کوئٹہ ‘ پاراچنار اور کراچی میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں مجموعی طورپر 62افراد ہلاک اور 100سے زائد زخمی ہوئے ۔کوئٹہ شہر کے واقعہ میں 13افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوئے ۔
ہلاک شدگان میں سات پولیس اہلکار شامل تھے ۔ ابھی تک اس حملے کا ہدف معلوم نہ ہوسکا ،پولیس تحقیقات کررہی ہے۔ مذکورہ دہشت گرد کے خلاف ابھی تک شواہد نہیں ملے ہیں ۔
بعض تفتیش کاروں کا خیا ل ہے کہ خود کش بمبار بارود سے بھری گاڑی چھوڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ، اس کی تلاش جاری ہے ۔ پولیس کو اس خود کش بمبار کی لاش نہیں ملی اور نہ ہی اس کے جسم کے دیگر اجزاء ملے۔
گمان ہے کہ وہ گاڑی چھوڑ کر فرار ہوگیا ہے ۔پولیس اہلکار اس مشتبہ گاڑی کو سڑک سے ایک طرف کررہے تھے کہ اچانک دھماکہ ہوا ۔ دھماکہ بھی اس وقت ہوا جب خاطر خواہ تعداد میں پولیس اہلکار گاڑی کے قریب جمع ہوئے تھے ۔
دھماکہ میں کئی کاروں ‘ موٹر سائیکل اور قریب کی عمارتوں کو نقصان پہنچا ۔ طالبان سے منحرف ایک گروہ نے دھماکہ کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔کئی دن پہلے سیکورٹی اداروں نے الرٹ جاری کیا تھالیکن کافی دنوں بعد یہ واقعہ پیش آیا ۔
دوسرا اس سے بڑا وقعہ پارا چنار میں پیش آیا جہاں چند منٹ کے وقفے کے دوران خود کش دھماکے ہوئے جس میں 45افراد ہلاک ہوئے اور 100سے زائد افراد زخمی ہوئے ۔
سرکاری افسران نے یہ تصدیق کی ہے کہ القدس جلوس کے خاتمے کے بعد جب لوگ اپنے اپنے گھروں کی طرف جارہے تھے کہ اچانک ایک خودکش دھماکہ ہوا ۔
جب رضا کار اور دوسرے امداد فراہم کرنے والے لوگ جمع ہوئے تو صرف تین منٹ کے وقفے کے بعد دوسرا دھماکہ ہوا جو زیادہ خوفناک تھا جس میں زیادہ جانیں ضائع ہوئیں اور بڑی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوئے۔
یوم القدس دنیا بھرمیں ایرانی علماء اور رہنماؤں کی اپیل پر منایا جاتا ہے جس کا مقصد فلسطین اور فلسطین کے عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار ہے ۔ ایران میں یوم القدس سرکاری طورپر منایا جاتا ہے جس میں لاکھوں لوگ سیاسی رہنماؤں کی سرکردگی میں جلوس میں شرکت کرتے ہیں ۔
مرحوم امام خمینی نے حکم دیا تھا ‘ جمعتہ الوداع کے دن یوم القدس دنیا بھرمیں منایا جائے ۔ پاکستان میں ایک طبقہ نا معلوم وجوہ کی بنا پر اس دن کو منانے کا سخت مخالف ہے ۔
آئے دن القدس کے جلوس پر بم حملے ہوتے رہتے ہیں ایسا ہی ایک بڑا حملہ کوئٹہ شہر میں چند سال قبل ہوا تھا جس میں بڑی تعداد میں معصوم انسان ہلاک ہوئے تھے ۔
حالیہ دہشت گردی کاتیسرا واقعہ کراچی کے علاقے سائٹ میں پیش آیا جس میں ہوٹل میں بیٹھے چار پولیس اہلکاروں کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا ، ابھی تک کسی گروہ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
اس طرح سے پاکستان بھر میں جمعتہ الوداع کے دن 62کے قریب لوگ ہلاک ہوئے اور 100سے زیادہ زخمی ہوئے ان واقعات سے صاف ظاہر ہے کہ پاکستان ابھی تک دہشت گردوں اور عوام دشمن طاقتوں کے نشانے پر ہے ۔
اس کا واحد مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں عدم استحکام کی صورت حال کو برقرار رکھا جائے بلکہ اس میں زیادہ تیزی لائی جائے تاکہ پاکستان اور عوام دشمن طاقتیں اپنے اہداف حاصل کر سکیں۔
یہ سیکورٹی افواج کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان تمام دہشت گردوں کو تلاش کریں ، ان کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں اور ان کو قرار واقعی سزا دیں ۔
یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ طالبان کے بعض گروہ پاکستان کے اندر کارروائیاں دشمن ممالک کی ایماء پر کررہے ہیں۔ ان کا قلع قمع کرنے کے لئے ضروری ہے کہ عوام سیکورٹی اداروں کے ساتھ تعاون کریں تاکہ پاکستان بھر میں دیرپا امن کا قیام ممکن ہوسکے ۔