|

وقتِ اشاعت :   July 11 – 2017

کوئٹہ: ٹینکی لیکس ‘ کرپشن اور ہر دورمیں حکمرانی کرنے والوں کے اتحاد کو عوام مسترد کر دیں بلوچستان کے عوام کے خون پسینے کی کمائی کو بیکریوں کیا برآمد کیا گیا جنہوں نے چار سالوں میں عوام کی خدمت نہ کی اب ایک سال میں کیا کریں گے ۔

ہماری کوشش رہی ہے کہ ایسے جماعتوں سے اتحاد کریں جو کرپشن اور اقرباء پروری سے پاک اور باکردار ہوں نام نہاد بلوچ و پشتون قوم پرست صوبائی حکومت کی مشینری کو ضمنی انتخاب میں استعمال کر رہے ہیں الیکشن کمیشن فوری طور پر حکومتی مداخلت کا نوٹس لیں وزراء کا الیکشن کمپین چلانا باعث تشویش ہے ۔

صوبائی حکومت جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہے صاف شفاف الیکشن کو یقینی بنایا جائے ورنہ عوام کا اعتماد جمہوری اداروں سے اٹھ جائے گا پارٹی کے تمام پروگرامز شہید ملک نوید دہوار اور شہید ظریف دہوار کی یاد میں منعقد کی جا رہی ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار ہزارہ ٹاؤن ‘ تختانی بائی پاس ‘ زہری ٹاؤن ‘ سمال آبادمیں کارنر میٹنگز ‘ شمولیتی پروگرام سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ‘ فنانس سیکرٹری ملک نصیر شاہوانی ‘ ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ‘ اختر حسین لانگو ‘ غلام نبی مری ‘ رؤف مینگل ‘ غفور مینگل ‘ میر نذیر کھوسہ ، یعقوب بلوچ، جاوید بلوچ ‘یونس بلوچ،میر غلام رسول مینگل ، ملک محی الدین لہڑی ‘ علی احمد قمبرانی ‘ لقمان کاکڑ ، اسد سفیر شاہوانی ،احمد نواز بلوچ ‘محمد اقبال بلوچ‘ حاجی ابراہیم پرکانی‘ صلاح الدین ‘ وارث ایڈووکیٹ ‘رحیم لہڑی‘ قاسم پرکانی ، حاجی وحید لہڑی ‘ شکیل بلوچ ‘ حاجی منور ہزارہ ‘ کاظم ہزارہ ‘نعمت ہزارہ ، ندیم دہوار ، صدام مینگل ،منورہزارہ ، سخی علی سفیر ہزارہ ، عبدالرازق مینگل ‘ شوکت بلوچ ‘ الف دین کرد ‘ شاہ جہان لہڑی ‘ ملا عبدالمہدی ہزارہ ‘ شیر جان لہڑی ور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

ہزارہ ٹاؤن میں عظیم الشان جلسہ عام منعقد کیا گیا جس میں مختلف قبائلی نے پارٹی امیدوار میر بہادر خان مینگل کی حمایت کا اعلان کر دیامقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی نے ہمیشہ ہزارہ قوم کے ظلم و زیادتیوں کیخلاف آواز بلند کی ہے ۔

وقت و حالات کی نزاکت یہی ہے کہ بلوچ ہزارہ ، پشتون ، آباد کار بی این پی کے بیرک تلے متحد ہو کر حقوق کے حصول کیلئے جمہوری طریقے سے جدوجہد کریں ٹینکی لیکس اور کرپشن کرنے والوں نے ہر دور میں حکمرانی کر کے عوامی خدمت نہیں بلکہ بینک بیلنس بنایا مشرف دور سے اب تک حکمرانی کر کے عوامی دولت کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹ کر ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا ۔

یہاں تک کہ بلوچستانی عوام کے خون پسینے کی کمائی بیکریوں سے برآمد ہوئی ایسے پارٹیوں سے کیا اتحاد کیا جاتا عوام کو دھوکہ نہیں دے سکتے ٹھیکیوں میں کمیشن ‘ اداروں میں لوٹ کھسوٹ ان کا منزل و مقصد رہا ہے چار سالوں میں بلوچ مفادات کے دفاع کیا گیا نہ ہی عوامی خدمت کی گئی ۔

اس ضمنی انتخاب میں عوام کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونکا جا سکتا عوام ان کو مسترد کر دیں جن کا کوئی سیاسی وژن ہے صرف گروہی مفادات کیلئے عوامی حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا متوسط طبقے کے نام پر مزید عوام کو دھوکہ نہیں دیا جا سکتا کرپشن کے بادشاہوں کو عوام جان چکے ہیں ۔

تعلیمی ایمر جنسی کے نام پر تعلیم کو تباہی تک پہنچا دیا گیا ایک وائس چانسلر کو لگام نہ سکنے والے کیا حکمرانی کے دعوے کرتے ہیں آج بلوچستان کے طلباء و طالبات سراپا احتجاج ہیں حکمران کہتے ہیں کہ ہماری پاس اختیارنہیں کہ یونیورسٹی کے مسئلے کو حل کریں بیک جنبش قلم 700لیکچرار کی بلوچوں علاقوں کی آسامیوں کو ختم کر دیا گیا ۔

ان میں سیاسی اخلاقی جرات نہ ہو سکی کہ وہ میر چاکر خان رند سبی یونیورسٹی کو نام دے سکیں یو ایس ایڈ بلوچ ریڈنگ پروگرام اس لئے پشتون علاقوں میں منتقل کیا گیا اس وقت چھپ سعد رکھنے والے بلند دعوؤں سے معاملات حل نہیں کر سکے ۔عوام باشعور ہیں انہیں کسی صورت میں دھوکہ نہیں دیا جا سکتا ۔

مقررین نے کہا کہ بی این پی باکردار سیاسی جماعتوں سے اتحاد کی خواہاں ہے جو کرپشن ‘ اقرباء پروری سے پاک ہوں عوام ٹینکی لیکس کو ضمنی انتخاب کے ساتھ ساتھ عام انتخابات میں بھی مستر د کر دیں ۔

نام نہاد بلوچ ‘ پشتون قوم پرست صوبائی حکومت کی مشینری کو اے این 260کے انتخاب میں استعمال کر رہے ہیں ۔صوبائی حکومت کی مشینری کو استعمال کرنے کا الیکشن کمیشن فوری نوٹس لے صوبائی وزراء کی سرگرمیوں کو روکے ۔

دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، عبدالرؤف مینگل ، یونس بلوچ ، لقمان کاکڑ ، احمد نواز بلوچ ، حاجی وحید لہڑی ، طاہر شاہوانی ایڈووکیٹ ، شاہ جہان لہڑی ، یاسر بنگلزئی ، میر عبدالباقی مینگل ، کاظم علی ہزارہ ، محمد مہدی ، کربلائی عیسیٰ ، حاجی منور ، مائل خان اچکزئی ، چنگیز مینگل ، عبدالرزاق بلوچ ،دوست محمد بلوچ نے ہزارہ ٹاؤن جا کر سربراہ اقوام جاغوری ہزارہ حاجی جواد سے ملاقات کی اور ان سے اپیل کی کہ وہ اپنے قبیلے کی جانب سے پارٹی کے نامزد امیدوار کی حمایت کا اعلان کریں ۔

اس موقع پر جاغوری ہزارہ اقوام کے معتبرین حاجی محمد امین ، محمد علی ، محمد ہاشم ، حاجی محمد یوسف ، احمد زادہ ، اخونزادہ ، دولت شاہی ، محمد تقی اسدی ، حاجی غلام حسین ، حاجی غلام عباس ، عبدالحکیم ، آغا کریمی ، آغا ناصری و دیگر معتبرین بھی موجود تھے حاجی جواد نے باقاعدہ طور پر پارٹی امیدوار کی حمایت کا اعلان ہے ۔