|

وقتِ اشاعت :   June 25 – 2017

کوئٹہ: یونیورسٹی آف بلوچستان کے وائس چانسلر کے خلاف پریس کلب کوئٹہ کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ گذشتہ 47 دنوں سے جاری ہے ۔

جہاں پر محتلف مکاتب فکر اور بی این پی مستونگ کے وفد نے اظہار یکجہتی کیا اس موقعے پر بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ناصر بلوچ یونیورسٹی آف بلوچستان کے یونٹ سیکرٹری نزیر بلوچ عاطف بلوچ پشتون ایس ایف کے ملک انعام کاکڑ ظہیر احمد بی ایس او پجار کے ڈاکٹر طارق بلوچ نجم بلوچ ہزارہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے ناظر لطیف ہزارہ حسین ترانی سمیت کارکنان کے کثیر تعداد نے شرکت کی ۔

اس موقعے پر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عید کے روز بھی بھوک ہڑتالی کیمپ جاری رہے گی جبکہ عید کے کپڑوں کو جلا کر احتجاج کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ تعلیم ہمارا بنیادی حق یے اور تعلیمی ادارے کی حفاظت حقیقی طلباء تنظیموں کا مقصد رہا ہے ۔

ان ہی تعلیمی اداروں کے لئے ہمارے اکابرین نے عظیم قربانیاں دی یے اور ان تعلیمی اداروں کا قیام بھی طلباء تنظیموں کے قربانیوں کی مرعون منت یے جامعہ بلوچستان جوکہ بلوچستان بھر کے غریب طلباء و طالبات کے لئے تعلیم جاری رکھنے واحد ادارہ رہی ییاب دانستہ طور پر ادارے کو یرغمال کرکے حقیقی تعلیمی عمل پر قدغن لگائی جا چکی ہے۔

ریسرچ تنقید اور بحث و مباحثہ مکمل طور پر ختم ہوچکی یے وائس چانسلر ایک طرف تو تعلیمی بہتری کے دعوے تو کر رہے یے لیکن یونیورسٹی رزلٹ صرف دس فیصد تک آرہی یے طلباء تنظیموں کے خوف اور جائز حقوق کے لئے آواز بلند کرنے کے خوف سے ادارے کو چھاوانی میں تبدیل کر دی گئی ۔

جہاں اس وقت چار مختلف سرکاری و نجی سیکیورٹی ادارے کام کر رہے یے بندوک کے سائے میں کسی صورت تعلیم حاصل نہیں کیا جاسکتا وائس چانسلر درپردہ قوتوں اورلسانی جماعت کے کارندے کے طور پر فیسوں کے نام پر صرف بتھہ خوری میں مصروف ہے۔

شعبہ امتحانات سے سر عام جعلی ڈگری فروخت ہوریے سیکیورٹی کے نام پر اسپورٹس کیملیکس کو فوجی کیمپس میں تبدیل کر دی گئی جعلی کاغذی تنظیم بنا کر وائس چانسلر طلباء کے فنڈز کو ہڑپ رہے یے کلاسز سمیت دیگر امور کا کوئی پرسان حال نہیں لیکن جعلی اور ناقص تعمیرات کے آڑ میں یونیورسٹی فنڈز کا ضائع کیا جارہا ہے ۔

نوکریوں کی بندر بانٹ بھی لسانی گروہ اور سیکیورٹی اداروں کے ذریعے کی جارہی یے انہوں نے مزید کہا کہ نام نہاد کسی کمیٹی یا کسی بھی ادارے کے ساز باز کے ذریعے طلباء تحریک کو دبایا نہیں جاسکتا یونیورسٹی میں ہونے والی کرپشن پر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے تو وائس چانسلر اور انکے کرپٹ ٹولے کی کرپشن سامنے آئے گی۔