|

وقتِ اشاعت :   July 10 – 2017

اوستہ محمد: کھیر تھر کینال میں پانی کی شدید کمی شاٹ فال سات سو کیوسک تک پہنچ گیا مزید کمی کا امکان ،دو لاکھ ایکٹر رقبے پر چاول کی زیر کاشت فصل کو نقصان کا اندیشہ ۔

کھیر تھر کینال انتظامیہ نے پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات شروع کر دئے دھان کی پنیری کی منتقلی کے پیک سیزن میں شاٹ فال کی صورت حال زرعی شعبے کے لئے تباہ کن ہو سکتی ہے زمینداروں کو جان کے لالے پڑ گئے ۔

ایکسن کھیر تھر کینال ابراہیم مینگل نے صحافیوں کو بتایا کہ سکھر بیراج انتظامیہ سے مسلسل رابطہ ہے بیراج کا پانڈ لیول کم ہونے سے کھیر تھر کینال کی سپلائی کم کی گئی جس میں آئندہ چوبیس گھنٹے کے دوران مزید کمی کا اندیشہ ہے ۔

انہوں نے کہا ابتدائی خریف میں پانی کی صورت حال بہتر تھی تاہم سکھر بیراج سے نکلنے والی کھیر تھر کینال کو شیڈول کے مطابق 2400کیو سک کا ڈسچارج ملنا تھا لیکن سات سو کیوسک کمی کے بعد کینال کی سطح اچانک گر گئی ہے جس کے نتیجے میں کینال کا ڈسٹریبیوشن سسٹم عملاً مفلوج ہو گیا ہے ۔

ہماری کوشش ہے کہ سندہ اریگیشن سے بلوچستان کے حصے پا نی لیا جائے انہوں نے سکھر بیراج انتظامیہ کے حوالے سے بتایا کہ بتایا کہ دریائے سندہ میں پانی کے بہاؤمیں کمی سے بحران پیدا ہوا ہے سندہ اریگشن کا کہنا ہے کہ انڈس ریور سسٹم اتھاٹی(ارسا) کی جانب سے دریائے سندہ میں پانی کی فراہمی میں کمی کی گئی ہے جس سے بیراج سے نکلنے والی نہریں متاثر ہو رہی ہیں ۔

تاہم زرائع کے مطابق بیراج انتظامیہ نے لیفٹ بنک کے کینال سسٹم کو پانی کی فراہمی میں کمی کی ہے جبکہ رائٹ بنک کی تمام نہریں فل سپلائی سے پانی لے رہی ہیں سندہ اریگیشن زرائع کے مطابق آج گڈو بیراج میں کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 159677کیوسک جبکہ ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا اخراج 118839کیوسک رہا ۔

سکھر بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 121925کیوسک ڈاؤن اسٹریم میں اخراج 68400کیو سک ریکارڈ کیا گیادوسری جانب کھیر تھر کمانڈ میں چاول کی بوائی کے پیک سیزن میں پانی کے شاٹ فال سے بلوچستان کی زراعت کو قا بلِ تلافی نقصان کا خطرہ منڈلا رہا ہے ۔

زمیندار ایسوسی ایشن اور بزگر کمیٹی نے دریائے سندہ سے بلوچستان کو پورا پانی دینے اور ارسا کے فیصلے کے مطابق دریا میں کمی کی صورت میں بلوچستان کوکٹوتی سے مستثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔


دریں اثناء کھیر تھر کینال میں پانی کے شات فال کے خلاف زمیندار اور کسان سراپا احتجاج زمیندار ایسوسی ایشن کے صدر شبیر خان عمرانی کی قیادت میں ریلی نکالی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔

بعد ازاں شبیر خان عمرانی حاجی غلام مصطفیٰ رند علی شیر خان مگسی حاکم علی جمالی اور جمیل احمد رند نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک آبی ذخائر سے بلوچستان کو محروم رکھنے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پسماندہ صوبے کے ساتھ ہمیشہ ذیادتی ہوتی رہی ہے خریف سیزن کے آغاز میں ہی بلوچستان کی نہر کھیر تھر کینال کو مشق ستم بنایا گیا ہے ۔

اس وقت کھیر تھر کے زیر کمانڈ دو لاکھ ایکڑ رقبے پر چاول کی کاشت ہو رہی ہے پنیری کی منتقلی کا کام زور شور سے جاری ہے لیکن عین وقت پر سندہ سے بلوچستان کا پانی روکنا ہمارے ساتھ معاشی دشمنی کے مترادف ہے ۔

انہوں نے کہا 1992کے واٹر ایکارڈ کے مطابق دریائے سندہ میں پانی کی کمی بیشی کی صورت میں بلوچستان کو کٹوتی سی مستثنی ٰ قرار دیا گیا ہے تاہم سندہ اریگیشن اور سکھر بیراج انتظامیہ کے معاندانہ رویے کے سبب ہر سال خریف میں بلوچستان کا نہری پانی کم کر دیا جاتا ہے 2400کیسک کی بجائے مین کینال میں بمشکل 1200سے1400کیوسک پانی چل رہا ہے ۔

جس کے نتیجے میں کینال کی سطح ڈیڈ لیول تک گر گئی ہے پنیری سوکھ رہی ہے ٹیل کے علاقوں میں لوگوں کو پینے کا پانی بھی میسر نہیں نور پور سسٹم کی برانچز اور ڈسٹریز خالی پڑی ہیں انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندے اپنی ذمہ داری کا احساس کریں سندہ حکومت سے اعلیٰ سطح پر بات چیت کی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ سندہ اریگیشن اور سکھر بیراج انتظامیہ کا دریائے سندہ میں پانی کی کمی کا موقف درست نہیں انہوں نے کہا کہ بیراج کی رائٹ بنک کی تمام نہریں جو زیریں سندہ کو سیراب کرتی ہیں آج بھی فل سپلائی سے چل رہی ہیں ۔

بلوچستان کا شات فال در اصل صوبائی حکومت کی کمزوری ہے اگر 24گھنٹے کے دوران کھیر تھر کینال میں مقررہ شیئر کے مطابق پانی نہ ملا تو ہزاروں کسان کاشتکار اور زمیندار مجبوراً سکھر بیراج پر دھرنا دیں گے ۔