|

وقتِ اشاعت :   July 8 – 2017

اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اہم اجلاس میں جے یو آئی (ف) کا شدید احتجاج ۔ ملک میں لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے ۔

مفتی امیر زمان تین ماہ سے لاپتہ ہیں ۔ آئی جی سمیت اعلی حکام سے وضاحت طلب کی جائے ۔ قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کے رویئے کے خلاف کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے ۔

جمعہ کے روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اہم اجلاس پارلیمنٹ میں ہوا جس کی صدارت سینیٹر محمد محسن لغاری نے کی ۔

اجلاس میں جے یو آئی (ف ) کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے مفتی امیر زمان کے گزشتہ تین ماہ سے اغواء پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ اس کے بچے اور اہلخانہ شدید قرب میں ہیں انہیں کن لوگوں نے اغواء کیا کونسی ایجنسیاں ملوث ہیں ان کے خلاف ایکشن لیا جائے جس پر کمیٹی کے چیئرمین محسن لغاری نے کہا کہ یہ ہمارے دائرہ ختیار میں نہیں ہے ۔

سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ تین مہینے ہو چکے ہیں مفتی امیر زمان گھر سے لاپتہ ہیں ۔ اگر ایجنسیاں کسی شخص کو اٹھاتی ہیں تو اس کے خلاف ایکشن ہونا چاہئے اس ملک میں ریمنڈ ڈیوس جیسے لوگوں کی عزت ہے لیکن پاکستانیوں کی نہیں ۔

اس دوران حافظ حمد اللہ اور کمیٹی کے چیئرمین محسن لغاری کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ خیال ہوا جس پر حافظ حمداللہ نے کہا کہ آپ جتنا غصہ مجھ پر نکال رہے ہیں اگر آئی جی پر نکالا جائے تو اغواء کئے گئے لوگوں کو بازیاب کرایا جا سکتا ہے جس کے بعد حافظ حمد اللہ احتجاجاً کمیٹی سے اٹھ کر چلے گئے ۔

سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ لوگوں کا اغواء انتہائی تشویشناک بات ہے ۔ اس معاملے کی انکوائری ہونی چاہئے ۔ ان لوگوں کو کون لے کرگیا ہے پولیس بھی انکار کر رہی ہے ۔

اس موقع پر ایس ایس پی بدین کی چار سماجی کارکنوں کی گمشدگی کے معاملے پر کمیٹی کو بریفنگ دی اور کہا کہ ہم اغوا ہونے والے لوگوں کو جلد بازیاب کرا لیں گے کمیٹی نے اغواء ہونے والے افراد کا معاملہ آئندہ اجلاس میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں کہ وہ اس حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دیں ۔