|

وقتِ اشاعت :   July 3 – 2017

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر اسلام اور میڈیا کے خلاف بول پڑے ، کہتے ہیں مذہبی آزادی کو دہشتگردی خصوصاً اسلامی انتہا پسندی سے خطرہ ہے۔

میڈیا پر برستے ہوئے امریکی صدر نے کہا جعلی میڈیا انہیں خاموش کرنا چاہتا ہے۔دارالحکومت واشنگٹن کے کینیڈی سنٹر میں سابق فوجیوں کے اعزاز میں ایک تقریب کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسلام اور میڈیا کے خلاف بول پڑے پڑے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا دنیا کو سب سے زیادہ خطرہ دہشت گردی سے ہے ، اسلامی انتہا پسندی سب سے بڑا خطرہ ہے۔ میڈیا کے خلاف بات کرتے ہوئے انہوں نے ایک بار پھر اسے جعلی میڈیا قرار دے دیا۔

صدر ٹرمپ نے کہا میڈیا کے پراپیگنڈا کے باوجود آج وائٹ ہاؤس میں ہوں۔ انہوں نے کہا آزادی رائے اور آزادی اظہار پر سمجھوتہ نہیں کریں گے،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا کے متواتر استعمال کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ماڈرن دور کے صدر ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے حال ہی میں ایم ایس این بی سی ٹی وی سے وابستہ صحافیوں پر کیے جانے والے تبصروں کی وجہ سے تنقید کی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز اپنی ایک ٹویٹ میں امریکی صدر نے لکھا کہ ‘سوشل میڈیا کا استعمال صدارتی نہیں، ماڈرن دور کا صدارتی ہے۔

رواں ہفتے کے آغاز میں امریکی صدر نے میکا برینزس?ی اور جوئی سکاربروگ پر سخت ذاتی حملے کیے تھے۔اگرچہ وائٹ ہاؤس نے صدر ٹرمپ کے بیان پر کا دفاع کیا تھا تاہم ریپلکن اور ڈیموکریٹس دونوں جانب کے اراکین نے ان پر تنقید کی تھی۔

صدر ٹرمپ کے ساتھیوں کی جانب سے ان کی ٹویٹس پر پہلے ہی تحفظات کا اظہار کیا جا چکا ہے۔تاہم صدر نے کہا کہ سوشل میڈیا سے انھیں عوام سے براہ راست رابطہ قائم کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اس طرح وہ مرکزی میڈیا کو نظرانداز کر سکتے ہیں جو کہ ان کی نظڑ میں ‘جھوٹی خبریں’ چلاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جعلی نیوز میڈیا‘ رپبلکنز کو اس بات پر قائل کرنے کی سرتوڑ کوشش کر رہا ہے کہ مجھے سوشل میڈیا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔”مگر یاد رہے کہ میں نے سنہ 2016 کا انتخاب انٹرویوز، تقریروں اور سوشل میڈیا کی وجہ سے جیتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے سی این این کی جانب سے اپنے ایک آرٹیکل کو حذف کیے جانے کے بعد سی این این پر بھی تنقید مزید بڑھا دی ہے۔ سی این این کی جانب سے حذف کیے جانے والے آرٹیکل میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ صدر کے ایک ساتھی کے خلاف کانگرس میں تحقیقات کی جارہی ہیں۔

صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا’ میں بہت زیادہ خوش ہوں یہ دیکھ کر کہ سی این این آخر کار جھوٹی خبروں اور کوڑے کی جرنلزم کرنے کے طور پر ظاہر ہو گئی ہے۔ یہ سب وقت کی بات ہے۔’امریکی صدر کے ٹویٹر پر تین کروڑ تیس لاکھ فالورز ہیں۔

کچھ سیاستدان اور تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ صدر غیر موزوں زبان استعمال کرتے ہیں۔جمعے کو نیویارک ٹائمز نے اپنے ادارے میں صدر ٹرمپ کی ٹویٹ پر صرف تین الفاظ لکھے تھے۔ یہ اداریہ صدر ٹرمپ کی جانب سے جمعرات کو ایم ایس این بی سی کی صبح کے پروگرام کی میزبان میکا برینزس?ی کے بارے میں ٹویٹ کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جب چھ ماہ پہلے میں نے انھیں دیکھا تھا تو ان کے گال سے بہت خون بہہ رہا تھا۔’ان کے ساتھی میزبان جوئی سکاربروگ کو ‘سائیکو جوئی ‘ کہا۔ جواب میں دونوں خواتین نے یہ الزام عائد کیا کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے انھیں بلیک میل کیا گیا اور اس کی وجہ صدر ٹرمپ کے بارے میں منفی کوریج بتائی گئی۔

سینیٹر لنڈزے گراہم اور رپبلکن رکن بن ساسی نے صدر کے ان ریمارکس پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ ان کے آفس کی شان کے خلاف ہے۔تاہم صدر نے خود پر ہونے والی تنقید کے باوجود برینزسی کے بارے میں لکھا کہ ان کے پاس بولنے کو کچھ بھی نہیں۔