|

وقتِ اشاعت :   July 1 – 2017

کوئٹہ +نوشکی: بلوچ اور بلوچستانی عوام کوئٹہ ، نوشکی ، چاغی کے ضمنی انتخاب میں ان لوگوں کو مسترد کر دیں جنہوں نے ہر دور میں حکمرانی تو کی مگر عوام کو ان کا حق نہیں دیا ۔

اکیسویں صدی میں عوام باشعور ہیں لفاظی بیانات اور دعوؤں سے عوام کو بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا بی این پی ہمیشہ بلوچوں اور بلوچستانیوں کے حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کرتی رہی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائمقام صدر عبدالولی کاکڑ ، سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، فنانس سیکرٹری ملک نصیر احمد شاہوانی ، اختر حسین لانگو ، غلام نبی مری ، حاجی بہادر خان مینگل ، میر غلام رسول مینگل ، ملک محی الدین لہڑی ، ملک محمد بخش مینگل نے کوئٹہ اور نوشکی میں ملک کارنر میٹنگز اور انتخابی دفاتر کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر جاوید بلوچ ، سردار عمران بنگلزئی ، یونس بلوچ ، ملک نذیر احمد کھوسہ ، غفور مینگل ، حمید کھوسہ ، ضلعی صدر نوشکی نذیر بلوچ ، یونس بلوچ ،ثناء اللہ جمالدینی ، حاجی وحید لہڑی ، احمد نواز بلوچ ، عزیز اللہ شاہوانی ، محمد حسن مینگل ، حاجی محمد عالم مینگل ، حاجی فاروق شاہوانی ، شوکت بلوچ ، چچا حیدر کھوسہ ، رفیق بلوچ ، بقاء بلوچ و دیگر بھی موجود تھے ۔

کلی کمالو میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اکیسویں صدی میں بلوچ و بلوچستانی عوام آج باشعور ہیں ان قوتوں کو بخوبی جانتے ہیں جنہوں نے حکمرانی تو ہر دور میں کی مگر عوامی مسائل کو حل کرنے میں ناکام رہے ۔

مقررین نے کہا کہ این اے 260کوئٹہ چاغی کے ضمنی انتخاب میں موقع پرستوں ، مفاد پرستوں کی جانب سے جو صفحہ بندی کی جا رہی ہے یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے ہر دور میں بلوچستان میں حکومت کی مگر آج کوئٹہ ، چاغی ، نوشکی کے عوام غربت ، جہالت کی زندگی گزار رہے ہیں ۔

جہالت ، غربت ہمارا مقدر نہیں دانستہ طور پر ہمیں پسماندہ رکھا گیا 2013ء میں بی این پی کو این اے 260کے غیور عوام جو مینڈیٹ دیا جسے دن کے اجالے اور رات کی تاریکی میں چرا لیا گیا بی این پی ترقی پسند روشن خیال اور تعصب و نسلی پرستی سے پاک جماعت ہے ۔

بحیثیت قوم ہم نے ہمیشہ بلوچوں کے بقاء کی جدوجہد کی ہے اور سرزمین کے ساحل وسائل کی حفاظت ، قومی تشخص، تاریخ ، تہذیب و تمدن کی بقاء کو اولیت دی ہے ہم کسی صورت میں اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ بلوچستان کو مزید پسماندگی کی جانب دھکیلیں ۔

پارٹی قومی سیاسی جمہوری قوت ہے جو بلوچ اور بلوچستانیوں کے حقوق کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں مقامی پشتون ، ہزارہ ، آباد کاروں کے بھی اتنے ہی حقوق ہیں جتنے بلوچوں کے ہیں ہم نے جب مردم شماری میں افغان مہاجرین کے بارے میں اصولی موقف اپنایا تھا مگر بہت سی جماعتوں نے ان کی موجودگی میں مردم شماری کی حمایت کی تھی ۔

ہم پورے بلوچستانیوں کے بارے میں سوچتے ہیں بی این پی نے ہمیشہ عوام کے حقوق کی جدوجہد کی سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں بلوچستان کے حقوق کی جدوجہد کو آگے بڑھا رہے ہیں 10جولائی کو کوئٹہ اور 11جولائی کو دالبندین میں پارٹی عظیم الشان جلسے منعقد کرے گی ۔

بلوچ اور بلوچستانی عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ان جلسوں میں اپنی شرکت کو یقینی بنائیں تاکہ سیاسی و اخلاقی طور پر الیکشن سے قبل سے عوام ریفرنڈم کے ذریعے اپنا فیصلہ سنا دیں ۔

پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کی موجودگی میں نوشکی میں ملک رحیم بخش بادینی نے سینکڑوں ساتھیوں سمیت پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل اور پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی منشور کو گھر گھر پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں دیں گے ۔

دریں اثناء پارٹی بیان میں ہزارہ ٹاؤن میں پارٹی انتخابی مہم کے حوالے سے دفتر کا افتتاح کیا گیااس موقع پر پارٹی کے مرکزی قائدین ملک عبدالولی کاکڑ ، ملک نصیر شاہوانی ، اختر حسین لانگو ، غلام نبی مری ، سید ناصر علی شاہ ہزارہ ، پارٹی امیدوار میر بہادر خان مینگل ، سید علی آغا ، کاظم ہزارہ ، ڈاکٹر رمضان ہزارہ ، عبدالرزاق مینگل ، احمد نواز بلوچ و دیگر بھی موجود تھے ۔