|

وقتِ اشاعت :   July 11 – 2017

چمن+کوئٹہ: افغان سرحد سے ملحقہ بلوچستان کے شہر چمن میں خودکش بم دھماکے میں ضلعی پولیس سربراہ ساجد خان مہمند جاں بحق جبکہ تین اہلکاروں سمیت18افراد زخمی ہوگئے۔

دھماکے میں دو گاڑیوں،دوموٹرسائیکلوں اور قریبی دکانوں کو شدید نقصان پہنچا۔ ایس ایس پی کی میت ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ منتقل کرکے نماز جنازہ پولیس لائنز میں ادا کردی گئی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری،ارکان اسمبلی،آئی جی ایف سی، آئی جی پولیس اور دیگر اعلیٰ فوجی و سول حکام نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے ایس ایس پی کے اہلخانہ کیلئے ایک کروڑ روپے معاوضہ اور رہائشی پلاٹ کا اعلان کیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق پیر کی صبح تقریباً 11بجکر 15 منٹ پر افغان سرحد سے ملحقہ قلعہ عبداللہ کے ضلعی ہیڈ کوارٹرچمن میں بوغرہ روڈ پر لیویز ہیڈکوارٹراور قدیمی عید گاہ کے قریب اس وقت دھماکا ہوا جب سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس قلعہ عبداللہ بمقام چمن ساجد خان مہمند سرکاری گاڑی میں وہاں سے گزر رہے تھے۔

دھماکے میں ساجد خان مہمند سینے اور جسم کے دیگر حصوں میں شدید زخم آنے کی وجہ سے موقع پر ہی جاں بحق جبکہ ان کے دو پولیس محافظ اور ڈرائیور کے علاوہ پندرہ راہ گیر شدید زخمی ہوئے ۔ دھماکا اتنا شدید تھاکہ اس کی آواز کئی کلومیٹر دور بھی سنی گئی۔

ایس ایس پی کی سرکاری ویگو گاڑی رجسٹریشن نمبرPNO303اور قریب سے گزرنے والی فلڈر کار رجسٹریشن نمبر CBA222 کو شدید نقصان پہنچا جبکہ دو موٹرسائیکلیں تباہ ہوگئیں۔دھماکے سے قریبی عمارتوں اور دکانوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے ۔دھماکے کے باعث خوف و ہراس پھیل گیا ۔

ا طلاع ملتے ہی پولیس ، ایف سی ،لیویز اہلکار اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکاروں کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی۔ لاش اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال چمن پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں اور طبی عملے نے زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی۔پولیس حکام کے مطابق دھماکا خودکش تھا ۔ جائے وقوعہ سے حملہ آور کا سر، پاؤں اور دیگر اعضاء مل گئے ہیں ۔

حملہ آور کی عمرکا اندازہ 30سے32سال لگایا گیا ہے۔ایس ایس پی ساجد مہمند دن میں تین دفعہ شہر کا دورہ کرکے امن وامان کی صورتحال کاجائزہ لیتے تھے۔ آج بھی وہ معمول کے مطابق گشت پر تھے کہ گھات لگائے خودکش حملہ آور نے انہیں نشانہ بنایا۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جائے وقوعہ سے شواہدا کٹھے کرنے کے بعد بتایا ہے کہ حملے میں تقریباً15کلو گرام دھماکا خیز مواد اور بال بیرنگز کا استعمال کیا گیا ہے ۔حکام کے مطابق دھماکے کے بعد جائے وقوعہ کی طرف جانے والے تمام راستوں کو سیل کردیا گیا جبکہ ہسپتال میں بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔

ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ قیصر خان، ایف سی کے کمانڈر نارتھ بریگیڈیئر ندیم سہیل، ایڈیشنل انسپکٹر جنرل کوئٹہ ریجنل عبدالرزاق چیمہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔اسپتال میں جاکر زخمیوں کی عیادت بھی کی۔

پولیس حکام کے مطابق زخمیوں میں پولیس حوالدار محمد اشرف ،پولیس ڈرائیور محمد یونس ، پولیس اہلکار محمد شفیع ،راہ گیر عبدالہادی ولد محمد صدیق نورزئی سکنہ چمن،محمد عیسیٰ ولد راز محمد غبیزئی سکنہ کلی ٹھیکیدار چمن، محمد عیسیٰ ولد عبداللہ جان صالح زئی سکنہ کلی محمد عمر چمن، عبدالحکیم ولد گل محمد سکنہ ہندوسوز چمن، نور الدین ولد فضل محمد نورزئی سکنہ صاحب آغا دربار چمن، سمیع اللہ ولد عبدالحئی سکنہ چمن، میرا جان ولد عبدلوہاب نورز ئی سکنہ میرالیزئی چمن، روزی محمد ولد سلطان محمد سکنہ چمن، محمد نبی ولد عبدالستار سکنہ مہربان مسجد چمن، عصمت اللہ ولد دستگیر خواجہ زئی سکنہ علی گل محلہ چمن، عین الدین ولد محمد انور عشے زئی سکنہ مردہ کاریز چمن، محمد عظیم ولد محمد ہاشم ادوزئی سکنہ چمن، فرید اللہ ولد عبداللہ نورزئی سکنہ برف کارخانہ چمن، اولیاء ولد فضل محمد میرعلیزئی سکنہ چمن، رحمت اللہ ولد ترکئی قوم نورزئی سکنہ ہندوسوز چمن شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق تین پولیس اہلکاروں سمیت10شدید زخمیوں کو کوئٹہ پہنچایا گیا جہاں سے پانچ زخمیوں کو کمبائنڈ ملٹری اسپتال اور پانچ زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ پہنچایا گیا۔ سول اسپتال کوئٹہ کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر فرید سمالانی کے مطابق دھماکے کی اطلاع ملتے ہی کوئٹہ کے سول اسپتال میں بھی ایمرجنسی نافذ کرکے تمام سینئر ڈاکٹرز اور طبی عملے کو اپنی موجودگی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔

سول اسپتال کوئٹہ میں پانچ زخمیوں نور الدین ،روزی محمد،عین الدین ،محمد نبی اورعبدالحکیم کو پہنچایا ۔ انہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد ٹراما سینٹر میں داخل کردیا گیا۔ زخمیوں میں عین الدین کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

سی ایم ایچ کوئٹہ کے ذرائع کے مطابق اسپتال میں پانچ زخمیوں 48سالہ پولیس حوالدار محمد اشرف ،35سالہ پولیس ڈرائیور محمد یونس ،35سالہ پولیس سپاہی محمد شفیع،18سالہ فرید اللہ اور60سالہ مولا داد کو لایا گیا جن میں میں محمد یونس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے ۔انہیں چہرے، جبڑے اور جسم کے مختلف حصوں پر شدید زخم آئے ہیں۔

دریں اثناء ایس ایس پی ساجد خان مہمند کی میت ہیلی کاپٹر کے ذریعے چمن سے کوئٹہ کے خالد ایئر بیس پہنچائی گئی ۔ ایس ایس پی کی نماز جنازہ پولیس لائنز کوئٹہ میں ادا کی گئی جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، مشیر برائے وزیراعلیٰ سردار رضا بڑیچ، رکن اسمبلی عاصم کرد گیلو، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ،آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم، آئی جی پولیس بلوچستان احسن محبوب، سیکریٹری خزانہ بلوچستان اکبر حسین درانی، کمشنر کوئٹہ ڈویژن امجد علی خان، ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر مجیب الرحمان ،ایڈیشنل آئی جی کوئٹہ ریجن عبدالرزاق چیمہ ، جنرل کمانڈنگ آفیسرز سمیت دیگر اعلیٰ فوجی ، پولیس اور سول حکام نے شرکت کی۔

اس موقع پر پولیس کے چاک و چوبند دستے نے پولیس آفیسر کو سلامی پیش کی۔ وزیراعلیٰ، ارکان اسمبلی ، آئی جی جی ایف سی اور آئی جی پولیس نے شہید کا آخری دیدار بھی کیا۔ایس ایس پی ساجد خان مہمند کا تعلق قبائلی علاقے مہمند ایجنسی سے بتایا جاتا ہے ان کے اہلخانہ پشاور میں مقیم ہیں۔ میت خصوصی طیارے کے ذریعے پشاور منتقل کی جائے گی۔

نماز جنازہ کے موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے شہید پولیس آفیسر کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید ایک نڈر اور جرأتمند آفیسر تھے جنہوں نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشتگردوں سے مرعوب ہوئے غیر دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بھر پور اقدامات جاری رکھیں جائیں گے اور آخری دہشتگرد کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں کے آفیسران اور اہلکاران عظیم قربانیان پیش کررہے ہیں جنہیں راائیگاں جانے نہیں دیا جائیگا ۔

اور امن و استحکام کے قیام کو یقینی بناتے ہوئے دہشتگردوں اور شرپسندوں کو ان کے انجام تک پہنچایا جائیگا۔

وزیراعلیٰ نے شہید ایس ایس پی کے لواحقین سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام اور حکومت دکھ اور غم کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ ہیں اور انہیں تنہاء نہیں چھوڑا جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر شہید کے لواحقین کیلئے ایک کروڑ روپے اور رہائشی پلانٹ دینے کا اعلان کیا۔