ہے لیکن نوازشریف پھر اپنی پرانی ڈگر پر ہی چل پڑتے ہیں۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ نوازشریف سے تحقیقات کرنے والی ٹیم جے آئی ٹی نہیں کیوں کہ یہ تو سپریم کورٹ کی تحقیقات کا حصہ ہے لیکن جے آئی ٹی اپنا معیار نیچے گرا رہی ہے اس جے آئی ٹی کا مطلب تو یہ ہوا کہ اگر کوئی عدالتوں کا سامنا نہیں کرتا تو عدالت خود جاکر ملزم سے تحقیقات کرے،

ان کا کہنا تھا کہ پاناما کا معاملہ جب سے سپریم کورٹ میں گیا (ن) لیگ نے عدلیہ کو دباؤ میں لے لیا عدلیہ کے ساتھ (ن) لیگ کا رویہ باعث شرم اور افسوسناک ہے،  وفاقی وزرا نے طرح طرح کے بیانات دیئے اور کہا کہ اگر پیپلزپارٹی کی حکومت ہوتی تو ہم جیلوں میں پڑے رہتے اور جے آئی ٹی پر پہلے دن سے ہی (ن) لیگ کا دباؤ ہے اور جب اداروں کو تنفید کا نشانہ بنائیں گے تو ادارے کمزور ہوں گے اور اداروں کے کمزور ہونے سے ریاست کمزور ہوتی ہے اور پھر آدمی اپنی قوت کا استعمال کرکے آگے بڑھتا ہے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ میری دعا ہے کہ یہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے نوازشریف صادق و امین تو پہلے دن سے ہی نہیں رہے جب ان پر الزام لگا تھا لیکن جب وہ بطور ملزم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تو اگر کوئی شرم اور عزت ہوتی تو اسی پیشی پر سب کچھ ختم ہوچکا تھا، ۔

انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف عوامی عدالت میں جانے کی بات کررہے ہیں اگر وہ سچے ہیں تو آج ہی اسمبلیاں تحلیل کردیں اور کل ہی عوامی عدالت میں چلے جائیں میں تب مانوں گا کہ ہاں وہ سچے تھے اور سچے ہیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ہمارے ایک وزیراعظم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ایک وزیراعظم کو سزا دے کر وزارت چھین لی گئی اس کے بعد آنے والے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو کیسز میں گھسیٹا گیا لیکن ہم جمہوریت پر یقین رکھتے تھے

اس لئے سب برداشت و ہضم کیا اور آگے بڑھتے رہے لیکن (ن) لیگ والوں نے اتنا کھا لیا ہے کہ اب ان کا ہاضمہ درست نہیں رہتا اور اب یہ برداشت نہیں کرسکتے،  نوازشریف نے کہا تھا کہ ڈکٹیٹر کو لٹکا دوں گا لیکن ان کی اڑان کہیں کہیں کم ہوجاتی ہے کیوں کہ وہ خود کمزور اور بہت سے مسئلوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور جب انہیں آئینہ دکھایا جاتا ہے تو وہ ڈر جاتے ہیں۔

لیکن ہم نے ڈکٹیٹروں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور جو مکے لہرا لہرا کر دکھاتا تھا اسے ہم نے دودھ میں مکھی کی طرح سے نکال کرباہر پھینک دیا کیوں کہ ہم طاقت کا سرچشمہ عوام کو سمجھتے ہیں اور یہی پیپلزپارٹی کا ایمان ہے

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت کو کوئی پوچھنے والا نہیں، کوئی ان کے خلاف کارروائی کرنے کو تیار نہیں، عدلیہ کو بے عزت کیا جارہا ہے لیکن کوئی نہیں بول رہا ججز کو ڈرایا اور دھمکایا جارہا ہے ججز کے بچوں پر زمین تنگ کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں لیکن کوئی بھی نہیں پوچھ رہا تو پھر اس ملک کو بنانا ریپبلک ہی کہا جائے گا۔