|

وقتِ اشاعت :   July 8 – 2017

وزیر اعظم سیکریٹریٹ سے ایک حکم نامہ جاری ہوا ہے جس میں متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کیں گئیں ہیں کہ 31 دسمبر سے افغان تارکین وطن اور افغان مہاجرین کی واپسی کو یقینی بنائی جائے۔

ایک مراسلہ میں وزارت داخلہ کو اس سلسلے میں تمام انتظامات مکمل کرنے کو کہا گیا ہے تاکہ تمام افغان تارکین وطن کو ان کے ملک واپس بھیجا جاسکے۔ گزشتہ سال پشتون سیاسی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے دباؤ میں آکر وزیر اعظم نے افغان تارکین وطن کے پاکستان میں قیام میں ایک سال کی توسیع کی تھی ۔

لیکن حکومت پاکستان نے ایک اور حکم نامہ ساتھ ہی جاری کیا تھا کہ تمام سیکورٹی ادارے غیر قانونی تارکین وطن خصوصاً جن کا تعلق افغانستان سے ہے ،کے خلاف کارروائی جاری رکھیں کیونکہ غیر قانونی تارکین وطن کا پاکستان کی سر زمین پر کوئی حق نہیں ہے۔

لہٰذا ان عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے جو غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوئے ہیں ۔پاکستان کے وزارت داخلہ کا واضح حکم ہے کہ اگر کسی غیر ملکی نے پاکستانی شناختی کارڈ، پاسپورٹ یا پاکستان کے کسی حصے میں پراپرٹی خریدی ہے تو یہ پاکستانی شہریت کا نعم البدل نہیں ہے بلکہ اس کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا ۔

کہ اس نے غیر قانونی طور پر پاکستانی شناختی کارڈ، پاکستانی پاسپورٹ یا پاکستان میں جائیداد کیوں بنائی ہے بلکہ ان اشخاص اور اراکین اسمبلی کے خلاف زیادہ سخت کارروائی ہونی چاہیے جنہوں نے جعلی دستاویزات بنائے اور ان کی تصدیق کی۔

لہٰذا وزارت داخلہ کا یہ صاف اور واضح اعلان کہ شناختی کارڈ حاصل کرنا پاکستانی شہریت کی دلیل نہیں ہے ،اور ایسی شناختی کارڈ کو اب قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی تسلیم نہیں کریں گے ۔

اب تمام غیر قانونی تارکین وطن کو واپس جانا ہوگا یہ واپسی 31 دسمبر سے شروع ہوجائے گی لیکن بعض مبصرین کا مطالبہ ہے کہ 31 دسمبر تک یہ عمل مکمل ہوجانا چاہیے کیونکہ افغانوں کی اکثریت غیر قانونی تارکین وطن کی ہے یہ سہولت صرف افغان مہاجرین کو فراہم کی گئی ہے غیر قانونی تارکین وطن کو نہیں۔

لہٰذاان کے خلاف بھرپور کارروائی میں دیر نہیں ہونی چاہیے بعض عناصر اس کو غیرموثر بنانے کے لئے ان کو بغیر دستاویزات کے افغان شہری قرار دیتے ہیں جو غلط اور گمراہ کن ہے ۔

یہ تمام غیر قانونی تارکین وطن ہیں ان کو یہاں رہنے کا حق صرف اورصرف ویزا اور پاسپورٹ کے ذریعے آنے کے بعد ہوگا اور وہ بھی ایک غیر ملکی شخص کے طور پر صرف چند دنوں کے لیے۔