|

وقتِ اشاعت :   July 11 – 2017

اسلام آباد: حکومت نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی )کی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے ردی کا ٹکڑا قرار دیدیا۔

حکومت نے رپورٹ کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان بھی کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار و فاقی وزراء نے پیر کے روز پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں جے آئی ٹی ر پورٹ پر ردعمل دینے کیلئے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے لیے نئی نہیں ہے ، رپورٹ کے پیچھے سیاسی ایجنڈہ ہے ، عمران خان کے سیاسی بیانیے کو رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی آئی ٹی میں چن چن کر ہمارے مخالفین کو شامل کیا گیا ، رپورٹ کے پیچھے سیاسی ایجنڈہ ہے ، ایک سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچانے کے لیے رپورٹ بنائی گئی ہے ، ہم رپورٹ کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور اسے ردی کا ٹکڑا قرار دیتے ہیں،جے آئی ٹی رپورٹ عمران نامہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے وکلاء رپورٹ کا جائزہ لے رہے ہیں ، سپریم کورٹ میں جھوٹ بے نقاب کریں گے ،جے آئی ٹی رپورٹ میں کوئی دلیل اور مستند مواد نہیں، جے آئی ٹی کی رپورٹ اسی طرح ناکام ہوگی جس طرح دھرنا ون اور ٹو ناکام ہوابلکہ میں اس رپورٹ کو دھرنا تھری قرار دیتا ہوں،ہمیں کوئی ڈر نہیں ہے۔

جے آئی ٹی رپورٹ عمران نامہ ہے ،مقدمہ ہماراپاکستان کے عوام کے سامنے ہے،1960میں کہا جاتا تھا ہم جاپان بننے جارہے ہیں،یہاں دو دو سال کی حکومتیں چلائی گئیں،ہمیں بنگلا دیش سے بھی پیچھے چھوڑدیاگیا۔

جے آئی ٹی رپورٹ نے ہمارے تحفظات کو درست قرار دے دیا ہے ، نوازشریف نے پاکستان کودنیا کی تیزی سے ابھرتی 5معیشتوں میں شامل کردیا،پاکستان میں اس وقت ایک کھیل کھیلا جارہاہے، ملک میں کوئی مائنس نواز شریف فارمولا نہیں چلے گا ، ہتھکنڈوں سے عوام کو گمراہ نہیں کیا جا سکتا۔

دو دو سالوں کے بعد نواز شریف کی حکومتیں ختم کی گئیں جس سے ملک عدم استحکام کا شکار رہا ، عمران خان کی بھی آف شوز کمپنی ہے جو انہوں نے نہ تو 2006میں ظاہر کی اور نہ 2013 کے گوشواروں میں ظاہر کی، غیر ملکی فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی تلاشی کیوں نہیں دے رہی حکومتی مخالفیں کے حربوں کا مقابلہ کریں گے ۔

وزیر فاع و پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ سورس رپورٹ کی کسی عدالت میں بطور شہادت اہمیت نہیں ہوتی،میں سمجھتا تھاجے آئی ٹی کا انحصار مضبوط شہادتوں پر ہوگا،جے آئی ٹی رپورٹ میں رحمان ملک کی باتوں پر بہت زیادہ انحصار کیا ہے۔

رپورٹ میں رحمان ملک کو بہت اہمیت دی گئی ، رپورٹ کے خلاف ہم سپریم کورٹ جائیں گے ، ہمیں سپریم کورٹ پر پورا اعتماد ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ حسین نواز کی سعودی عرب میں کمپنی سے یہاں پیسا بھیجا گیا۔

وزیراعظم کے صاحبزادے نے قانونی طریقے سے رقم بھیجی ، جہاں سے پیساکمایا گیااورپاکستان بھیجاگیاوہاں کوئی قانون حرکت میں نہیں آیا، یہ پیسہ بینکنگ چینل سے نواز شریف کے اکاؤنٹ میں آیا،برطانیہ میں ٹیکس اور بینکنگ قوانین پاکستان سے زیادہ سخت ہیں،حسین نواز کے نام کے ساتھ وہ کمپنیاں بھی جوڑدی گئی جن کا اس کے ساتھ کوئی لنک نہیں۔

ہر ایک الزام کا جواب دیا جائے گااور سپریم کور ٹ میں ہر آپشن پراستعمال کیا جائے گا ۔ وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حسن نواز اور حسین نواز پاکستان میں نہیں رہتے،اوورسیز پاکستانی ہیں،اگر انھوں نے رقم اپنے والد کو بھیجی تو قانون کے تحت بھیجی۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت سی باتیں مضحکہ خیز ہیں،جےآئی ٹی رپورٹ سیمشرف دورکے بے بنیادالزامات کی یادتازہ ہوگئی۔وزیر اعظم کے مشیر بر ائے قانون و انصاف بیرسٹر ظفر علی نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ در اصل پی ٹی آئی رپورٹ ہے ۔

جے آئی ٹی کے 4 ممبران کا قانونی تجربہ نہیں ، قانون کا تقاضے پورے کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ممبران تعصب سے پاک ہوں ، جے آئی ٹی ارکان پیش ہونے والوں کو دھمکاتے رہے ، کیس میں سب سے اہم گواہ کا بیان ریکارڈ ہی نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء سابق صدر مشرف سے ملاقات کے لئے انہیں خط لکھا کرتے تھے جبکہ مشرف کا سیکرٹری خط کے جواب میں لکھتا تھا کہ وہ ابھی مصروف ہیں جس کے بعد واجد ضیا ء مشرف کے گھر جا کر بیان لیتے تھے، پانامہ کیس کی تحقیقات کے لئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سب سے اہم گواہ قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا ۔

مشرف کا بیان اس کے گھر پر لیا جا سکتا ہے تو قطر جاتے ہوئے ان کے پاؤ ں کی مہندی اترتی تھی۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی ارکان کوکریمینل اورفوجداری مقدمات کاکوئی تجربہ نہیں۔ جے آئی ٹی کے 4ارکان کوقانونی معاملات کاکوئی تجربہ نہیں تھا۔

جے آئی ٹی رکن بلال رسول سابق گورنرپنجاب میاں محمداظہرکے بھانجے ہیں جبکہ عامرعزیزنے پرویزمشرف دورمیں جھوٹے ریفرنس بنائے۔جے آئی ٹی نے اپنے تحقیقات پر فوکس کرنے کی بجائے فالتو کاموں میں وقت ضائع کیا ہے۔

لگتاہے جے آئی ٹی والے غیرمتعلقہ کاموں میں وقت ضائع کرتے رہے۔ بیرسٹر ظفر علی نے کہا کہ سلم لیگ (ن) کے قائدین کے فون ٹیپ کئے گئے ، فون ٹیپ کرناغیرقانونی عمل ہے،سیکشن 99 کے تحت کسی کافون ٹیپ نہیں کیاجاسکتا۔

جے آئی ٹی کی رپورٹ میں فالتو باتیں کی گئی ہیں اس رپورٹ میں طوطا مینا کی کہانیاں بیان کی گئی ہیں۔ گواہوں پر جے آئی ٹی ارکان کی جانب سے دباؤ ڈالا کیا ، طارق شفیع،جاویدکیانی کے ساتھ کیاسلوک کیاگیا؟کیا ان کومحمودمسعودچاہیے تھا۔ محترمہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی تھی مگر اس نے اپنا کام درست طریقے سے نہیں کیا۔

ایک نجی ٹی وی کے مطابق پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو پیش کردی گئی ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق پیر کو وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء سمیت پارٹی کے مرکزی رہنما اور قانونی ماہرین شریک ہوئے ۔اجلاس میں پانامہ کیس کی تحقیقات کے لئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی ) کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی رپورٹ پر وزیر اعظم کو پیش کی گئی ۔

قانونی ماہرین نے رپورٹ پر بریفنگ دی نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کے شرکاء نے وزیر اعظم کو استعفیٰ نہ دینے کامشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرناچاہئے۔