پاراچنار : پاراچنار میں جمعے کے روز ہونے والے دوخود کش دھماکوں اور مظاہرین پر فائرنگ ایف سی کی فائرنگ کے واقعات کے خلاف شہداء کے ورثاء اور ہزاروں قبائل کی جانب احتجاجی دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ مسلسل ایک ہفتے سے جاری ہے ۔
جس میں ایجنسی بھر کے مختلف علاقوں سے جلوسوں کی شکل میں لوگ شرکت کررہے ہیں اور مسلسل ایک ہفتے سے پاراچنار کے تمام بازاریں اور کاروباری ادارے احتجاجا بند ہیں ۔
مظاہرین مطالبہ کر رہے ہیں کہ خود کش حملہ آوروں کے ماسٹر مائنڈ اور فائرنگ میں ملوث ایف سی اہلکاروں کے خلاف فوری کاروائی کی جائیاور پاراچنار کے متاثرین کو بھی پاکستانی سمجھ کر ملک کے دیگر علاقوں کے دہشتگردی متاثرین کے برابر معاوضہ دیا جائے۔
سابق وزیر داخلہ رحمان ملک، سابق ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کنڈی اور پی پی پی کے دیگر رہنما پاراچنار دھرنے میں شرکت اور دھرنے سے خطاب کرنے کیلئے پاراچنار آنا چاہ رہے تھے مگر پاراچنار ائر پورٹ پر ان کے ہیلی کاپٹر اترنے کی اجازت نہیں دی گئی اور ہیلی کاپٹر کو واپس بھجوا دیا گیا۔
دوسری جانب میڈیا کے مختلف ٹیموں کو بھی کرم ایجنسی داخل ہونے سے روک دیا گیا اور چھپری چیک پوسٹ سے ہی واپس کر دیا گیا احتجاجی مظاہرین نے میڈیا ٹیموں اور سیاست دانوں کو واپس بھجوا نے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت اپنے مظالم چھپانے کیلئے اس قسم اقدامات اٹھا رہی ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔
خطیب جامع مسجد پاراچنار علامہ فدا حسین مظاہری نے مظاہرین سے اپنے خطاب میں کہا کہ پاراچنار کے قبائل نے پاک فوج کا بھر پور ساتھ دیا ہے اور ہر محاذ پر دیتے رہینگے کرم ایجنسی کے طویل بد امنی میں فورسز کے شانہ بشانہ دہشت گردوں کا مقابلہ کیا ہے ۔
طوری بنگش قبائل کے علاقوں میں کبھی بھی فورسز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے تاہم اس وجہ سے مظاہرین پر ایف سی اہلکاروں کی فائرنگ کا انتہائی دکھ ہوا ہے پتہ نہیں کس کے اشارے پر اس قسم ظلم اور غفلت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔
دریں اثناء پاکستان پیپلز پارٹی پاراچنار کے رہنماوں نے کہا کہ رحمان ملک اور پارٹی کے دیگر مرکزی رہنماوں کو پاراچنار ائر پورٹ سے واپس کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پاک فوج کی حمائتی پاراچنار کے لوگوں کو ایک سازش کے تحت مسائل میں الجھا یا جارہا ہے ۔
پاراچنار میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کرم ایجنسی کے رہنما ڈاکٹر سید مجاہد حسین ، صدر جمیل حسین طوری نے کہا کہ پاراچنار کے لوگ پاک فوج کے حمائتی اور انتہائی محب وطن ہیں ۔
ہر محاذ پر فورسزکا ساتھ دیا ہے اور دیتے رہینگے مگر بعض عناصر فورسز اور عوام کے مابین غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور خود کش دھماکوں کے بعد مظاہرین پر ایف سی کی فائرنگ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔
پی پی پی کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کا دورہ کرکے مظلوم عوام کی داد رسی کریں اور ان کے احساس محرومی کو ختم کرکے ان کی حوصلہ افزائی کریں ۔
پی پی پی کے رہنماوں نے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک ، سابق ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی اور پارٹی کے دیگر مرکزی رہنماوں کا ہیلی کاپٹر پاراچنار سے واپس بھجوانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ عوام کے ساتھ ہونے والی ذیادتیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے پی پی پی کے رہنماوں اور میڈیا کو کرم ایجنسی جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔
پی پی پی کے رہنماوں نے کہا کہ پاراچنار دہشت گردی کے زخمیوں کو دس لاکھ اور شہداء کو پجیس لاکھ روپے کم امداد کسی صورت قبول نہیں کرینگے۔
دریں اثناء پارہ چنار دھماکوں کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے دھرنا چوتھے روز میں داخل ہوگیا ۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید نیئر بخاری ،سابق وزیر داخلہ سینٹر رحمن ملک ،فرحت اللہ بابر،تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینئر سیاستدان افتخار حسین سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا،اقلیتی برادری کے نمائندے،سپریم کورٹ بار کے وکلاء اور ہیومن رائٹس کے نمائندوں کی بڑی تعداد نے کیمپ میں آکر اظہار یکجہتی اور شرکاء سے خطاب کیا۔
اس موقع پر پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق چیئرمین سینیت نیئر حسین بخاری نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ پارا چنار دھرنے کے شرکاء کے مطالبات فوری طور پر تسلیم کیے جائیں۔
فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاراچنار میں ریاستی ادارے تحفظ کی فراہمی میں ناکام ہو چکے ہیں فوج کی نگرانی میں کرم ملیشیاء کو پاراچنا ر واپس لایا جائے تاکہ حفاظتی انتظامات مضبوط ہوں۔ آرمی چیف کو پارا چنار جا کر متاثرین کے مطالبات کی منظوری دینی چاہئے۔
سنیٹر رحمان ملک و سابقہ وزیر داخلہ نے کہاکہ مجھے پارا چنار جانے سے روک دیا گیا ہے۔ جو ظلم کی انتہا ہے اس سلسلے میں میں ایوان بالا میں قرار داد پیش کروں گامیرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ پارا چنار مظاہرین کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما نعیم الحق نے سانحہ پارا چنار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی راہ میں حائل مصلحت کی جڑ تک جانے کی ضرورت ہے۔نفرتیں پھیلانے والے عناصر کی نشاندہی کرنا ہو گی۔
کوئٹہ اور کراچی میں ڈاکٹر ز،انجینئرز اور اعلی صلاحیت یافتہ شخصیات کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کے بعد پارہ چنار میں دہشت گردی کے مسلسل واقعات نے یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ وہ کون سے عناصر ہے جو بھائی کو بھائی سے لڑا رہے ہیں۔ہم لوگ پارا چنار کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔
پاراچناردھرنا جاری، وزیراعظم کا متاثرین کیلئے پیکج مسترد ،وزیراعظم سے پاراچنار آنے کا مطالبہ
وقتِ اشاعت : June 30 – 2017