|

وقتِ اشاعت :   June 25 – 2017

واشنگٹن: دو امریکی قانون سازوں نے پاکستان کی اہم غیر نیٹو اتحادی کی حیثیت کو ختم کرنے کے لیے کانگریس میں ایک دو فریقی بل پیش کر دیا۔

کانگریس میں ریپبلکن کے نمائندے ٹیڈ پو اور ڈیموکریٹ کے نمائندے رک نولان نے یہ بل پیش کیا اور موقف اختیار کیا کہ چونکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف موثر طریقے سے جنگ لڑنے میں ناکام ہوچکا ہے لہذا پاکستان امریکی مالی اور فوجی امداد کا مستحق نہیں ہے۔

تاہم اس بل کا بنیادی مقصد 2004 میں القاعدہ اور طالبان کے خلاف جنگ میں امریکا کی مدد کرنے پر اس وقت کے امریکی صدر جارج بش کی جانب سے پاکستان کو حاصل ہونے والی ایک اہم غیر نیٹو اتحادی کی حیثیت کو ختم کرنا ہے۔

امریکی کانگریس میں اگر یہ بل منظور کر لیا جاتا ہے تو اس سے دونوں ممالک کے فوجی روابط کو شدید دھچکا لگے گا۔غیر نیٹو اتحادی کی حیثیت سے ملک کو بین الاقوامی امداد اور دفاعی تعاون جیسے فوائد حاصل ہوتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ غیر نیٹو اتحادی ممالک فوجی سازو سامان کی تیزی سے منتقلی اور ہتھیاروں کی فروخت کے عمل کے اہل ہوتے ہیں۔

غیر نیٹو اتحادی حیثیت کا حامل ملک امریکی قرض ضمانتی پروگرام سے بھی مستفید ہو سکتا ہے۔جس کے مطابق ہتھیاروں کی برآمدات میں نجی بینک بھی قرض دے سکتا ہے۔ایک غیر نیٹو اتحادی ملک امریکی فوجی سامان کا ذخیرہ بھی کر سکتا ہے اور دفاعی ترقیاتی پروگراموں میں بھی حصہ لے سکتا ہے ۔

اس کے علاوہ وہ ملک جدید ترین ہتیار بھی خرید سکتا ہے۔ٹیڈ پو کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے ہاتھوں پر لگے مبینہ امریکی خون کا حساب دینا ہوگا۔اٹھارہویں صدی کے امریکی جنرل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان امریکی فوج کا ‘بینیڈکٹ آرنلڈ اتحادی’ کی طرح کام کر رہا ہے۔

ٹیڈ پو اس وقت امریکی خارجہ کمیٹی کے رکن ہیں اور ذیلی کمیٹی برائے دہشت گردی، عدم پھیلا واور تجارت کے سربراہ کے طور پر کام کر رہے ہیں اور ہمیشہ ہی پاکستان مخالف قرارد کانگریس میں پیش کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔