جنیوا: اقوامِ متحدہ کی جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں اور بے گھروں کو پناہ فراہم کرنے والے ملکوں میں پاکستان کا دوسرا نمبر ہے جہاں اس وقت بھی 14 لاکھ لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے کمیشن برائے پناہ گزین کی جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں لگ بھگ 6 کروڑ 50 لاکھ افراد یا تو کسی غیر ملک میں پناہ گزین ہیں، پناہ کی تلاش میں ہیں یا پھر خرابئ حالات کے باعث اپنی اصل رہائشی جگہ چھوڑ کر اپنے ہی ملک میں کہیں اور رہنے پر مجبور ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2014 اور 2015 کے درمیان پناہ گزینوں اور بے گھر ہونے والوں کی عالمی تعداد میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا جو تقریباً 50 لاکھ رہا جبکہ 2015 سے 2016 کے دوران یہ اضافہ 3 لاکھ رہا۔
لیکن پناہ گزینوں سے متعلق اقوامِ متحدہ کے کمیشن کے سربراہ فلیپو گرینڈے کہتے ہیں کہ اس صورتِ حال کو خوش آئند نہیں سمجھنا چاہیے کیونکہ حالات کو درستگی کی طرف اسی وقت مائل تصور کیا جائے گا جب بے گھروں اور پناہ گزینوں کی تعداد میں کمی ہوگی۔
اسی بنیاد پر انہوں نے عالمی طور پر بے گھر افراد کی اتنی بڑی تعداد کو ’’عالمی سفارت کاری کی بد ترین ناکامی‘‘ بھی قرار دیا ہے۔
اس ادارے کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ساری دنیا میں مجموعی طور پر 6 کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہیں جن میں سے لگ بھگ 2 کروڑ 25 لاکھ لوگ کسی دوسرے ملک میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
مزید 4 کروڑ افراد ایسے ہیں جو اپنے ہی وطن میں بے گھر ہیں اور اپنا اصل رہائشی علاقہ چھوڑ کر کسی اور جگہ رہنے پر مجبور ہیں۔
ان سب کے علاوہ 28 لاکھ لوگ دوسرے ملکوں میں پناہ کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں یعنی انہیں کسی ملک نے بھی پناہ گزین کی حیثیت سے قبول نہیں کیا ہے۔
سب سے زیادہ پناہ گزینوں کا تعلق شام سے ہے اور ان کی تعداد 55 لاکھ ہے۔ 25 لاکھ اور 14 لاکھ پناہ گزینوں کے ساتھ افغانستان اور جنوبی سوڈان بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔
پناہ گزینوں اور بے گھروں کو پناہ فراہم کرنے میں ترکی پہلے نمبر پر ہے جہاں اس وقت 29 لاکھ کے لگ بھگ افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔
14 لاکھ افراد کو پناہ دے کر پاکستان کا دوسرا نمبر ہے جبکہ لبنان میں 10 لاکھ پناہ گزین مقیم ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے حوالے سے یہ تمام اعداد و شمار سرکاری اداروں سے یکجا کیے گئے ہیں اور صرف ان لوگوں سے تعلق رکھتے ہیں جو پناہ گزینوں کے طور پر باقاعدہ رجسٹرڈ ہیں ورنہ آزادانہ اور غیر سرکاری اندازوں کے مطابق پاکستان میں رہنے والے صرف افغانی پناہ گزینوں کی تعداد 30 لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ ان کی اکثریت غیرقانونی طور پر پاکستان میں رہ رہی ہے۔